Surah

Information

Surah # 18 | Verses: 110 | Ruku: 12 | Sajdah: 0 | Chronological # 69 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD). Except 28, 83-101, from Madina
قُلْ لَّوۡ كَانَ الۡبَحۡرُ مِدَادًا لِّـكَلِمٰتِ رَبِّىۡ لَـنَفِدَ الۡبَحۡرُ قَبۡلَ اَنۡ تَـنۡفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّىۡ وَلَوۡ جِئۡنَا بِمِثۡلِهٖ مَدَدًا‏ ﴿109﴾
کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا ، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں ۔
قل لو كان البحر مدادا لكلمت ربي لنفد البحر قبل ان تنفد كلمت ربي و لو جنا بمثله مددا
Say, "If the sea were ink for [writing] the words of my Lord, the sea would be exhausted before the words of my Lord were exhausted, even if We brought the like of it as a supplement."
Keh dijiye kay agar meray perwerdigar ki baton kay likhney kay liye samandar sihaee bann jayen to woh bhi meray rab ki baton kay khatam honey say pehlay hi khatam hojaye ga go hum issi jaisa aur bhi iss ki madad ko ley aayen.
۔ ( اے پیغمبر لوگوں سے ) کہہ دو کہ : اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے سمندر روشنائی بن جائے ، تو میرے رب کی باتیں ختم نہیں ہوں گی کہ اس سے پہلے سمندر خشک ہوچکا ہوگا ، چاہے اس سمندر کی کمی پوری کرنے کے لیے ہم ویسا ہی ایک اور سمندر کیوں نہ لے آئیں ۔ ( ٥٣ )
تم فرمادو اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لیے ، سیاہی ہو تو ضرور سمندر ختم ہوجائے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں گی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کو لے آئیں ( ف۲۲۱ )
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں 80 لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں ، بلکہ اگر اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے ۔
فرما دیجئے: اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لئے روشنائی ہوجائے تو وہ سمندر میرے رب کے کلمات کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا اگرچہ ہم اس کی مثل اور ( سمندر یا روشنائی ) مدد کے لئے لے آئیں
سورة الْكَهْف حاشیہ نمبر :80 باتوں سے مراد اس کے کام اور کمالات اور عجائب قدرت و حکمت ہیں ۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، لقمان ، حاشیہ 48 ۔
اللہ تعالیٰ کی عظمتوں کا شمار ناممکن ۔ حکم ہوتا ہے کہ اللہ کی عظمت سمجھانے کے لئے دنیا میں اعلان کر دیجئے کہ اگر روئے زمین کے سمندروں کی سیاہی بن جائے اور پھر اللہ کے کلمات اللہ کی قدرتوں کے اظہار ، اللہ کی باتیں ، اللہ کی حکمتیں لکھنی شروع کی جائیں تو یہ تمام سیاہی ختم ہوجائے گی لیکن اللہ کی تعریفیں ختم نہ ہوں گی ۔ گو پھر ایسے ہی دریا لائے جائیں اور پھر لائے جائیں اور پھر لائے جائیں لیکن ناممکن کہ اللہ کی قدرتیں اس کی حکمتیں اس کی دلیلیں ختم ہوجائیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا فرمان ہے ( وَلَوْ اَنَّ مَا فِي الْاَرْضِ مِنْ شَجَـرَةٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ يَمُدُّهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 27؀ ) 31- لقمان:27 ) یعنی روئے زمین کے درختوں کی قلمیں بن جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہیاں بن جائیں پھر ان کے بعد سات سمندر اور بھی لائے جائیں لیکن ناممکن ہے کہ کلمات الہٰی پورے لکھ لئے جائیں اللہ کی عزت اور حکمت اس کا غلبہ اور قدرت وہی جانتا ہے ۔ تمام انسانوں کا علم اللہ کے علمی مقابلہ میں اتنا بھی نہیں جتنا سمندر کے مقابلے میں قطرہ ۔ تمام درختوں کی قلمیں گھس گھس کر ختم ہوجائیں تمام سمندروں کی سیاہیاں نبڑ جائیں لیکن کلمات الہٰی ویسے ہی رہ جائیں گے جیسے تھے وہ ان گنت ہیں ، کون ہے ؟ جو اللہ کی صحیح اور پوری قدروعزت جان سکے ؟ کون ہے جو اس کی پوری ثنا وصفت بجا لا سکے ؟ بیشک ہمارا رب ویسا ہی ہے جیسا وہ خود فرما رہا ہے ۔ بیشک ہم جو تعریفیں اس کی کریں وہ ان سب سے سوا ہے ۔ اور ان سب سے بڑھ چڑھ کر ہے ۔ یاد رکھو جس طرح ساری زمین کے مقابلے پر ایک رائی کا دانہ ہے اسی طرح جنت کی اور آخرت کی نعمتوں کے مقابل تمام دنیا کی نعمتیں ہیں ۔