Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَلَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡيَتِيۡمِ اِلَّا بِالَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُ حَتّٰى يَبۡلُغَ اَشُدَّهٗ‌ وَاَوۡفُوۡا بِالۡعَهۡدِ‌ۚ اِنَّ الۡعَهۡدَ كَانَ مَسۡـــُٔوۡلًا‏ ﴿34﴾
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ بجز اس طریقہ کے جو بہت ہی بہتر ہو ، یہاں تک کہ وہ اپنی بلوغت کو پہنچ جائے اور وعدے پورے کرو کیونکہ قول و قرار کی باز پرس ہونے والی ہے ۔
و لا تقربوا مال اليتيم الا بالتي هي احسن حتى يبلغ اشده و اوفوا بالعهد ان العهد كان مسولا
And do not approach the property of an orphan, except in the way that is best, until he reaches maturity. And fulfill [every] commitment. Indeed, the commitment is ever [that about which one will be] questioned.
Aur yateem kay maal kay qareeb bhi na jao ba-juz uss tareeqay kay jo boht hi behtar ho yahan tak kay woh apni balooghat ko phonch jaye aur waday pooray kero kiyon kay qol-o-qarar ki baaz purs honey wali hai.
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکو ، مگر ایسے طریقے سے جو ( اس کے حق میں ) بہترین ہو ، ( ١٩ ) یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے ، اور عہد کو پورا کرو ، یقین جانو کہ عہد کے بارے میں ( تمہاری ) باز پرس ہونے والی ہے ۔
اور یتیم کے مال کے پاس تو جاؤ مگر اس راہ سے جو سب سے بھلی ہے ( ف۸۰ ) یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے ( ف۸۱ ) اور عہد پورا کرو ( ف۸۲ ) بیشک عہد سے سوال ہونا ہے
﴿١۰﴾ مال یتیم کے پاس نہ پھٹکو مگر احسن طریقے سے ، یہاں تک کہ وہ اپنے شباب کو پہنچ جائے ۔ 38 ﴿١١﴾ عہد کی پابندی کرو ، بے شک عہد کے بارے میں تم کو جواب دہی کرنی ہوگی ۔ 39
اور تم یتیم کے مال کے ( بھی ) قریب تک نہ جانا مگر ایسے طریقہ سے جو ( یتیم کے لئے ) بہتر ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے, اور وعدہ پورا کیا کرو ، بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :38 یہ بھی محض ایک اخلاقی ہدایت نہ تھی بلکہ آگے چل کر جب اسلامی حکومت قائم ہوئی تو یتامیٰ کے حقوق کی حفاظت کے لیے انتظامی اور قانونی ، دونوں کی طرح کی تدابیر اختیار کی گئیں جن کی تفصیل ہم کو حدیث اور فقہ کی کتابوں میں ملتی ہے ۔ پھر اسی سے یہ وسیع اصول اخذ کیا گیا کہ اسلامی ریاست اپنے ان تمام شہریوں کے مفاد کی محافظ ہے جو اپنے مفاد کی خود حفاظت کرنے کے قابل نہ ہوں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اشاد اَنَاوَ لِیُّ مَنْ لَّا وَلِیَّ لَہُ ( میں ہر اس شخص کا سرپرست ہوں جس کا کوئی سرپرست نہ ہو ) اسی طرف اشارہ کرتا ہے ، اور یہ اسلامی قانون کے ایک وسیع باب کی بنیاد ہے ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :39 یہ بھی صرف انفرادی اخلاقیات ہی کی ایک دفعہ نہ تھی بلکہ جب اسلامی حکومت قائم ہوئی تو اسی کو پوری قوم کی داخلی اور خارجی سیاست کا سنگ بنیاد ٹھیرایا گیا ۔
یتیم کا مال یتیم کے مال میں بد نیتی سے ہیر پھیر نہ کرو ، ان کے مال ان کی بلوغت سے پہلے صاف ڈالنے کے ناپاک ارادوں سے بچو ۔ جس کی پرورش میں یہ یتیم بچے ہوں اگر وہ خود مالدار ہے تب تو اسے ان یتیموں کے مال سے بالکل الگ رہنا چاہئے اور اگر وہ فقیر محتاج ہے تو خیر بقدر معروف کھا لے ۔ صحیح مسلم شریف میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا میں تو تجھے بہت کمزور دیکھ رہا ہوں اور تیرے لئے وہی پسند فرماتا ہوں ، جو خود اپنے لئے چاہتا ہوں ۔ خبردار کبھی دو شخصوں کا والی نہ بننا اور نہ کبھی یتیم کے مال کا متولی بننا ۔ پھر فرماتا ہے وعدہ وفائی کیا کرو جو وعدے وعید جو لین دین ہو جائے اس کی پاسبانی کرو اس کی بابت قیامت کے دن جواب دہی ہو گی ۔ ناپ پیمانہ پورا پورا کر دیا لوگوں کو ان کی چیز گھٹا کر کم نہ دو ۔ قسطاس کی دوسری قرأت قسطاس بھی ہے پھر حکم ہوتا ہے بغیر پاسنگ کی صحیح وزن بتانے والی سیدھی ترازو سے بغیر ڈنڈی مارے تولا کرو ، دونوں جہان میں تم سب کے لئے یہی بہتری ہے دنیا میں بھی یہ تمہارے لین دین کی رونق ہے اور آخرت میں بھی یہ تمہارے چھٹکارے کی دلیل ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اے تاجرو تمہیں ان دو چیزوں کو سونپا گیا ہے جن کی وجہ سے تم سے پہلے کے لوگ برباد ہو گئے یعنی ناپ تول نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی حرام پر قدرت رکھتے ہوئے صرف خوف اللہ سے اسے چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اسی دنیا میں اسے اس سے بہتر چیز عطا فرمائے گا ۔