Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
وَرَبُّكَ الۡغَفُوۡرُ ذُوۡ الرَّحۡمَةِ‌ ؕ لَوۡ يُؤَاخِذُهُمۡ بِمَا كَسَبُوۡا لَعَجَّلَ لَهُمُ الۡعَذَابَ‌ ؕ بَلْ لَّهُمۡ مَّوۡعِدٌ لَّنۡ يَّجِدُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖ مَوۡٮِٕلًا‏ ﴿58﴾
تیرا پروردگار بہت ہی بخشش والا اور مہربانی والا ہے وہ اگر ان کے اعمال کی سزا میں پکڑے تو بیشک انہیں جلدی عذاب کردے ، بلکہ ان کے لئے ایک وعدہ کی گھڑی مقرر ہے جس سے وہ سرکنے کی ہرگز جگہ نہیں پائیں گے ۔
و ربك الغفور ذو الرحمة لو يؤاخذهم بما كسبوا لعجل لهم العذاب بل لهم موعد لن يجدوا من دونه موىلا
And your Lord is the Forgiving, full of mercy. If He were to impose blame upon them for what they earned, He would have hastened for them the punishment. Rather, for them is an appointment from which they will never find an escape.
Tera perwerdigar boht hi baskhsish wala aur meharbani wala hai woh agar inn kay aemaal ki saza mein pakray to be-shak enhen jald hi azab ker dey bulkay inn kay liye aik waday ki ghari muqarrar hai jiss say woh sirakney ki hergiz jagah nahi payen gay.
اور تمہارا پروردگار بہت بخشنے والا ، بڑا رحمت والا ہے ۔ جو کمائی انہوں نے کی ہے ، اگر وہ اس کی وجہ سے انہیں پکڑنے پر آتا تو ان کو جلد ہی عذاب دے دیتا ، لیکن ان کے لیے ایک وقت مقرر ہے ، جس سے بچنے کے لیے انہیں کوئی پناہ گاہ نہیں ملے گی ۔
اور تمہارا رب بخشنے والا مہربانی والا ہے ، اگر وہ انھیں ( ف۱۳۰ ) ان کے کیے پر پکڑتا تو جلد ان پر عذاب بھیجتا ( ف۱۳۱ ) بلکہ ان کے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے ( ف۱۳۲ ) جس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے ،
تیرا رب بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے ۔ وہ ان کے کرتوتوں پر انھیں پکڑنا چاہتا تو جلدی ہی عذاب بھیج دیتا ۔ مگر ان کے لیے وعدے کا ایک وقت مقرر ہے اور اس سے بچ کر بھاگ نکلنے کی یہ کوئی راہ نہ پائیں گے ۔ 55
اور آپ کا رب بڑا بخشنے والا صاحبِ رحمت ہے ، اگر وہ ان کے کئے پر ان کا مؤاخذہ فرماتا تو ان پر یقیناً جلد عذاب بھیجتا ، بلکہ ان کے لئے ( تو ) وقتِ وعدہ ( مقرر ) ہے ( جب وہ وقت آئے گا تو ) اس کے سوا ہرگز کوئی جائے پناہ نہیں پائیں گے
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :55 یعنی اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ جس وقت کسی سے قصور سرزد ہو اسی وقت پکڑ کر اسے سزا دے ڈالے ۔ یہ اس کی شان رحیمی کا تقاضا ہے کہ مجرموں کے پکڑنے میں وہ جلد بازی سے کام نہیں لیتا اور مدتوں ان کو سنبھلنے کا موقع دیتا رہتا ہے ۔ مگر سخت نادان ہیں وہ لوگ جو اس ڈھیل کو غلط معنی میں لیتے ہیں اور یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ خواہ کچھ ہی کرتے رہیں ، ان سے کبھی باز پرس ہوگی ہی نہیں ۔