Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
وَاضۡرِبۡ لَهُمۡ مَّثَلًا رَّجُلَيۡنِ جَعَلۡنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَيۡنِ مِنۡ اَعۡنَابٍ وَّحَفَفۡنٰهُمَا بِنَخۡلٍ وَّجَعَلۡنَا بَيۡنَهُمَا زَرۡعًا ؕ‏ ﴿32﴾
اور انہیں ان دو شخصوں کی مثال بھی سنا دے جن میں سے ایک کو ہم نے دو باغ انگوروں کے دے رکھے تھے اور جنہیں کھجوروں کے درختوں سے ہم نے گھیر رکھا تھا اور دونوں کے درمیان کھیتی لگا رکھی تھی ۔
و اضرب لهم مثلا رجلين جعلنا لاحدهما جنتين من اعناب و حففنهما بنخل و جعلنا بينهما زرعا
And present to them an example of two men: We granted to one of them two gardens of grapevines, and We bordered them with palm trees and placed between them [fields of] crops.
Aur enhen unn do shakson ki misal bhi suna dey jin mein say aik ko hum ney do baagh angooron kay dey rakhay thay aur jinhen khujooron kay darakhton say hum ney gher rakha tha aur dono kay darmiyan kheti laga rakhi thi.
اور ( اے پیغمبر ) ان لوگوں کے سامنے ان دو آدمیوں کی مثال پیش کرو ۔ ( ٢٤ ) جن میں سے ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ رے رکھے تھے ، اور ان کو کھجور کے درختوں سے گھیرا ہوا تھا ، اور ان دونوں باغوں کے درمیان کھیتی لگائی ہوئی تھی ۔
اور ان کے سامنے دو مردوں کا حال بیان کرو ( ف٦۷ ) کہ ان میں ایک کو ( ف٦۸ ) ہم نے انگوروں کے دو باغ دیے اور ان کو کھجوروں سے ڈھانپ لیا اور ان کے بیچ میں کھیتی رکھی ( ف٦۹ )
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ان کے سامنے ایک مثال پیش کرو ۔ 36 دو شخص تھے ۔ ان میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ دیے اور ان کے گرد کھجور کے درختوں کی باڑھ لگائی اور ان کے درمیان کاشت کی زمین رکھی ۔
اور آپ ان سے ان دو شخصوں کی مثال بیان کریں جن میں سے ایک کے لئے ہم نے انگور کے دو باغات بنائے اور ہم نے ان دونوں کو تمام اَطراف سے کھجور کے درختوں کے ساتھ ڈھانپ دیا اور ہم نے ان کے درمیان ( سرسبز و شاداب ) کھیتیاں اگا دیں
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :36 اس مثال کی مناسبت سمجھنے کے لیے پچھلے رکوع کی وہ آیت نگاہ میں رہنی چاہیے جس میں مکے کے متکبر سرداروں کی اس بات کا جواب دیا گیا تھا کہ ہم غریب مسلمانوں کے ساتھ آکر نہیں بیٹھ سکتے ، انہیں ہٹا دیا جائے تو ہم آکر سنیں گے کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو ۔ اس مقام پر وہ مثال بھی نگاہ میں رہے جو سورہ القلم ، آیات ۱۷ تا ۳۳ میں بیان فرمائی گئی ہے ۔ نیز سورہ مریم ، آیات ۷۳ ، ۷٤ ۔ سورہ المومنون ، آیات ۵۵ تا ٦۱ ۔ سورہ سبا ، آیات ۳٤ تا ۳٦ ، اور حٰمٰ سجدہ ، آیات ٤۹ ۔ ۵۰ پر بھی ایک نظر ڈال لی جائے ۔
فخر و غرور چونکہ اوپر مسکین مسلمانوں اور مالدار کافروں کا ذکر ہوا تھا یہاں ان کی ایک مثال بیان کی جاتی ہے کہ دو شخص تھے جن میں سے ایک مالدار تھا ، انگوروں کے باغ ، اردگرد کھجوروں کے درخت ، درمیان میں کھیتی ، درخت پھلدار ، بیلیں ہری ، کھیتی سرسبز ، پھل پھول بھر پور ، کسی قسم کا نقصان نہیں ادھر ادھر نہریں جاری تھیں ۔ اس کے پاس ہر وقت طرح طرح کی پیداوار موجود ، مالدار شخص ۔ اس کی دوسری قرأت ثمر بھی ہے یہ جمع ہے ثمرۃ کی جیسے خشبہ کی جمع خشب ۔ الغرض اس نے ایک دن اپنے ایک دوست سے فخر و غرور کرتے ہوئے کہ میں مال میں ، عزت و اولاد میں ، جاہ و حشم میں ، نوکر چاکر میں ، تجھ سے زیادہ حیثیت والا ہوں ایک فاجر شخص کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ دنیا کی یہ چیزیں اس کے پاس بکثرت ہوں ۔ یہ اپنے باغ میں گیا اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا یعنی تکبر اکڑ انکار قیامت اور کفر کرتا ہوا ۔ اس قدر مست تھا کہ اس کی زبان سے نکلا کہ ناممکن ہے میری یہ لہلہاتی کھیتیاں ، یہ پھلدار درخت ، یہ جاری نہریں ، یہ سرسبز بیلیں ، کبھی فنا ہو جائیں ۔ حقیقت میں یہ اس کی کم عقلی بے ایمانی اور دنیا کی خر مستی اور اللہ کے ساتھ کفر کی وجہ تھی ۔ اسی لئے کہہ رہا ہے کہ میرے خیال سے تو قیامت آنے والی نہیں ۔ اور اگر بالفرض آئی تھی تو ظاہر ہے کہ اللہ کا میں پیارا ہوں ورنہ وہ مجھے اس قدر مال و متاع کیسے دے دیتا ؟ تو وہاں بھی وہ مجھے اس سے بھی بہتر عطا فرمائے گا ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَّلَىِٕنْ رُّجِعْتُ اِلٰى رَبِّيْٓ اِنَّ لِيْ عِنْدَهٗ لَــلْحُسْنٰى 50؀ ) 41- فصلت:50 ) اگر میں لوٹایا گیا تو وہاں میرے لئے اور اچھائی ہو گئی ۔ اور آیت میں ارشاد ہے ( اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ كَفَرَ بِاٰيٰتِنَا وَقَالَ لَاُوْتَيَنَّ مَالًا وَّوَلَدًا 77؀ۭ ) 19-مريم:77 ) یعنی تو نے اسے بھی دیکھا جو تو کر رہا ہے ہماری آیتوں سے کفر اور باوجود اس کے اس کی تمنا یہ ہے کہ مجھے قیامت کے دن بہی بکثرت مال و اولاد ملے گی ، یہ اللہ کے سامنے دلیری کرتا ہے اور اللہ پر باتیں بناتا ہے اس آیت کا شان نزول عاص بن وائل ہے جیسے کہ اپنے موقعہ پر آئے گا انشاء اللہ ۔