Surah

Information

Surah # 17 | Verses: 111 | Ruku: 12 | Sajdah: 1 | Chronological # 50 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 26, 32, 33, 57, 73-80, from Madina
وَقُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ لَمۡ يَتَّخِذۡ وَلَدًا وَّلَمۡ يَكُنۡ لَّهٗ شَرِيۡكٌ فِى الۡمُلۡكِ وَلَمۡ يَكُنۡ لَّهٗ وَلِىٌّ مِّنَ الذُّلِّ‌ وَكَبِّرۡهُ تَكۡبِيۡرًا‏ ﴿111﴾
اور یہ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے نہ اپنی بادشاہت میں کسی کو شریک ساجھی رکھتا ہے اور نہ وہ کمزور ہے کہ اسے کسی حمایتی کی ضرورت ہو اور تو اس کی پوری پوری بڑائی بیان کرتا رہ ۔
و قل الحمد لله الذي لم يتخذ ولدا و لم يكن له شريك في الملك و لم يكن له ولي من الذل و كبره تكبيرا
And say, "Praise to Allah , who has not taken a son and has had no partner in [His] dominion and has no [need of a] protector out of weakness; and glorify Him with [great] glorification."
Aur yeh keh dijiye kay tamam tareefen Allah hi kay liye hain jo na aulad rakhta hai na apni badshaat mein kissi ko shareek aur saajhi rakhta hai aur na woh kamzor hai kay ussay kissi himayati ki zaroorat ho aur tu uss ki poori poori baraee biyan kerta reh.
اور کہو کہ : تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جس نے نہ کوئی بیٹا بنایا ، نہ اس کی سلطنت میں کوئی شریک ہے ، اور نہ اسے عاجزی سے بچانے کے لیے کوئی حمایتی درکار ہے ۔ ( ٥٨ ) اور اس کی ایسی بڑائی بیان کرو جیسی بڑائی بیان کرنے کا اسے حق حاصل ہے ۔
اور یوں کہو سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے لیے بچہ اختیار نہ فرمایا ( ف۲۳۲ ) اور بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں ( ف۲۳۳ ) اور کمزوری سے کوئی اس کا حمایتی نہیں ( ف۲۳٤ ) اور اس کی بڑائی بولنے کو تکبیر کہو ( ف۲۳۵ )
اور کہو تعریف ہے اس خدا کے لیے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا ، نہ کوئی بادشاہی میں اس کا شریک ہے ، اور نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا پشتیبان ہو ۔ 125 اور اس کی بڑائی بیان کرو ، کمال درجے کی بڑائی ۔ ؏ ١۲
اور فرمائیے کہ سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے نہ تو ( اپنے لئے ) کوئی بیٹا بنایا اور نہ ہی ( اس کی ) سلطنت و فرمانروائی میں کوئی شریک ہے اور نہ کمزوری کے باعث اس کا کوئی مددگار ہے ( اے حبیب! ) آپ اسی کو بزرگ تر جان کر اس کی خوب بڑائی ( بیان ) کرتے رہئے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :125 اس فقرے میں ایک لطیف طنز ہے ان مشرکین کے عقائد پر جو مختلف دیوتاؤں اور بزرگ انسانوں کے بارے میں یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ میاں نے اپنی خدائی کے مختلف شعبے یا اپنی سلطنت کے مختلف علاقے ان کے انتظام میں دے رکھے ہیں ۔ اس بیہودہ عقیدے کا صاف مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی خود اپنی خدائی کا بار سنبھالنے سے عاجز ہے اس لیے وہ اپنے پشتیباں تلاش کر رہا ہے ۔ اسی بنا پر فرمایا گیا کہ اللہ عاجز نہیں ہے کہ اسے کچھ ڈپٹیوں اور مددگاروں کی حاجت ہو ۔