Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمۡ اٰمِنُوۡا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوۡاۤ اَنُؤۡمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ‌ ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمۡ هُمُ السُّفَهَآءُ وَلٰـكِنۡ لَّا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿13﴾
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں ( یعنی صحابہ ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم ایسا ایمان لائیں جیسا بیوقوف لائے ہیں ، خبردار ہو جاؤ یقیناً یہی بیوقوف ہیں ، لیکن جانتے نہیں ۔
و اذا قيل لهم امنوا كما امن الناس قالوا انؤمن كما امن السفهاء الا انهم هم السفهاء و لكن لا يعلمون
And when it is said to them, "Believe as the people have believed," they say, "Should we believe as the foolish have believed?" Unquestionably, it is they who are the foolish, but they know [it] not.
Aur jab inn say kaha jata hai kay aur logon ( yani sahaba ) ki tarah tum bhi eman lao to jawab detay hain kay kiya hum aisa eman layen jaisa bey waqoof laye hain khabardaar hojao! yaqeenan yehi bey waqoof hain lekin jantay nahi.
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم بھی اسی طرح ایمان لے آؤ جیسے دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لائیں جیسے بے وقوف لوگ ایمان لائے ہیں؟ خوب اچھی طرح سن لو کہ یہی لوگ بے وقوف ہیں لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے
اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے ( ف۱۷ ) تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے آئیں ( ف۱۸ ) سنتا ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں ۔ ( ف۱۹ )
اور جب ان سے کہا گیا کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان 13 لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان 14 لائیں؟ خبردار ! حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں ، مگر یہ جانتے نہیں ہیں ۔
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ( تم بھی ) ایمان لاؤ جیسے ( دوسرے ) لوگ ایمان لے آئے ہیں ، تو کہتے ہیں: کیا ہم بھی ( اسی طرح ) ایمان لے آئیں جس طرح ( وہ ) بیوقوف ایمان لے آئے ، جان لو! بیوقوف ( درحقیقت ) وہ خود ہیں لیکن انہیں ( اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا ) علم نہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :13 یعنی جس طرح تمہاری قوم کے دُوسرے لوگ سچائی اور خلوص کے ساتھ مسلمان ہوئے ہیں اسی طرح تم بھی اگر اسلام قبول کرتے ہو تو ایمانداری کے ساتھ سچے دل سے قبول کرو ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :14 وہ اپنے نزدیک ان لوگوں کو بے وقوف سمجھتے تھے جو سچائی کے ساتھ اسلام قبول کر کے اپنے آپ کو تکلیفوں اور مشقّتوں اور خطرات میں مُبتلا کر رہے تھے ۔ ان کی رائے میں یہ سراسر احمقانہ فعل تھا کہ محض حق اور راستی کی خاطر تمام ملک کی دُشمنی مول لے لی جائے ۔ ان کے خیال میں عقل مندی یہ تھی کہ آدمی حق اور باطل کی بحث میں نہ پڑے ، بلکہ ہر معاملے میں صرف اپنے مفاد کو دیکھے ۔
خود فریبی کے شکار لوگ مطلب یہ ہے کہ جب ان منافقوں کو صحابہ کی طرح اللہ تعالیٰ پر ، اس کے فرشتوں ، کتابوں اور رسولوں صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے ، موت کے بعد جی اٹھنے ، جنت دوزخ کی حقانیت کے تسلیم کرنے ، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کر کے نیک اعمال بجا لانے اور برائیوں سے رکے رہنے کو کہا جاتا ہے تو یہ فرقہ ایسے ایمان والوں کو بےوقوف قرار دیتا ہے ۔ ابن عباس ، ابن مسعود اور بعض دیگر صحابہ ، ربیع ، انس ، عبدالرحمن بن زید بن اسلم وغیرہ نے یہی تفسیر بیان کی ہے ۔ سفھاء سفیہ کی جمع ہے جیسے حکماء حکیم کی اور حلماء حلیم کی ۔ جاہل ، کم عقل اور نفع نقصان کے پوری طرح نہ جاننے والے کو سفیہ کہتے ہیں ۔ قرآن میں اور جگہ ہے آیت ( وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَاۗءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِىْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيٰـمًا وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا وَاكْسُوْھُمْ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ) 4 ۔ النسآء:5 ) بیوقوفوں کو اپنے وہ مال نہ دے بیٹھو جو تمہارے قیام کا سبب ہیں ۔ عام مفسرین کا قول ہے کہ اس آیت میں سفہاء سے مراد عورتیں اور بچے ہیں ۔ ان منافقین کے جواب میں یہاں بھی خود پروردگار عالم نے جواب دیا اور تاکیداً حصر کے ساتھ فرمایا کہ بیوقوف تو یہی ہیں لیکن ساتھ ہی جاہل بھی ایسے ہیں کہ اپنی بیوقوفی کو جان بھی نہیں سکتے ۔ نہ اپنی جہالت و ضلالت کو سمجھ سکتے ہیں ، اس سے زیادہ ان کی برائی اور کمال اندھا پن اور ہدایت سے دوری اور کیا ہو گی؟