Surah

Information

Surah # 19 | Verses: 98 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 44 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 58 and 71, from Madina
قَالَ رَبِّ اجۡعَلْ لِّىۡۤ اٰيَةً‌  ؕ قَالَ اٰيَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا‏ ﴿10﴾
کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کےتو تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا ۔
قال رب اجعل لي اية قال ايتك الا تكلم الناس ثلث ليال سويا
[Zechariah] said, "My Lord, make for me a sign." He said, "Your sign is that you will not speak to the people for three nights, [being] sound."
Kehney lagay meray perwerdigar meray liye koi alamat muqarrar farma dey irshad hua kay teray liye alamat yeh hai kay bawajood bhala changa honey kay tu teen raaton tak kissi shaks say bol na sakay ga.
زکریا نے کہا : میرے پروردگار ! میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دیجیے ۔ ( ٦ ) فرمایا : تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم صحت مند ہونے کے باوجود تین رات تک لوگوں سے بات نہیں کرسکو گے ۔ ( ٧ )
عرض کی اے میرے رب! مجھے کوئی نشانی دے دے ( ف۱۲ ) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین رات دن لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہو کر ( ف۱۳ )
زکریا نے کہا ، “ پروردگار ، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے ۔ “ فرمایا “ تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے ۔ “
۔ ( زکریا علیہ السلام نے ) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما ، ارشاد ہوا: تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم بالکل تندرست ہوتے ہوئے بھی تین رات ( دن ) لوگوں سے کلام نہ کرسکوگے
تشفی قلب کے لیے ایک اور مانگ ۔ حضرت زکریا علیہ السلام اپنے مزیداطمینان اور تشفی قلب کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس بات پر کوئی نشان ظاہر فرما جیسے کہ خلیل اللہ علیہ السلام نے مردوں کے جی اٹھنے کے دیکھنے کی تمنا اسی لئے ظاہر فرمائی تھی تو ارشاد ہوا کہ تو گونگا نہ ہو گابیمار نہ ہوگا لیکن تیری زبان لوگوں سے باتیں نہ کرسکے گی تین دن رات تک یہی حالت رہے گی ۔ یہی ہوا بھی کہ تسبیح استغفار حمد وثنا وغیرہ پر تو زبان چلتی تھی لیکن لوگوں سے بات نہ کرسکتے تھے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ سویا کے معنی پے درپے کے ہیں یعنی مسلسل برابر تین شبانہ روز تمہاری زبان دنیوی باتوں سے رکی رہے گی ۔ پہلا قول بھی آپ ہی سے مروی ہے اور جمہور کی تفسیر بھی یہی ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے چنانچہ سورۃ آل عمران میں اس کا بیان بھی گزر چکا ہے کہ علامت طلب کرنے پر فرمان ہوا کہ تین دن تک تم صرف اشاروں کنایوں سے لوگوں سے باتیں کرسکتے ہو ۔ ہاں اپنے رب کی یاد بکثرت کرو اور صبح شام اس کی پاکیزگی بیان کرو ۔ پس ان تین دن رات میں آپ کسی انسان سے کوئی بات نہیں کرسکتے تھے ہاں اشاروں سے اپنا مطلب سمجھا دیا کرتے تھے لیکن یہ نہیں کہ آپ گونگے ہوگئے ہوں ۔ اب آپ اپنے حجرے سے جہاں جاکر تنہائی میں اپنے ہاں اولاد ہونے کی دعا کی تھی باہر آئے اور جو نعمت اللہ نے آپ پر انعام کی تھی اور جس تسبیح وذکر کا آپ کو حکم ہوا تھا وہی قوم کو بھی حکم دیا لیکن چونکہ بول نہ سکتے تھے اس لئے انہیں اشاروں سے سمجھایا یا زمین پر لکھ کر انہیں سمجھا دیا ۔