Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَاللّٰهُ جَعَلَ لَـكُمۡ مِّمَّا خَلَقَ ظِلٰلًا وَّجَعَلَ لَـكُمۡ مِّنَ الۡجِبَالِ اَكۡنَانًا وَّجَعَلَ لَـكُمۡ سَرَابِيۡلَ تَقِيۡكُمُ الۡحَـرَّ وَسَرَابِيۡلَ تَقِيۡكُمۡ بَاۡسَكُمۡ‌ؕ كَذٰلِكَ يُتِمُّ نِعۡمَتَهٗ عَلَيۡكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تُسۡلِمُوۡنَ‏ ﴿81﴾
اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی پیدا کردہ چیزوں میں سے سائے بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے پہاڑوں میں غار بنائے ہیں اور اسی نے تمہارے لئے کرتے بنائے ہیں جو تمہیں گرمی سے بچائیں اور ایسے کرتے بھی جو تمہیں لڑائی کے وقت کام آئیں وہ اسی طرح اپنی پوری پوری نعمتیں دے رہا ہے کہ تم حکم بردار بن جاؤ ۔
و الله جعل لكم مما خلق ظللا و جعل لكم من الجبال اكنانا و جعل لكم سرابيل تقيكم الحر و سرابيل تقيكم باسكم كذلك يتم نعمته عليكم لعلكم تسلمون
And Allah has made for you, from that which He has created, shadows and has made for you from the mountains, shelters and has made for you garments which protect you from the heat and garments which protect you from your [enemy in] battle. Thus does He complete His favor upon you that you might submit [to Him].
Allah hi ney tumharay liye apni peda kerda cheezon mein say saye banaye hain aur ussi ney tumharay liye paharon mein ghaar banaye hain aur ussi ney tumharay liye kurtay banaye hain jo tumhen garmi say bachayen aur aisay kuraty bhi jo tumhen laraee kay waqt kaam aayen. Woh issi tarah apni poori poori nematen dey raha hai kay tum hukum bardaar bann jao.
اور اللہ ہی نے اپنی پیدا کی ہوئی چیزوں سے تمہارے لیے سائے پیدا کیے ، اور پہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں ، اور تمہارے لیے ایسے لباس پیدا کیے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں ، اور ایسے لباس جو تمہاری جنگ میں تمہیں محفوظ رکھتے ہیں ۔ ( ٣٤ ) اس طرح وہ اپنی نعمتوں کو تم پر مکمل کرتا ہے تاکہ تم فرمانبردار بنو ۔
اور اللہ نے تمہیں اپنی بنائی ہوئی چیزوں ( ف۱۷۸ ) سے سائے دیئے ( ف۱۷۹ ) اور تمہارے لیے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہ بنائی ( ف۱۸۰ ) اور تمہارے لیے کچھ پہنادے بنائے کہ تمہیں گرمی سے بچائیں اور کچھ پہناوے ( ف۱۸۱ ) کہ لڑائیں میں تمہاری حفاظت کریں ( ف۱۸۲ ) یونہی اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے ( ف۱۸۳ ) کہ تم فرمان مانو ( ف۱۸٤ )
اس نے اپنی پیدا کی ہوئی بہت سی چیزوں سے تمہارے لیے سائے کا انتظام کیا ، پہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں ، اور تمہیں ایسی پوشاکیں بخشیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں 76 اور کچھ دوسری پوشاکیں جو آپس کی جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہیں ۔ 77 اس طرح وہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے 78 شاید کہ تم فرمانبردار بنو ۔
اور اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی پیدا کردہ کئی چیزوں کے سائے بنائے اور اس نے تمہارے لئے پہاڑوں میں پناہ گاہیں بنائیں اور اس نے تمہارے لئے ( کچھ ) ایسے لباس بنائے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور ( کچھ ) ایسے لباس جو تمہیں شدید جنگ میں ( دشمن کے وار سے ) بچاتے ہیں ، اس طرح اللہ تم پر اپنی نعمتِ ( کفالت و حفاظت ) پوری فرماتا ہے تاکہ تم ( اس کے حضور ) سرِ نیاز خم کر دو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :76 سردی سے بچانے کا ذکر یا تو اس لیے نہیں فرمایا گیا کہ گرمی میں کپڑوں کا استعمال انسانی تمدن کا تکمیلی درجہ ہے اور درجہ ٔ کمال کا ذکر کر دینے کے بعد ابتدائی درجات کے ذکر کی حاجت نہیں رہتی ، یا پھر اسے خاص طور پر اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ جن ملکوں میں نہایت مہلک قسم کی باد سموم چلتی ہے وہاں سردی کے لباس سے بھی بڑھ کر گرمی کا لباس اہمیت رکھتا ہے ۔ ایسے ممالک میں اگر آدمی سر ، گردن ، کان اور سارا جسم اچھی طرح ڈھانک کر نہ نکلے تو گرم ہوا اسے جھُلس کر رکھ دے ، بلکہ بعض اوقات تو آنکھوں کو چھوڑ کر پورا منہ تک لپیٹ لینا پڑتا ہے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :77 یعنی زرہ بکتر ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :78 اتمام حجت یا تکمیل نعمت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ زندگی کے ہر پہلو میں انسان کی ضروریات کا پوری جز رسی کے ساتھ جائزہ لیتا ہے اور پھر ایک ایک ضرورت کو پورا کرنے کا انتظام فرماتا ہے ۔ مثلا اسی معاملے کو لیجیے کہ خارجی اثرات سے انسان کے جسم کی حفاظت مطلوب تھی ۔ اس کے لیے اللہ نے کس کس پہلو سے کتنا کتنا اور کیسا کچھ سروسامان پیدا کیا ، اس کی تفصیلات اگر کوئی لکھنے بیٹھے تو ایک پوری کتاب تیار ہو جائے ۔ یہ گویا لباس اور مکان کے پہلو میں اللہ کی نعمت کا اتمام ہے ۔ یا مثلا تغذیے کے معاملہ کو لیجیے ۔ اس کے لیے کتنے بڑے پیمانے پر کیسے کیسے تنّوعات کے ساتھ کیسی کیسی جُزئی ضرورتوں تک کا لحاظ کر کے اللہ تعالیٰ نے بے حد و حساب ذرائع فراہم کیے ، ان کا اگر کوئی جائزہ لینے بیٹھے تو شاید محض اقسام غذا اور اشیاء ِ غذا کی فہرست ہی ایک ضخیم مجلد بن جائے ۔ یہ گویا تغذیہ کے پہلو میں اللہ کی نعمت کا اتمام ہے ۔ اِسی طریقہ سے اگر انسانی زندگی کے ایک ایک گوشے کا جائزہ لے کر دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ ہر گوشے میں اللہ نے ہم پر اپنی نعمتوں کا اتمام کر رکھا ہے ۔