Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
يَسۡـــَٔلُوۡنَكَ مَاذَا يُنۡفِقُوۡنَ ؕ قُلۡ مَآ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ خَيۡرٍ فَلِلۡوَالِدَيۡنِ وَالۡاَقۡرَبِيۡنَ وَالۡيَتٰمٰى وَالۡمَسٰكِيۡنِ وَابۡنِ السَّبِيۡلِ‌ؕ وَمَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَيۡرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِيۡمٌ‏ ﴿215﴾
آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجئے جو مال تم خرچ کرو وہ ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالٰی کو اس کا علم ہے ۔
يسلونك ما ذا ينفقون قل ما انفقتم من خير فللوالدين و الاقربين و اليتمى و المسكين و ابن السبيل و ما تفعلوا من خير فان الله به عليم
They ask you, [O Muhammad], what they should spend. Say, "Whatever you spend of good is [to be] for parents and relatives and orphans and the needy and the traveler. And whatever you do of good - indeed, Allah is Knowing of it."
Aap say poochtay hain kay woh kiya kharach keren? Aap keh dijiye kay jo maal tum kharach kero woh maa baap kay liye hai aur rishtay daron aur yateemon aur miskeenon aur musafiron kay liye hai aur tum jo kuch bhalaee kero gay Allah Taalaa to uss ka ilm hai.
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ ( اللہ کی خوشنودی کے لیے ) کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین ، قریبی رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہونا چاہئے ، اور تم بھلائی کا جو کام بھی کرو ، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔
تم سے پوچھتے ہیں ( ف٤۱٤ ) کیا خرچ کریں ، تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو وہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے اور جو بھلائی کرو ( ف٤۱۵ ) بیشک اللہ اسے جانتا ہے ( ف٤۱٦ )
لوگ پوچھتے ہیں ہم کیا خرچ کریں؟ جواب دو کہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر ، رشتے داروں پر ، یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو ۔ اور جو بھلائی بھی تم کرو گے ، اللہ اس سے باخبر ہوگا ۔
آپ سے پوچھتے ہیں کہ ( اﷲ کی راہ میں ) کیا خرچ کریں ، فرما دیں: جس قدر بھی مال خرچ کرو ( درست ہے ) ، مگر اس کے حق دار تمہارے ماں باپ ہیں اور قریبی رشتہ دار ہیں اور یتیم ہیں اور محتاج ہیں اور مسافر ہیں ، اور جو نیکی بھی تم کرتے ہو بیشک اﷲ اسے خوب جاننے والا ہے
نفلی خیرات مقاتل فرماتے ہیں یہ آیت نفلی خیرات کے بارے میں ہے ، سدی کہتے ہیں اسے آیت زکوٰۃ نے منسوخ کر دیا ۔ لیکن یہ قول ذرا غور طلب ہے ، مطلب آیت کا یہ ہے کہ اے نبی لوگ تم سے سوال کرتے ہیں کہ وہ کس طرح خرچ کریں تم انہیں کہدو کہ ان لوگوں سے سلوک کریں جن کا بیان ہوا ۔ حدیث میں ہے کہ اپنی ماں سے سلوک کر اور اپنے باپ اور اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے پھر اور قریبی اور قریبی لوگوں سے یہ حدیث بیان فرما کر حضرت میمون بن مہران نے اس آیت کی تلاوت کیا اور فرمایا یہ ہیں جن کے ساتھ مالی سلوک کیا جائے اور ان پر مال خرچ کیا جائے نہ کہ طبلوں باجوں تصویروں اور دیواروں پر کپڑا چسپاں کرنے میں ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے تم جو بھی نیک کام کرو اس کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے اور وہ اس پر بہترین بدلہ عطا فرمائے گا وہ ذرے برابر بھی ظلم نہیں کرتا ۔