Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَيَوۡمَ نَـبۡعَثُ فِىۡ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِيۡدًا عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِهِمۡ‌ وَجِئۡنَا بِكَ شَهِيۡدًا عَلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ ‌ؕ وَنَزَّلۡنَا عَلَيۡكَ الۡـكِتٰبَ تِبۡيَانًا لِّـكُلِّ شَىۡءٍ وَّ هُدًى وَّرَحۡمَةً وَّبُشۡرٰى لِلۡمُسۡلِمِيۡنَ‏ ﴿89﴾
اور جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ان کے مقابلے پر گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہرچیز کا شافی بیان ہے اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لئے ۔
و يوم نبعث في كل امة شهيدا عليهم من انفسهم وجنا بك شهيدا على هؤلاء و نزلنا عليك الكتب تبيانا لكل شيء و هدى و رحمة و بشرى للمسلمين
And [mention] the Day when We will resurrect among every nation a witness over them from themselves. And We will bring you, [O Muhammad], as a witness over your nation. And We have sent down to you the Book as clarification for all things and as guidance and mercy and good tidings for the Muslims.
Aur jiss din hum her ummat mein unhi mein say unn kay muqablay mein gawah khara keren gay aur tujhay inn sab per gawah bana ker layen gay aur hum ney tujh per yeh kitab nazil farmaee hai jiss mein her cheez ka shafi biyan hai aur hidayat aur rehmat aur khuskhabri say musalmanon kay liye.
اور وہ دن بھی یاد رکھو جب ہر امت میں ایک گواہ انہی میں سے کھڑا کریں گے اور ( اے پیغمبر ) ہم تمہیں ان لوگوں کے خلاف گواہی دینے کے لیے لائیں گے ۔ اور ہم نے تم پر یہ کتاب اتار دی ہے تاکہ وہ ہر بات کھول کھول کر بیان کردے ، اور مسلمانوں کے لیے ہدایت ، رحمت اور خوشخبری کا سامان ہو ۔
اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انھیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے ( ف۲۰۱ ) اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر ( ف۲۰۲ ) شاہد بناکر لائیں گے ، اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے ( ف۲۰۳ ) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو ،
﴿اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، انہیں اس دن سے خبردار کر دو﴾ جب کہ ہم ہر امت میں خود اسی کے اندر سے ایک گواہ اٹھا کھڑا کریں گے جو اس کے مقابلہ میں شہادت دے گا ، اور ان لوگوں کے مقابلے میں شہادت دینے کے لیے ہم تمہیں لائیں گے ۔ اور ﴿یہ اسی شہادت کی تیاری ہے کہ﴾ ہم نے یہ کتاب تم پر نازل کر دی ہے جو ہر چیز کی صاف صاف وضاحت کرنے والی ہے 86 اور ہدایت و رحمت اور بشارت ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے سر تسلیم خم کر دیا ہے ۔ 87 ؏ ١۲
اور ( یہ ) وہ دن ہوگا ( جب ) ہم ہر امت میں انہی میں سے خود ان پر ایک گواہ اٹھائیں گے اور ( اے حبیبِ مکرّم! ) ہم آپ کو ان سب ( امتوں اور پیغمبروں ) پر گواہ بنا کر لائیں گے ، اور ہم نے آپ پر وہ عظیم کتاب نازل فرمائی ہے جو ہر چیز کا بڑا واضح بیان ہے اور مسلمانوں کے لئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :86 یعنی ہر ایسی چیز کی وضاحت جس پر ہدایت وضلالت اور فلاح وخسران کا مدار ہے ، جس کا جاننا راست روی کے لیے ضروری ہے ، جس سے حق اور باطل کا فرق نمایاں ہوتا ہے غلطی سے لوگ تبیانا لکل شیء اور اس کی ہم معنی آیات کا مطلب یہ لے لیتے ہیں کہ قرآن میں سب کچھ بیان کردیا گیا ہے ۔ پھر وہ اسے نباہنے کے لیے قرآن سے سائنس اور فنون کے عجیب عجیب مضامین نکالنے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :87 یعنی جو لوگ آج اس کتاب کو مان لیں گے اور اطاعت کی راہ اختیار کرلیں گے ان کو یہ زندگی کے ہر معاملہ میں صحیح رہنمائی دے گی اور اس کی پیروی کی وجہ سے ان پر اللہ کی رحمتیں ہوں گی اور انہیں یہ کتاب خوشخبری دے گی کہ فیصلہ کے دن اللہ کی عدالت سے وہ کامیاب ہو کر نکلیں گے ۔ بخلاف اس کے جو لوگ اسے نہ مانیں گے وہ صرف یہی نہیں کہ ہدایت اور رحمت سے محروم رہیں گے ، بلکہ قیامت کے روز جب خدا کا پیغمر ان کے مقابلہ میں گواہی دینے کو کھڑا ہو گا تو یہی دستاویز ان کے خلاف ایک زبر دست حجت ہو گی ۔ کیونکہ پیغمبر یہ ثابت کر دے گا کہ اس نے وہ چیز انہیں پہنچا دی تھی جس میں حق اور باطل کا فرق کھول کر رکھ دیا گیا تھا ۔
کتاب مبین اللہ تعالیٰ اپنے محترم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کر کے فرما رہے ہیں کہ اس دن کو یاد کر اور اس دن جو تیری شر افت وکر امت ہو نے والی ہے اس کا بھی ذکر کر ۔ یہ آیت بھی ویسی ہی ہے جیسی سورہ نساء کے شروع کی آیت فکیف اذا جئنا من کل امتہ بشھید و جئنا بک علی ھو لاء شھیدا یعنی کیو نکر گزرے گی جب کہ ہم ہر امت میں سے گواہ لائیں گے اور ان سب پر گواہ بنا کر کھڑا کریں گے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار حضرت عبداللہ بن مسعود سے سورہ نساء پڑھوائی جب وہ اس آیت تک پہنچے تو آپ نے فرمایا بس کر کافی ہے ۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا کہ اس وقت آپ کی آنکھیں اشکبار تھیں ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پھر فرماتا ہے اپنی اس اتاری ہوئی کتاب میں تیرے سامنے سب کچھ بیان فرما دیا ہے ہر علم اور ہر شے اس قرآن میں ہے ۔ ہر حلال حرام ، ہر ایک نا فع علم ، ہر بھلائی گذشتہ کی خبریں ، آ ئندہ کے واقعات ، دین دنیا ، معاش معاد ، سب کے ضروری احکام واحوال اس میں موجود ہیں ۔ یہ دلوں کی ہدایت ہے ، یہ رحمت ہے ، یہ بشارت ہے ۔ امام اوزاعی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ کتاب سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا کر ہر چیز کا بیان ہے ۔ اس آیت کو اوپر والی آیت سے غا لبا یہ تعلق ہے کہ جس نے تجھ پر اس کتاب کی تبلیغ فرض کی ہے اور اسے نازل فرمایا ہے وہ قیامت کے دن تجھ سے اس کی با بت سوال کرنے والا ہے جیسے فرمان ہے کہ امتوں اور رسو لوں سے سب سے سوال ہو گا ۔ واللہ ہم سب سے ان کے اعمال کی باز پرس کریں گے ۔ رسولوں کو جمع کر کے ان سے سوال ہو گا کہ تمہیں کیا جواب ملا ؟ وہ کہیں گے ، ہمیں کوئی علم نہیں ، تو علام الغیوب ہے ۔ اور آیت میں ہے ان لذی فرض علیک القر ان لر ادک الی معاد یعنی جس نے تجھ پر تبلیغ قرآن فرض کی ہے ، وہ تجھے قیامت کے دن اپنے پاس لوٹا کر اپنے سو نپے ہوئے فریضے کی با بت تجھ سے پر سش کرنے والا ہے ۔ یہ ایک قول بھی اس آیت کی تفسیر میں ہے اور ہے بھی معقول اور عمدہ ۔