Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
فَكُلُوۡا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَيِّبًا وَّاشۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ اِنۡ كُنۡـتُمۡ اِيَّاهُ تَعۡبُدُوۡنَ‏ ﴿114﴾
جو کچھ حلال اور پاکیزہ روزی اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو ۔
فكلوا مما رزقكم الله حللا طيبا و اشكروا نعمت الله ان كنتم اياه تعبدون
Then eat of what Allah has provided for you [which is] lawful and good. And be grateful for the favor of Allah , if it is [indeed] Him that you worship.
Jo kuch halal aur pakeeza rozi Allah ney tumhen dey rakhi hai ussay khao aur Allah ki nemat ka shukar kero agar tum ussi ki ibadat kertay ho.
لہذا اللہ نے جو حلال پاکیزہ چیزیں تمہیں رزق کے طور پر دی ہیں ، انہیں کھاؤ ، ( ٤٩ ) اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو ، اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرتے ہو ۔
تو اللہ کی دی ہوئی روزی ( ف۲٦۳ ) حلال پاکیزہ کھاؤ ( ف۲٦٤ ) اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو ،
پس اے لوگو ، اللہ نے جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کے احسان کا شکر ادا کرو 113 اگر تم واقعی اسی کی بندگی کرنے والے ہو ۔ 114
پس جو حلال اور پاکیزہ رزق تمہیں اللہ نے بخشا ہے ، تم اس میں سے کھایا کرو اور اللہ کی نعمت کا شکر بجا لاتے رہو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :113 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورہ کے نزول کے وقت وہ قحط ختم ہو چکا تھا جس کی طرف اوپر اشارہ گزر چکا ہے ۔ سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :114 یعنی اگر واقعی تم اللہ کی بندگی کے قائل ہو ، جیسا کہ تمہارا دعوی ہے ، تو حرام و حلال کے خود مختار نہ بنو ۔ جس رزق کو اللہ نے حلال و طیب قرار دیا ہے اسے کھاؤ اور شکر کرو ۔ اور جو کچھ اللہ کے قانون میں حرام و خبیث ہے اس سے پرہیز کرو ۔
حلال و حرام صرف اللہ کی طرف سے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنی دی ہوئی پاک روزی حلال کرتا ہے اور شکر کرنے کی ہدایت کرتا ہے ۔ اس لئے کہ نعمتوں کا داتا وہی ہے ، اسی لئے عبادت کے لائق بھی صرف وہی ایک ہے ، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں ۔ پھر ان چیزوں کا بیان فرما رہا ہے جو اس نے مسلمانوں پر حرام کر دی ہیں جس میں ان کے دین کا نقصان بھی ہے اور ان کی دنیا کا نقصان بھی ہے جیسے از خود مرا ہوا جانور اور بوقت ذبح کیا جائے ۔ لیکن جو شخص ان کے کھانے کی طرف بےبس ، لاچار ، عاجز ، محتاج ، بےقرار ہو جائے اور انہیں کھا لے تو اللہ بخشش و رحمت سے کام لینے والا ہے ۔ سورہ بقرہ میں اسی جیسی آیت گزر چکی ہے اور وہیں اس کی کامل تفسیر بھی بیان کر دی اب دوبارہ دہرانے کی حاجت نہیں فالحمد اللہ پھر کافروں کے رویہ سے مسلمانوں کو روک رہا ہے کہ جس طرح انہوں نے از خود اپنی سمجھ سے حلت حرمت قائم کر لی ہے تم نہ کرو آپس میں طے کر لیا کہ فلاں کے نام سے منسوب جانور حرمت و عزت والا ہے ۔ بحیرہ ، سائبہ ، وصیلہ ، حام وغیرہ تو فرمان ہے کہ اپنی زبانوں سے جھوٹ موٹ اللہ کے ذمے الزام رکھ کر آپ حلال حرام نہ ٹھہرا لو ۔ اس میں یہ بھی داخل ہے کہ کوئی اپنی طرف سے کسی بدعت کو نکالے جس کی کوئی شرعی دلیل نہ ہو ۔ یا اللہ کے حرام کو حلال کرے یا مباح کو حرام قرار دے اور اپنی رائے اور تشبیہ سے احکام ایجاد کرے ۔ لما تصف میں ما مصدریہ ہے یعنی تم اپنی زبان سے حلال حرام کا جھوٹ وصف نہ گھڑ لو ۔ ایسے لوگ دنیا کی فلاح سے آخرت کی نجات سے محروم ہو جاتے ہیں دنیا میں گو تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں لیکن مرتے ہی المناک عذابوں کا لقمہ بنیں گے ۔ یہاں کچھ عیش و عشرت کرلیں وہاں بےبسی کے ساتھ سخت عذاب برداشت کرنے پڑیں گے ۔ جیسے فرمان الٰہی ہے اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے نجات سے محروم ہیں ۔ دنیا میں چاہے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں پھر ہم ان کے کفر کی وجہ سے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے ۔