Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
قَالَ لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَاۤ اَنۡزَلَ هٰٓؤُلَاۤءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ بَصَآٮِٕرَ‌ ۚ وَاِنِّىۡ لَاَظُنُّكَ يٰفِرۡعَوۡنُ مَثۡبُوۡرًا‏ ﴿102﴾
موسیٰ نے جواب دیا کہ یہ تو تجھے علم ہو چکا ہے کہ آسمان و زمین کے پروردگار ہی نے یہ معجزے دکھانے ، سمجھانے کو نازل فرمائے ہیں ، اے فرعون! میں تو سمجھ رہا ہوں کہ تو یقیناً برباد اور ہلاک کیا گیا ہے ۔
قال لقد علمت ما انزل هؤلاء الا رب السموت و الارض بصاىر و اني لاظنك يفرعون مثبورا
[Moses] said, "You have already known that none has sent down these [signs] except the Lord of the heavens and the earth as evidence, and indeed I think, O Pharaoh, that you are destroyed."
Musa ney jawab diya kay yeh to tujhay ilm ho chuka hai kay aasman-o-zamin kay perwerdigar hi ney yeh moajzzay dikhaney samjhaney ko nazil farmaye hain aey firaon! Mein to samajh raha hun kay tu yaqeenan barbad-o-halak kiya gaya hai.
موسی نے کہا : تمہیں خوب معلوم ہے کہ یہ ساری نشانیاں کسی اور نے نہیں ، آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے بصیرت پیدا کرنے کے لیے نازل کی ہیں ۔ اور اے فرعون ! تمہارے بارے میں میرا گمان یہ ہے کہ تمہاری بربادی آنے والی ہے ۔
کہا یقیناً تو خوب جانتا ہے ( ف۲۱۳ ) کہ انھیں نہ اتارا مگر آسمانوں اور زمین کے مالک نے دل کی آنکھیں کھولنے والیاں ( ف۲۱٤ ) اور میرے گمان میں تو اے فرعون! تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے ( ف۲۱۵ )
موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اس کے جواب میں کہا تو خوب جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں رب السماوات و الارض کے سوا کسی نے نازل نہیں کی ہیں115 ، اور میرا خیال یہ ہے کہ اے فرعون ، تو ضرور ایک شامت زدہ آدمی ہے ۔ 116
موسٰی ( علیہ السلام ) نے فرمایا: تو ( دل سے ) جانتا ہے کہ ان نشانیوں کو کسی اور نے نہیں اتارا مگر آسمانوں اور زمین کے رب نے عبرت و بصیرت بنا کر ، اور میں تو یہی خیال کرتا ہوں کہ اے فرعون! تم ہلاک زدہ ہو ( تو جلدی ہلاک ہوا چاہتا ہے )
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :115 یہ بات حضرت موسی علیہ السلام نے اس لیے فرمائی کہ کسی ملک پر قحط آجانا ، یا لاکھوں مربع میل زمین پر پھیلے ہوئے علاقے میں مینڈکوں کا ایک بلا کی طرح نکلنا ، یا تمام ملک کے غلے کے گوداموں میں گھن لگ جانا ، اور ایسے ہی دوسرے عام مصائب کسی جادو گر کے جادو ، یا کسی انسانی طاقت کے کرتب سے رونما نہیں ہو سکتے ۔ پھر جبکہ ہر بلا کے نزول سے پہلے حضرت موسی علیہ السلام فرعون کو نوٹس دے دیتے تھے کہ اگر تو اپنی ہٹ سے باز نہ آیا تو یہ بلا تیری سلطنت پر مسلط کی جائے گی ، اور ٹھیک ان کے بیان کے مطابق وہی بلا پوری سلطنت پر نازل ہو جاتی تھی ، تو اس صورت میں صرف ایک دیوانہ یا ایک سخت ہٹ دھرم آدمی ہی یہ کہہ سکتا تھا کہ ان بلاؤں کا نزول رب السموات والارض کے سوا کسی اور کی کارستانی کا نتیجہ ہے ۔ سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :116 یعنی میں تو سحرزدہ نہیں ہوں مگر تو ضرور شامت زدہ ہے ۔ تیرا ان خدائی نشانیوں کے پے درپے دیکھنے کے بعد بھی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہنا صاف بتا رہا ہے کہ تیری شامت آگئی ہے ۔