Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
مَّاۤ اَشۡهَدْتُّهُمۡ خَلۡقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَلَا خَلۡقَ اَنۡفُسِهِمۡ وَمَا كُنۡتُ مُتَّخِذَ الۡمُضِلِّيۡنَ عَضُدًا‏ ﴿51﴾
میں نے انہیں آسمانوں و زمین کی پیدائش کے وقت موجود نہیں رکھا تھا اور نہ خود ان کی اپنی پیدائش میں اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا بھی نہیں ۔
ما اشهدتهم خلق السموت و الارض و لا خلق انفسهم و ما كنت متخذ المضلين عضدا
I did not make them witness to the creation of the heavens and the earth or to the creation of themselves, and I would not have taken the misguiders as assistants.
Mein ney enhen aasmanon-o-zamin ki pedaeesh kay waqt mojood nahi rakha tha aur na khud inn ki apni pedaeesh mein aur mein gumraah kerney walon ko apna madadgaar bananey wala bhi nahi.
میں نے نہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے وقت ان کو حاضر کیا تھا ، نہ خود ان کو پیدا کرتے وقت ، ( ٣١ ) اور میں ایسا نہیں ہوں کہ گمراہ کرنے والوں کو دست و بازو بناؤں ۔
نہ میں نے آسمانوں اور زمین کو بناتے وقت انھیں سامنے بٹھالیا تھا ، نہ خود ان کے بناتے وقت اور نہ میری شان ، کہ گمراہ کرنے والوں کو بازوں بناؤں ( ف۱۱۳ )
میں نے آسمان و زمین پیدا کرتے وقت ان کو نہیں بلایا تھا اور نہ خود ان کی اپنی تخلیق میں انہیں شریک کیا تھا ۔ 49 میرا یہ کام نہیں ہے کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مدد گار بنایا کروں ۔
میں نے نہ ( تو ) انہیں آسمانوں اور زمین کی تخلیق پر ( معاونت یا گواہی کے لئے ) بلایا تھا اور نہ خود ان کی اپنی تخلیق ( کے وقت ) ، اور نہ ( ہی ) میں ایسا تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو ( اپنا ) دست و بازو بناتا
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :49 مطلب یہ ہے کہ یہ شیاطین آخر تمہاری طاعت و بندگی کے مستحق کیسے بن گئے ؟ بندگی کا مستحق تو صرف خالق ہی ہو سکتا ہے ۔ اور ان شیاطین کا حال یہ ہے کہ آسمان و زمین کی تخلیق میں شریک ہونا تو درکنار ، یہ تو خود مخلوق ہیں ۔