Surah

Information

Surah # 16 | Verses: 128 | Ruku: 16 | Sajdah: 1 | Chronological # 70 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except the last three verses from Madina
وَلَا تَقُوۡلُوۡا لِمَا تَصِفُ اَلۡسِنَـتُكُمُ الۡكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّهٰذَا حَرَامٌ لِّـتَفۡتَرُوۡا عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ‌ؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ يَفۡتَرُوۡنَ عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ لَا يُفۡلِحُوۡنَؕ‏ ﴿116﴾
کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو ، سمجھ لو کہ اللہ تعالٰی پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں ۔
و لا تقولوا لما تصف السنتكم الكذب هذا حلل و هذا حرام لتفتروا على الله الكذب ان الذين يفترون على الله الكذب لا يفلحون
And do not say about what your tongues assert of untruth, "This is lawful and this is unlawful," to invent falsehood about Allah . Indeed, those who invent falsehood about Allah will not succeed.
Kissi cheez ko apni zaban say jhoot moot na keh diya kero kay yeh halal hai aue yeh haram hai kay Allah per jhoot bohtan bandh lo samjh lo kay Allah Taalaa per bohtan baazi kerney walay kaamyabi say mehroom hi rehtay hain.
اور جن چیزوں کے بارے میں تمہاری زبانیں جھوٹی باتیں بناتی ہیں ، ان کے بارے میں یہ مت کہا کرو کہ یہ چیز حلال ہے اور یہ حرام ہے ، کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھو گے ۔ یقین جانو کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے ۔
اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو ( ف۲٦۸ ) بیشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا ،
اور یہ جو تمہاری زبانیں جھو ٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام ، تو اس طرح کے حکم لگا کر اللہ پر جھوٹ نہ باندھا کرو ۔ 116 جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پایا کرتے ۔
اور وہ جھوٹ مت کہا کرو جو تمہاری زبانیں بیان کرتی رہتی ہیں کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے اس طرح کہ تم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھو ، بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ ( کبھی ) فلاح نہیں پائیں گے
سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :116 یہ آیت صاف تصریح کرتی ہے کہ خدا کے سوا تحلیل و تحریم کا حق کسی کو بھی نہیں ، یا بالفاظ دیگر قانون ساز صرف اللہ ہے ۔ دوسرا جو شخص بھی جائز اور ناجائز کا فیصلہ کرنے کی جرأت کرے گا وہ اپنے حد سے تجاوز کرے گا ، الا یہ کہ وہ قانون الہی کو سند مان کر اس کے فرامین سے استنباط کرتےہوئے یہ کہے کہ فلاں چیز یا فلاں فعل جائز ہے اور فلاں ناجائز ۔ اس خود مختارانہ تحلیل و تحریم کو اللہ پر جھوٹ اور افترا اس لیے فرمایا گیا کہ جو شخص اس طرح کے احکام لگاتا ہے اس کا یہ فعل دو حال سے خالی نہیں ہو سکتا ۔ یا وہ اس بات کا دعوی کرتا ہے کہ جسے وہ کتاب الہی کی سند سے بے نیاز ہو کر جائز یا ناجائز کہہ رہا ہے اسے خدا نے جائز یا ناجائز ٹھیرایا ہے ۔ یا اس کا دعوی یہ ہے کہ اللہ نے تحلیل و تحریم کے اختیارات سے دست بردار ہو کر انسان کو خود اپنی زندگی کی شریعت بنانے کے لیے آزاد چھوڑ دیا ہے ۔ ان میں سے جو دعوی بھی وہ کرے وہ لامحالہ جھوٹ اور اللہ پر افترا ہے ۔