Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَمِنَ الَّيۡلِ فَتَهَجَّدۡ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ‌ۖ  عَسٰۤى اَنۡ يَّبۡعَـثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا‏ ﴿79﴾
رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کریں یہ زیادتی آپ کے لئے ہے عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا ۔
و من اليل فتهجد به نافلة لك عسى ان يبعثك ربك مقاما محمودا
And from [part of] the night, pray with it as additional [worship] for you; it is expected that your Lord will resurrect you to a praised station.
Raat kay kuch hissay mein tahajjud ki namaz mein quran ki tilawat keren yeh ziyadti aap kay liye hai un-qarib aap ka rab aap ko muqam-e-mehmood mein khara keray ga.
اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو جو تمہارے لیے ایک اضافی عبادت ہے ۔ ( ٤٥ ) امید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہیں مقام محمود تک پہنچائے گا ۔ ( ٤٦ )
اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے ( ف۱۷۳ ) قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں ( ف۱۷٤ )
اور رات کو تہجد پڑھو ، 96 یہ تمہارے لیے نفل ہے97 ، بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقام محمود 98 پر فائز کر دے ۔
اور رات کے کچھ حصہ میں ( بھی قرآن کے ساتھ شب خیزی کرتے ہوئے ) نماز تہجد پڑھا کریں یہ خاص آپ کے لئے زیادہ ( کی گئی ) ہے ، یقیناً آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا ( یعنی وہ مقامِ شفاعتِ عظمٰی جہاں جملہ اوّلین و آخرین آپ کی طرف رجوع اور آپ کی حمد کریں گے )
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :96 تہجد کے معنی ہیں نیند توڑ کر اٹھنے کے ۔ پس رات کے وقت تہجد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رات کا ایک حصہ سونے کے بعد پھر اٹھ کر نماز پڑھی جائے ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :97 نفل کے معنی ہیں فرض سے زائد ۔ اس سے خود بخود یہ اشارہ نکل آیا کہ وہ پانچ نمازیں جن کے اوقات کا نظام پہلی آیت میں بیان کیا گیا تھا ، فرض ہیں ، اور یہ چھٹی نماز فرض سے زائد ہے ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :98 یعنی دنیا اور آخرت میں تم کو ایسے مرتبے پر پہنچا دے جہاں تم محمود خلائق ہو کر رہو ، ہر طرف سے تم پر مدح و ستائش کی بارش ہو ، اور تمہاری ہستی ایک قابل تعریف ہستی بن کر رہے ۔ آج تمہارے مخالفین تمہاری تواضع گالیوں اور علامتوں سے کر رہے ہیں اور ملک بھر میں تم کو بدنام کرنے کے لیے انہوں نے جھوٹے الزامات کا ایک طوفان برپا کر رکھا ہے ، مگر وہ وقت دور نہیں ہے جبکہ دنیا تمہاری تعریفوں سے گونج اٹھے گی اور آخرت میں بھی تم ساری خلق کے ممدوح ہو کر رہو گے ۔ قیامت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام شفاعت پر کھڑا ہونا بھی اسی مرتبہ محمودیت کا ایک حصہ ہے ۔