Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
قُلْ لَّٮِٕنِ اجۡتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالۡجِنُّ عَلٰٓى اَنۡ يَّاۡتُوۡا بِمِثۡلِ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لَا يَاۡتُوۡنَ بِمِثۡلِهٖ وَلَوۡ كَانَ بَعۡضُهُمۡ لِبَعۡضٍ ظَهِيۡرًا‏ ﴿88﴾
کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کے مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کے مثل لانا ناممکن ہے گو وہ ( آپس میں ) ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں ۔
قل لىن اجتمعت الانس و الجن على ان ياتوا بمثل هذا القران لا ياتون بمثله و لو كان بعضهم لبعض ظهيرا
Say, "If mankind and the jinn gathered in order to produce the like of this Qur'an, they could not produce the like of it, even if they were to each other assistants."
Keh dijiye kay agar tamam insan aur kul jinnat mill ker iss quran kay misil lana chahayen to inn sab say iss kay misil lana na mumkin hai qo woh ( aapas mein ) aik doosray kay madadgar bhi bann jayen.
کہہ دو کہ : اگر تمام انسان اور جنات اس کام پر اکٹھے بھی ہوجائیں کہ اس قرآن جیسا کلام بنا کرلے آئیں ، تب بھی وہ اس جیسا نہیں لاسکیں گے ، چاہے وہ ایک دوسرے کی کتنی مدد کرلیں ۔
تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ ( ف۱۹۱ ) اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو ( ف۱۹۲ )
کہہ دو کہ اگر انسان اور جن سب کے سب مل کر اس قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لا سکیں گے ، چاہے وہ سب ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ ہوں ۔ 105
فرما دیجئے: اگر تمام انسان اور جنّات اس بات پر جمع ہو جائیں کہ وہ اس قرآن کے مثل ( کوئی دوسرا کلام بنا ) لائیں گے تو ( بھی ) وہ اس کی مثل نہیں لاسکتے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :105 یہ چیلنج اس سے پہلے قرآن مجید میں تین مقامات پر گزر چکا ہے ۔ سوررہ بقرہ ، آیات۲۳ ، ۲٤ ۔ سورہ یونس ، آیت ۳۸ اور سورہ ہود ، آیت ١۳ ۔ آگے سورہ طور ، آیات ۳۳ ۔ ۳٤ میں بھی یہی مضمون آرہا ہے ۔ ان سب مقامات پر یہ بات کفار کے اس الزام کے جواب میں ارشاد ہوئی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ قرآن تصنیف کر لیا ہے اور خواہ مخواہ وہ اسے خدا کا کلام بنا کر پیش کر رہے ہیں ۔ مزید برآں سورہ یونس ، آیت ١٦ میں اسی الزام کی تردید کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا گیا کہ قُلْ لَّوْ شَآءَ اللہُ مَا تَلَوْ تُہُ عَلَیْکُمْ وَلَآ اَدْرٰکُمْ بِہ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِہ اَفَلَا تَعْقِلُونَ ۔ یعنی ” اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہو کہ اگر اللہ نے یہ نہ چاہا ہوتا کہ میں قرآن تمہیں سناؤں تو میں ہرگز نہ سنا سکتا تھا بلکہ اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا ۔ آخر میں تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں ، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے“؟ ان آیات میں قرآن کے کلام الہی ہونے پر جو استدلال کیا گیا ہے وہ دراصل تین دلیلوں سے مرکب ہے: ایک یہ کہ یہ قرآن اپنی زبان ، اسلوب بیان ، طرز استدلال ، مضامین ، مباحث ، تعلیمات اور اخبار غیب کے لحاظ سے ایک معجزہ ہے جس کی نظیر لانا انسانی قدرت سے باہر ہے ۔ تم کہتے ہو کہ اسے ایک انسان نے تصنیف کیا ہے ، مگر ہم کہتے ہیں کہ تمام دنیا کے انسان مل کر بھی اس شان کی کتاب تصنیف نہیں کر سکتے ۔ بلکہ اگر وہ جن جنہیں مشرکین نے اپنا معبود بنا رکھا ہے ، اور جن کی معبودیت پر یہ کتاب علانیہ ضرب لگا رہی ہے ، منکرین قرآن کی مدد پر اکٹھے ہو جائیں تو وہ بھی ان کو اس قابل نہیں بنا سکتے کہ قرآن کے پائے کی کتاب تصنیف کر کے اس چلینج کو رد کر سکیں ۔ تیسرے یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں قرآن سنا کر کہں غائب نہیں ہو جاتے بلکہ تمہارے درمیان ہی رہتے سہتے ہیں ۔ تم ان کی زبان سے قرآن بھی سنتے ہو اور دوسری گفتگوئیں اور تقاریر بھی سنا کرتے ہو ۔ قرآن کے کلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے کلام میں زبان اور اسلوب کا اتنا نمایاں فرق ہے کہ کسی ایک انسان کے دو اس قدر مختلف اسٹائل کبھی ہو نہیں سکتے ۔ یہ فرق صرف اسی زمانہ میں واضح نہیں تھا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ملک کے لوگوں میں رہتے سہتے تھے ۔ بلکہ آج بھی حدیث کی کتابوں میں آپ کے سینکڑوں اقوال اور خطبے موجود ہیں ۔ ان کی زبان اسلوب قرآن کی زبان اور اسلوب سے اس قدر مختلف ہیں کہ زبان و ادب کا کوئی رمز آشنا نقاد یہ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتا کہ یہ دونوں ایک ہی شخص کے کلام ہو سکتے ہیں ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ یونس حاشیہ ۲١ ۔ الطور ، حواشی ۲۲ ، ۲۷ )