Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الۡقِتَالُ وَهُوَ كُرۡهٌ لَّـكُمۡ‌ۚ وَعَسٰۤى اَنۡ تَكۡرَهُوۡا شَيۡـــًٔا وَّهُوَ خَيۡرٌ لَّـکُمۡ‌ۚ وَعَسٰۤى اَنۡ تُحِبُّوۡا شَيۡـــًٔا وَّهُوَ شَرٌّ لَّـكُمۡؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿216﴾
تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وہ تمہیں دشوار معلوم ہو ، ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو بری جانو اور دراصل وہی تمہارے لئے بھلی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھی سمجھو ، حالانکہ وہ تمہارے لئے بری ہو حقیقی علم اللہ ہی کو ہے ، تم محض بے خبر ہو ۔
كتب عليكم القتال و هو كره لكم و عسى ان تكرهوا شيا و هو خير لكم و عسى ان تحبوا شيا و هو شر لكم و الله يعلم و انتم لا تعلمون
Fighting has been enjoined upon you while it is hateful to you. But perhaps you hate a thing and it is good for you; and perhaps you love a thing and it is bad for you. And Allah Knows, while you know not.
Tum per jihad farz kiya gaya go woh tumhen dushwar maloom ho mumkin hai tum kissi cheez ko buri jano aur wohi tumharay liye bhali ho aur yeh bhi mumkin hai kay tum kissi cheez ko achi samjho halankay woh tumharay liye buri ho haqeeqi ilm Allah hi ko hai tum mehaz bey khabar ho.
تم پر ( دشمنوں سے ) جنگ کرنا فرض کیا گیا ہے ، اور وہ تم پر گراں ہے ، اور یہ عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو برا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو ، حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو ، اور ( اصل حقیقت تو ) اللہ جانتا ہے ، اور تم نہیں جانتے ۔
تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے ( ف٤۱۷ ) اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ( ف٤۱۸ )
تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو ۔ اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بری ہو ۔ اللہ جانتا ہے ، تم نہیں جانتے ۔ ؏۲٦
۔ ( اﷲ کی راہ میں ) قتال تم پر فرض کر دیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہیں طبعاً ناگوار ہے ، اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ ( حقیقتاً ) تمہارے لئے بہتر ہو ، اور ( یہ بھی ) ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ ( حقیقتاً ) تمہارے لئے بری ہو ، اور اﷲ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
جہاد بقائے ملت کا بنیادی اصول دشمنان اسلام سے دین اسلام کے بچاؤ کے لئے جہاد کی فرضیت کا اس آیت میں حکم ہو رہا ہے زہری فرماتے ہیں جہاد ہر شخص پر فرض ہے ، خواہ لڑائی میں نکلے خواہ بیٹھا رہے سب کا فرض ہے کہ جب ان سے مدد طلب کی جائے تو وہ امداد کریں جب ان سے فریاد کی جائے یہ فریاد رسی کریں جب انہیں میدان میں بلایا جائے یہ نکل کھڑے ہوں صحیح حدیث شریف میں ہے جو شخص مر جائے اور اس نے نہ تو جہاد کیا ہو نہ اپنے دل میں جہاد کی بات چیت کی ہو وہ جاہلیت کی موت مرے گا اور حدیث میں ہے ، فتح مکہ کے بعد ہجرت تو نہیں رہی لیکن جہاد اور نیت موجود ہے اور جب تم سے جہاد کے لئے نکلنے کو کہا جائے تو نکل کھڑے ہو یہ حکم آپ نے مکہ کی فتح کے دن فرمایا تھا ۔ پھر فرمایا ہے حکم جہاد گو تم پر بھاری پڑے گا اور اس میں تمہیں مشقت اور تکلیف نظر آئے گی ممکن ہے قتل بھی کئے جاؤ ممکن ہے زخمی ہو جاؤ پھر سفر کی تکلیف دشمنوں کی یورش کا مقابلہ ہو لیکن سمجھو تو ممکن ہے تم برا جانو اور ہو تمہارے لئے اچھا کیونکہ اسی سے تمہارا غلبہ اور دشمن کی پامالی ہے ان کے مال ان کے ملک بلکہ ان کے بال بچے تک بھی تمہارے قدموں میں گر پڑیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم کسی چیز کو اپنے لئے اچھا جانو اور وہ ہی تمہارے لئے برا ہو عموما ایسا ہوتا ہے کہ انسان ایک چیز کو چاہتا ہے لیکن فی الواقع نہ اس میں مصلحت ہوتی ہے نہ خیروبرکت اسی طرح گو تم جہاد نہ کرنے میں اچھائی سمجھو دراصل وہ تمہارے لئے زبردست برائی ہے کیونکہ اس سے دشمن تم پر غالب آجائے گا اور دنیا میں قدم ٹکانے کو بھی تمہیں جگہ نہ ملے گی ، تمام کاموں کے انجام کا علم محض پروردگار عالم ہی کو ہے وہ جانتا ہے کہ کونسا کام تمہارے لئے انجام کے لحاظ سے اچھا ہے اور کونسا برا ہے ، وہ اسی کام کا حکم دیتا ہے جس میں تمہارے لئے دونوں جہان کی بہتری ہو تم اس کے احکام دل وجان سے قبول کر لیا کرو اور اس کے ہر ہر حکم کو کشادہ پیشانی سے مان لیا کرو اسی میں تمہاری بھلائی اور عمدگی ہے ۔