Pus humaray bandon mein say aik banday ko paya jissay hum ney apney pass ki khas rehmat ata farma rakhi thi aur ussay apney pass say khas ilm sikha rakha tha.
تو دونوں نے ( وہاں ) ہمارے بندوں میں سے ایک ( خاص ) بندے ( خضر علیہ السلام ) کو پا لیا جسے ہم نے اپنی بارگاہ سے ( خصوصی ) رحمت عطا کی تھی اور ہم نے اسے اپنا علم لدنّی ( یعنی اَسرار و معارف کا الہامی علم ) سکھایا تھا
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :59
اس بندے کا نام تمام معتبر احادیث میں خضر بتایا گیا ہے ۔ اس لیے ان لوگوں کے اقوال کسی التفات کے مستحق نہیں ہیں جو اسرائیلی روایات سے متاثر ہو کر حضرت الیاس کی طرف اس قصے کو منسوب کرتے ہیں ۔ ان کا یہ قول نہ صرف اس بنا پر غلط ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد سے متصادم ہوتا ہے ، بلکہ اس بنا پر بھی سراسر لغو ہے کہ حضرت الیاس حضرت موسیٰ کے کئی سو برس بعد پیدا ہوئے ہیں ۔
حضرت موسیٰ کے خادم کا نام بھی قرآن میں نہیں بتایا گیا ہے ۔ البتہ بعض روایات میں ذکر ہے کہ وہ حضرت یوشع بن نون تھے جو بعد میں حضرت موسیٰ کے خلیفہ ہوئے ۔