Surah

Information

Surah # 19 | Verses: 98 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 44 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 58 and 71, from Madina
فَخَرَجَ عَلٰى قَوۡمِهٖ مِنَ الۡمِحۡرَابِ فَاَوۡحٰٓى اِلَيۡهِمۡ اَنۡ سَبِّحُوۡا بُكۡرَةً وَّعَشِيًّا‏ ﴿11﴾
اب زکریا ( علیہ السلام ) اپنے حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آکر انہیں اشارہ کرتے ہیں کہ تم صبح وشام اللہ تعالٰی کی تسبیح بیان کرو ۔
فخرج على قومه من المحراب فاوحى اليهم ان سبحوا بكرة و عشيا
So he came out to his people from the prayer chamber and signaled to them to exalt [ Allah ] in the morning and afternoon.
Abb zakriya ( alh-e-salam ) apney hujray say nikal ker apni qom kay pass aaker unhen ishara kertay hain kay tum subha-o-shaam Allah Taalaa ki tasbeeh biyan kero.
چنانچہ وہ عبادت گاہ سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آئے ، اور ان کو اشارے سے ہدایت دی کہ تم لوگ صبح و شام اللہ کی تسبیح کیا کرو ۔
تو اپنی قوم پر مسجد سے باہر آیا ( ف۱٤ ) تو انھیں اشارہ سے کہا کہ صبح و شام تسبیح کرتے رہو ،
چنانچہ وہ محراب 7 سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو ۔ 8
پھر ( زکریا علیہ السلام ) حجرۂ عبادت سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس آئے تو ان کی طرف اشارہ کیا ( اور سمجھایا ) کہ تم صبح و شام ( اللہ کی ) تسبیح کیا کرو
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :7 محراب کی تشریح کے لیئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، آل عمران ، حاشیہ 36 سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :8 اس واقعے کی جو تفصیلات لوقا کی انجیل میں بیان ہوئی ہیں انہیں ہم یہاں نقل کر دیتے ہیں تا کہ لوگوں کے سامنے قرآن کی روایت کے ساتھ مسیحی روایت بھی رہے ۔ درمیان میں قوسین کی عبارتیں ہماری اپنی ہیں : یہود یہ کے بادشاہ ہیروویس کے زمانے میں ( ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، بنی اسرائیل ، حاشیہ 9 ) ابیاہ کے فریق سے زکریاہ نام کا ایک کاہن تھا اور اس کی بیوی ہارون کی اولاد میں سے تھی اس کا نام الیشبع ( Elzabeth ) تھا ۔ اور وہ خدا کے حضور راستباز اور خداوند کے سب احکام و قوانین پر بے عیب چلنے والے تھے ۔ اور ان کے اولاد نہ تھی کیونکہ الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں عمر رسیدہ تھے ۔ جب وہ خدا کے حضور اپنے فریق کی باری پر کہانت کا کام دیتا تھا تو ایسا ہوا کہ کہانت کے دستور کے موافق اس کے نام کا قرعہ نکلا کہ خداوند کے مقدس میں جا کر خوشبو جلائے ۔ اور لوگوں کی ساری جماعت خوشبو جلا تے وقت باہر دعا کر رہی تھی کہ خداوند کا فرشتہ خوشبو کے مذبح کی داہنی طرف کھڑا ہوا اس کو دکھائی دیا ۔ اور زکریا دیکھ کر گھبرایا اور اس پر دہشت چھا گئی ۔ مگر فرشتے نے اس سے کہا اے زکریا ! خوف نہ کر کیونکہ تیری دعا سن لی گئی ( حضرت زکریا کی دعا کا ذکر بائیبل میں کہیں نہیں ہے ) اور تیرے لیئے تیری بیوی الیشبع کے بیٹا ہو گا ۔ تو اس کا نام یوحنا ( یعنی یحیی ) رکھنا اور تجھے خوشی و خرمی ہوگی اور بہت سے لوگ اس کی پیدائش کے سبب سے خوش ہوں گے کیونکہ وہ خداوند کے حضور میں بزرگ ہو گا ( سورہ آل عمران میں اس کے لیئے لفظ سیداً استعمال ہوا ہے ) اور ہرگز نہ مے اور نہ کوئی اور شراب پیے گا ( تقیاً ) اور اپنی ماں کے بطن ہی سے روح القدس سے بھر جائے گا ( واتینہ الحکم صبیاً ) اور بہت سے بنی اسرائیل کو خداوند کی طرف جو ان کا خدا ہے پھیرے گا ۔ اور وہ ایلیاہ ( الیاس علیہ السلام ) کی روح اور قوت میں سے اس کے آگے آگے چلے گا کہ والدوں کے دل اولاد کی طرف اور نافرمانوں کی راستبازوں کی دانائی پر چلنے کی طرف پھیرے اور خداوند کے لیئے ایک مستعد قوم تیار کرے زکریا نے فرشتے سے کہا میں اس بات کو کس طرح جانوں ؟ کیونکہ میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی عمر رسیدہ ہے ۔ فرشتے نے اس سے کہا میں جبرائیل ہوں خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں اور اس لیئے بھیجا گیا ہوں کہ تجھے ان باتوں کی خوش خبری دوں ۔ اور دیکھ جس دن تک یہ باتیں واقع نہ ہولیں تو چپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا اس لیئے کہ تو نے میری باتوں کا جو اپنے وقت پر پوری ہوں گی یقین نہ کیا ۔ ( یہ بیان قرآن سے مختلف ہے ۔ قرآن اسے نشانی قرار دیتا ہے اور لوقا کی روایت اسے سزا کہتی ہے ۔ نیز قرآن صرف تین دن کی خاموشی کا ذکر کرتا ہے اور لوقا کہتا ہے کہ اس وقت سے حضرت یحیی کی پیدائش تک حضرت زکریا گونگے رہے ) اور لوگ زکریا کی راہ دیکھتے اور تعجب کرتے تھے کہ اسے مقدس میں کیوں دیر لگی ۔ جب وہ باہر آیا تو ان سے بول نہ سکا ۔ پس انہوں نے معلوم کیا کہ اس نے مقدس میں رویا دیکھی ہے اور وہ ان سے اشارے کرتا تھا اور گونگا ہی رہا ۔ ( لوقا ۔ باب ۔ 1 ۔ آیت 5تا 22 ۔ )