Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا‏ ﴿89﴾
پھر وہ اور راہ کے پیچھے لگا ۔
ثم اتبع سببا
Then he followed a way
Phir woh aur raah kay peechay laga.
اس کے بعد وہ ایک اور راستے کے پیچھے چل پڑے ۔
پھر ایک سامان کے پیچھے چلا ( ف۱۹۳ )
پھر اس نے ﴿ایک دوسری مہم کی﴾ تیاری کی
۔ ( مغرب میں فتوحات مکمل کرنے کے بعد ) پھر وہ ( دوسرے ) راستہ پر چل پڑا
ایک وحشی بستی ۔ ذوالقرنین مغرب سے واپس مشرق کی طرف چلے ۔ راستے میں جوقومیں ملتیں اللہ کی عبادت اور اس کی توحید کی انہیں دعوت دیتے ۔ اگر وہ قبول کر لیتے توبہت اچھا ورنہ ان سے لڑائی ہوتی اور اللہ کے اور اللہ کے فضل سے وہ ہارتے آپ انہیں اپنا ماتحت کر کے وہاں کے مال ومویشی اور خادم وغیرہ لے کر آگے کو چلتے ۔ بنی اسرائیلی خبروں میں ہے کہ یہ ایک ہزار چھ سو سال تک زندہ رہے ۔ اور برابر زمین پر دین الہٰی کی تبلیغ میں رہے ساتھ ہی بادشاہت بھی پھیلتی رہے ۔ جب آپ سورج نکلنے کی جگہ پہنچے وہاں دیکھا کہ ایک بستی آباد ہے لیکن وہاں کے لوگ بالکل نیم وحشی جیسے ہیں ۔ نہ وہ مکانات بناتے ہیں نہ وہاں کوئی درخت ہے سورج کی دھوپ سے پناہ دینے والی کوئی چیز وہاں انہیں نظرنہ آئی ۔ ان کے رنگ سرخ تھے ان کے قد پست تھے عام خوراک ان کی مچھلی تھی ۔ حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں سورج کے نکلنے کے وقت وہ پانی میں چلے جایا کرتے تھے اور غروب ہونے کے بعد جانوروں کی طرح ادھر ادھر ہوجایا کرتے تھے ۔ قتادہ کا قول ہے کہ وہاں تو کچھ اگتا نہ تھا سورج کے نکلنے کے وقت وہ پانی میں چلے جاتے اور زوال کے بعد دوردراز اپنی کھیتیوں وغیرہ میں مشغول ہو جاتے ۔ سلمہ کا قول ہے کہ ان کے کان بڑے بڑے تھے ایک اوڑھ لیتے ، ایک بجھالیتے ۔ قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں یہ وحشی حبشی تھے ۔ ابن جریر فرماتے ہیں کہ وہاں کبھی کوئی مکان یا دیوار یا احاطہ نہیں بنا سورج کے نکلنے کے وقت یہ لوگ پانی میں گھس جاتے وہاں کوئی پہاڑ بھی نہیں ۔ پہلے کسی وقت ان کے پاس ایک لشکر پہنچا تو انہوں نے ان سے کہا دیکھو سورج نکلتے وقت باہر نہیں ٹھہرنا انہو نے کہا نہیں ہم تو رات ہی رات یہاں سے چلے جائیں گے لیکن یہ توبتاؤ کہ یہ ہڈیوں کے چمکیلے ڈھیر کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا یہاں سے پہلے ایک لشکر آیا تھا سورج کے نکلنے کے وقت وہ یہیں ٹھیرا رہا سب مر گئے یہ ان کی ہڈیاں ہیں یہ سنتے ہی وہ وہاں سے واپس ہو گے ۔ پھر فرماتا ہے کہ ذوالقرنین کی اس کے ساتھیوں کی کوئی حرکت کوئی گفتار اور رفتار ہم پر پوشیدہ نہ تھی ۔ گو اس کا لاؤ لشکر بہت تھا زمین کے ہر حصے پر پھیلا ہوا تھا لیکن ہمارا علم زمین وآسمان پر حاوی ہے ۔ ہم سے کوئی چیز مخفی نہیں ۔