جس روز وہ تمہیں پکارے گا تو تم اس کی حمد کرتے ہوئے اس کی پکار کے جواب میں نکل آؤ گے اور تمہارا گمان اس وقت یہ ہوگا کہ ہم بس تھوڑی دیر ہی اس حالت میں پڑے رہے ہیں ۔ 56 ؏ ۵
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :56
یعنی دنیا میں مرنے کے وقت سے لے کر قیامت میں اٹھنے کے وقت تک کی مدت تم کو چند گھنٹوں سے زیادہ محسوس نہ ہو گی ۔ تم اس وقت یہ سمجھو گے کہ ہم ذرا دیر سوئے پڑے تھے کہ یکایک اس شور محشر نے ہمیں جگا اٹھایا ۔
اور یہ جو فرمایا کہ تم اللہ کی حمد کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہو گے ، تو یہ ایک بڑی حقیقت کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مومن اور کافر ، ہر ایک کی زبان پر اس وقت اللہ کی حمد ہوگی ۔ مومن کی زبان پر اس لیے کہ پہلی زندگی میں اس کا اعتقاد یقین اور اس کا وظیفہ یہی تھا ۔ اور کافر کی زبان پر اس لیے کہ اس کی فطرت میں یہی چیز ودیعت تھی ، مگر اپنی حماقت سے وہ اس پر پردہ ڈالے ہوئے تھا ۔ اب نئے سرے سے زندگی پاتے وقت سارے مصنوعی حجابات ہٹ جائیں گے اور اصل فطرت کی شہادت بلا ارادہ اس کی زبان پر جاری ہو جائے گی ۔