Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
يَوۡمَ نَدۡعُوۡا كُلَّ اُنَاسٍۢ بِاِمَامِهِمۡ‌ۚ فَمَنۡ اُوۡتِىَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيۡنِهٖ فَاُولٰۤٮِٕكَ يَقۡرَءُوۡنَ كِتٰبَهُمۡ وَلَا يُظۡلَمُوۡنَ فَتِيۡلًا‏ ﴿71﴾
جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے پیشوا سمیت بلائیں گے ۔ پھر جن کا بھی اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وہ تو شوق سے اپنا نامۂ اعمال پڑھنے لگیں گے اور دھاگے کے برابر ( ذرہ برابر ) بھی ظلم نہ کئے جائیں گے ۔
يوم ندعوا كل اناس بامامهم فمن اوتي كتبه بيمينه فاولىك يقرءون كتبهم و لا يظلمون فتيلا
[Mention, O Muhammad], the Day We will call forth every people with their record [of deeds]. Then whoever is given his record in his right hand - those will read their records, and injustice will not be done to them, [even] as much as a thread [inside the date seed].
Jiss din hum her jamat ko uss kay paishwa samet bulayen gay. Phir jin ka bhi aemaal nama dayen hath mein dey diya gaya woh to shoq say apna naam-e-aemaal parheny lagen gay aur dhagay kay barabar ( zarra barabar ) bhi zulm na kiye jayen gay.
اس دن کو یاد رکھو جب ہم تمام انسانوں کو ان کے اعمال ناموں کے ساتھ بلائیں گے ۔ پھر جنہیں ان کا اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا ، تو وہ اپنے اعمال نامے کو پڑھیں گے ، اور ان پر ریشہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا ۔
جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے ( ف۱۵۹ ) تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے ( ف۱٦۰ ) اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا ( ف۱٦۱ )
پھر خیال کرو اس دن کا جب کہ ہم ہر انسانی گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے ۔ اس وقت جن لوگوں کو ان کا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا گیا وہ اپنا کارنامہ پڑھیں گے 86 اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا ۔
وہ دن ( یاد کریں ) جب ہم لوگوں کے ہر طبقہ کو ان کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے ، سو جسے اس کا نوشتۂ اَعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا پس یہ لوگ اپنا نامۂ اعمال ( مسرت و شادمانی سے ) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :86 یہ بات قرآن مجید میں متعدد مقامات پر بیان کی گئی ہے کہ قیامت کے روز نیک لوگوں کو ان کا نامہ اعمال سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا اور وہ خوشی خوشی اسے دیکھیں گے ، بلکہ دوسروں کو بھی دکھائیں گے ۔ رہے بداعمال لوگ ، تو ان کا نامہ سیاہ ان کو بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور وہ اسے لیتے ہی پیٹھ پیچھے چھپانے کی کوشش کریں گے ۔ ملاحظہ ہو سورہ الحاقہ آیت ١۹ ۔ ۲۸ ۔ اور سورہ انشقاق آیت ۷ ۔ ١۳
الکتاب ہی ہدایت و امام ہے امام سے مراد یہاں نبی ہیں ہر امت قیامت کے دن اپنے نبی کے ساتھ بلائی جائے گی جیسے اس آیت میں ہے ( وَلِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ ۚ فَاِذَا جَاۗءَ رَسُوْلُھُمْ قُضِيَ بَيْنَھُمْ بِالْقِسْطِ وَھُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 47؀ ) 10- یونس:47 ) ہر امت کا رسول ہے ، پھر جب ان کے رسول آئیں گے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ حساب کیا جائے ۔ بعض سلف کا قول ہے کہ اس میں اہل حدیث کی بہت بڑی بزرگی ہے ، اس لئے کہ ان کے امام آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ابن زید کہتے ہیں مراد یہاں امام سے کتاب اللہ ہے جو ان کی شریعت کے بارے میں اتری تھی ۔ ابن جریر اس تفسیر کو بہت پسند فرماتے ہیں اور اسی کو مختار کہتے ہیں ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں مراد اس سے ان کی کتابیں ہیں ۔ ممکن ہے کتاب سے مراد یا تو احکام کی کتاب اللہ ہو یا نامہ اعمال ۔ چنانچہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے مراد اعمال نامہ لیتے ہیں ۔ ابو العالیہ ، حسن ، ضحاک بھی یہی کہتے ہیں اور یہی زیادہ ترجیع والا قول ہے جیسے فرمان الہٰی ہے آیت ( وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ فِيْٓ اِمَامٍ مُّبِيْنٍ 12۝ۧ ) 36-يس:12 ) ہر چیز کا ہم نے ظاہر کتاب میں احاطہ کر لیا ہے ۔ اور آیت میں ہے و آیت ( وضع الکتاب ) الخ کتاب یعنی نامہ اعمال درمیان میں رکھ دیا جائے گا اس وقت تو دیکھے گا کہ گنہگار لوگ اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہوں گے ۔ الخ اور آیت میں ہے ہر امت کو تو گھٹنوں کے بل گری ہوئی دیکھے گا ۔ ہر امت اپنے نامہ اعمال کی جانب بلائی جا رہی ہو گی ، آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا ۔ یہ ہے ہماری کتاب جو تم پر حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گی جو کچھ تم کرتے رہے ہم برابر لکھتے رہتے تھے ۔ یہ یاد رہے کہ یہ تفسیر پہلی تفسیر کے خلاف نہیں ایک طرف نامہ اعمال ہاتھ میں ہو گا دوسری جانب خود نبی سامنے موجود ہو گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بِالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 69؀ ) 39- الزمر:69 ) زمین اپنے رب کے نور سے چمکنے لگے گی نامہ اعمال رکھ دیا جائے گا اور نبیوں اور گواہوں کو موجود کر دیا جائے گا اور آیت میں ہے ( فَكَيْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۢ بِشَهِيْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰٓؤُلَاۗءِ شَهِيْدًا 41؀ڲ ) 4- النسآء:41 ) یعنی کیا کیفیت ہو گی اس وقت جب کہ ہر امت کا ہم گواہ لائیں گے اور تجھے اس تیری امت پر گواہ کر کے لائیں گے ۔ لیکن مراد یہاں امام سے نامہ اعمال ہے اسی لیے اس کے بعد ہی فرمایا کہ جن کے دائیں ہاتھ میں دے دیا گیا وہ تو اپنی نیکیاں فرحت و سرور ، خوشی اور راحت سے پڑھنے لگیں گے بلکہ دوسروں کو دکھاتے اور پڑھواتے پھریں گے ۔ اسی کا مزید بیان سورہ الحاقہ میں ہے ۔ فتیل سے مراد لمبا دھاگہ ہے جو کجھور کی گٹھلی کے بیچ میں ہوتا ہے ۔ بزار میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو بلوا کر اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔ اس کا جسم بڑھ جائے گا ، چہرہ چمکنے لگے گا ، سر پر چمکتے ہوئے ہیروں کا تاج رکھ دیا جائے گا ، یہ اپنے گروہ کی طرف بڑھے گا اسے اس حال میں آتا دیکھ کر وہ سب آرزو کرنے لگیں گے ، کہ اے اللہ ہمیں بھی یہ عطا فرما اور ہمیں اس میں برکت دے وہ آتے ہی کہے گا کہ خوش ہو جاؤ تم میں سے ہر ایک کو یہی ملنا ہے ۔ لیکن کافر کا چہرہ سیاہ ہو جائے گا اس کا جسم بڑھ جائے گا ، اسے دیکھ کر اس کے ساتھی کہنے لگیں گے اللہ اسے رسوا کر ، یہ جواب دے گا ، اللہ تمہیں غافت کرے ، تم میں سے ہر شخص کے لئے یہی اللہ کی مار ہے ۔ اس دنیا میں جس نے اللہ کی آیتوں سے اس کی کتاب سے اس کی راہ ہدایت سے چشم پوشی کی وہ آخرت میں سچ مچ رسوا ہو گا اور دنیا سے بھی زیادہ راہ بھولا ہوا ہو گا ۔