Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
اُولٰۤٮِٕكَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمۡ وَلِقَآٮِٕهٖ فَحَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فَلَا نُقِيۡمُ لَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَزۡنًـا‏ ﴿105﴾
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کی ملاقات سے کفر کیا اس لئے ان کے اعمال غارت ہوگئے پس قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن قائم نہ کریں گے ۔
اولىك الذين كفروا بايت ربهم و لقاىه فحبطت اعمالهم فلا نقيم لهم يوم القيمة وزنا
Those are the ones who disbelieve in the verses of their Lord and in [their] meeting Him, so their deeds have become worthless; and We will not assign to them on the Day of Resurrection any importance.
Yehi woh log hain jinhon ney apney perwerdigar ki aayaton aur uss ki mulaqat say kufur kiya iss liye unn kay aemaal ghaarat hogaye pus qayamat kay din hum unn ka koi wazan qaeem na keren gay.
یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مالک کی آیتوں کا اور اس کے سامنے پیش ہونے کا انکار کیا ، اس لیے ان کا سارا کیا دھرا غارت ہوگیا ۔ چنانچہ قیامت کے دن ہم ان کا کوئی وزن شمار نہیں کریں گے ۔
یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا ( ف۲۱۷ ) تو ان کا کیا دھرا سب اکارت ہے تو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے ( ف۲۱۸ )
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا ۔ اس لیے ان کے سارے اعمال ضائع ہو گئے ، قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے ۔ 77
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور ( مرنے کے بعد ) اس سے ملاقات کا انکار کردیا ہے سو ان کے سارے اعمال اکارت گئے پس ہم ان کے لئے قیامت کے دن کوئی وزن اور حیثیت ( ہی ) قائم نہیں کریں گے
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :77 یعنی اس طرح کے لوگوں نے دنیا میں خواہ کتنے ہی بڑے کارنامے کیے ہوں ، بہرحال وہ دنیا کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم ہو جائیں گے ۔ اپنے قصر اور محلات ، اپنی یونیورسٹیاں اور لائبریریاں ، اپنے کارخانے اور معمل ، اپنی سڑکیں اور ریلیں ، اپنی ایجادیں اور صنعتیں ، اپنے علوم و فنون اور اپنی آرٹ گیلریاں ، اور دوسری وہ چیزیں جن پر وہ فخر کرتے ہیں ، ان میں سے تو کوئی چیز بھی اپنے ساتھ لیے ہوئے وہ خدا کے ہاں نہ پہنچیں گے کہ خدا کی میزان میں اس کو رکھ سکیں ۔ وہاں جو چیز باقی رہنے والی ہے وہ صرف مقاصد عمل اور نتائج عمل ہیں ۔ اب اگر کسی کے سارے مقاصد دنیا تک محدود تھے اور نتائج بھی اس کو دنیا ہی میں مطلوب تھے اور دنیا میں وہ اپنے نتائج عمل دیکھ بھی چکا ہے تو اس کا سب کیا کرایا دنیائے فانی کے ساتھ ہی فنا ہو گیا ۔ آخرت میں جو کچھ پیش کر کے وہ کوئی وزن پا سکتا ہے وہ تو لازماً کوئی ایسا ہی کارنامہ ہونا چاہیے جو اس نے خدا کی رضا کے لیے کیا ہو ، اس کے احکام کی پابندی کرتے ہوئے کیا ہو اور ان نتائج کو مقصود بنا کر کیا ہو جو آخرت میں نکلنے والے ہیں ۔ ایسا کوئی کارنامہ اگر اس کے حساب میں نہیں ہے تو وہ ساری دوڑ دھوپ بلاشبہ اکارت گئی جو اس نے دنیا میں کی تھی ۔