سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :34
اس کا سیدھا سادھا مطلب تو یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت ادریس کو بلند مرتبہ عطا کیا تھا ، لیکن اسرائیلی روایات سے منتقل ہو کر یہ بات ہمارے ہاں بھی مشہور ہوگئی کہ اللہ تعالی نے حضرت ادریس کو آسمان پر اٹھا لیا ۔ بائیبل میں تو صرف اسی قدر ہے کہ وہ غائب ہو گئے کیونکہ خدا نے ان کو اٹھا لیا مگر تلمود میں اس کا ایک طویل قصہ بیان ہوا ہے جس کا خاتمہ اس پر ہوتا ہے کہ ۔ حنوک ایک بگولے میں آتش رتھ اور گھوڑوں سمیت آسمان پر چڑھ گئے ۔