Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا فُتِنُوۡا ثُمَّ جٰهَدُوۡا وَصَبَرُوۡۤا ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنۡۢ بَعۡدِهَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ﴿110﴾
جن لوگوں نے فتنوں میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر کا ثبوت دیا بیشک تیرا پروردگار ان باتوں کے بعد انہیں بخشنے والا اور مہربانیاں کرنے والا ہے ۔
ثم ان ربك للذين هاجروا من بعد ما فتنوا ثم جهدوا و صبروا ان ربك من بعدها لغفور رحيم
Then, indeed your Lord, to those who emigrated after they had been compelled [to renounce their religion] and thereafter fought [for the cause of Allah ] and were patient - indeed, your Lord, after that, is Forgiving and Merciful
Jin logon ney fitnon mein dalay janey kay baad hijrat ki phir jihad kiya aur sabar ka saboot diya be-shak tera perwerdigar inn baton kay baad unhen bakhshney wala aur meharbaniyan kerney wala hai.
پھر یقین جانو تمہارے پروردگار کا معاملہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے فتنے میں مبتلا ہونے کے بعد ہجرت کی ، پھر جہاد کیا اور صبر سے کام لیا تو ان باتوں کے بعد تمہارا پروردگار یقینا بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔ ( ٤٧ )
پھر بیشک تمہارا رب ان کے لیے جنہوں نے اپنے گھر چھوڑے ( ف۲۵۰ ) بعد اس کے کہ ستائے گئے ( ف۲۵۱ ) پھر انہوں نے ( ف۲۵۲ ) جہاد کیا اور صابر رہے بیشک تمہارا رب اس ( ف۲۵۳ ) کے بعد ضرور بخشنے والا ہے مہربان ،
بخلاف اس کے جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب﴿ایمان لانے کی وجہ سے﴾ وہ ستائے گئے تو انہوں نے گھر بار چھوڑ دیے ، ہجرت کی ، راہ خدا میں سختیاں جھیلیں اور صبر سے کام لیا ، 111 ان کے لیے یقینا تیرا رب غفور و رحیم ہے ۔ ؏ ١٤
پھر آپ کا رب ان لوگوں کے لئے جنہوں نے آزمائشوں ( اور تکلیفوں ) میں مبتلا کئے جانے کے بعد ہجرت کی ( یعنی اللہ کے لئے اپنے وطن چھوڑ دیئے ) پھر جہاد کئے اور ( پریشانیوں پر ) صبر کئے تو ( اے حبیبِ مکرّم! ) آپ کا رب اس کے بعد بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :111 اشارہ ہے مہاجرین حبشہ کی طرف ۔
صبر و استقامت یہ دوسری قسم کے لوگ ہیں جو بوجہ اپنی کمزوری اور مسکینی کے مشرکین کے ظلم کے شکار تھے اور ہر وقت ستائے جاتے تھے آخر انہوں نے ہجرت کی ۔ مال ، اولاد ، ملک ، وطن چھوڑ کر اللہ کی راہ میں چل کھڑے ہوئے اور مسلمانوں کی جماعت میں مل کر پھر جہاد کے لئے نکل پڑے اور صبر و استقامت سے اللہ کے کلمے کی بلندی میں مشغول ہو گئے ، انہیں اللہ تعالیٰ ان کاموں یعنی قبولیت فتنہ کے بعد بھی بخشنے والا اور ان پر مہربانیاں کرنے والا ہے ۔ روز قیامت ہر شخص اپنی نجات کی فکر میں لگا ہو گا ، کوئی نہ ہو گا جو اپنی ماں یا باپ یا بھائی یا بیوی کی طرف سے کچھ کہہ سن سکے اس دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ملے گا ۔ کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا ۔ نہ ثواب گھٹے نہ گناہ بڑھے ۔ اللہ ظلم سے پاک ہے ۔