Surah

Information

Surah # 19 | Verses: 98 | Ruku: 6 | Sajdah: 1 | Chronological # 44 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 58 and 71, from Madina
وَاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لِلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا ۙ اَىُّ الۡفَرِيۡقَيۡنِ خَيۡرٌ مَّقَامًا وَّاَحۡسَنُ نَدِيًّا‏ ﴿73﴾
جب ان کے سامنے ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں بتاؤ ہم تم دونوں جماعتوں میں سے کس کا مرتبہ زیادہ ہے؟ اور کس کی مجلس شاندار ہے؟
و اذا تتلى عليهم ايتنا بينت قال الذين كفروا للذين امنوا اي الفريقين خير مقاما و احسن نديا
And when Our verses are recited to them as clear evidences, those who disbelieve say to those who believe, "Which of [our] two parties is best in position and best in association?"
Jab inn kay samney humari roshan aayaten tilwat ki jati hain to kafir musalamano say kehtay hain batao hum tum dono jamaton mein say kiss ka martaba ziyada hai? Aur kiss ki majlis shandaar hai?
اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں ، تو کافر لوگ مومنوں سے کہتے ہیں کہ : بتاؤ ، ہم دونوں فریقوں میں سے کس کا مقام زیادہ بہتر ہے ، اور کس کی مجلس زیادہ اچھی ہے ؟
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں ( ف۱۲۲ ) کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کون سے گروہ کا مکان اچھا اور مجلس بہتر ہے ( ف۱۲۳ )
ان لوگوں کو جب ہماری کھلی کھلی آیات سنائی جاتی ہیں تو انکار کرنے والے ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں “ بتاؤ ہم دونوں گروہوں میں کون بہتر حالت میں ہے اور کس کی مجلسیں زیادہ شاندار ہیں؟ “ 45
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کافر لوگ ایمان والوں سے کہتے ہیں: ( اسی دنیا میں دیکھ لو! ہم ) دونوں گروہوں میں سے کس کی رہائش گاہ بہتر اور مجلس خوب تر ہے
سورة مَرْیَم حاشیہ نمبر :45 یعنی ان کا استدلال یہ تھا کہ دیکھ لو ، دنیا میں کون اللہ کے فضل اور اس کی نعمتوں سے نواز جا رہا ہے ۔ کس کے گھر زیادہ شاندار ہیں؟ کس کا معیار زندگی زیادہ بلند ہے ؟ کس کی محفلیں زیادہ ٹھاٹھ سے جمتی ہیں؟ اگر یہ سب کچھ ہمیں میسر ہے اور تم اس سے محروم ہو تو خود سوچ لو کہ آخر یہ کیسے ممکن تھا کہ ہم باطل پر ہوتے اور یوں مزے اڑاتے اور تم حق پر ہوتے اور اس طرح خستہ و در ماندہ رہتے ؟ مزید تشریح کے لیئے ملاحظہ ہو تفہیم القران ، جلد سوم ، حواشی 38 ، 37 ۔
کثرت مال فریب زندگی ۔ اللہ کی صاف صریح آیتوں سے پروردگار کے دلیل وبرہان والے کلام سے کفار کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا وہ ان سے منہ موڑ لیتے ہیں دیدے پھیر لیتے ہیں اور اپنی ظاہری شان وشوکت سے انہیں مرعوب کرنا چاہتے ہیں ۔ کہتے ہیں بتاؤ کس کے مکانات پر تکلف ہیں اور کس کی بیٹھکیں سجی ہوئی اور بارونق ہیں ؟ پس ہم جو کہ مال ودولت ، شان وشوکت ، عزت وآبرو میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں ہم اللہ کے پیارے ہیں یا یہ جو کہ چھپے پھرتے ہیں ؟ کھانے پینے کو نہیں پاتے ، کہیں ارقم بن ابو ارقم کے گھر چھپتے ہیں ، کہیں اور ، ادھر ادھر بھاگتے پھرتے ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے کافروں نے کہا ( لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُوْنَآ اِلَيْهِ ۭ وَاِذْ لَمْ يَهْتَدُوْا بِهٖ فَسَيَقُوْلُوْنَ ھٰذَآ اِفْكٌ قَدِيْمٌ 11 ؀ ) 46- الأحقاف:11 ) اگر یہ دین بہتر ہوتا تو اسے پہلے ہم مانتے یا یہ ؟ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے بھی یہی کہا تھا کہ ( انومن لک واتبعک الا رزلون ) تیرے ماننے والے تو سب غریب محتاج لوگ ہیں ہم تیرے تابعدار بن نہیں سکتے ۔ اور آیت میں ہے کہ اسی طرح انہیں دھوکہ لگ رہا ہے اور کہہ اٹھتے ہیں کہ کیا یہی وہ اللہ کے پیارے بندے ہیں جنہیں اللہ نے ہم پر فضیلت دی ہے ؟ پھر ان کے اس مغالطے کا جواب دیا کہ ان سے پہلے ان سے بھی ظاہر داری میں بڑھے ہوئے اور مالداری میں آگے نکلے ہوئے لوگ تھے لیکن ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے ہم نے انہیں تہس نہس کر دیا ۔ ان کی مجلسیں ، ان کے مکانات ان کی قوتیں ، ان کی مالداریاں ان سے سوا تھیں ۔ شان وشوکت میں ، ٹیپ ٹاپ میں ، تکلفات میں ، امارت میں اور شرافت میں ان سے کہیں زیادہ تھے ۔ ان کے تکبر اور عناد کی وجہ سے ہم نے ان کا بھس اڑا دیا ۔ غارت اور برباد کر دیا ۔ فرعونیوں کو دیکھ لو انکے باغات انکی نہریں انکی کھیتاں انکے شاندار مکانات اور عالیشان محلات اب تک موجود ہیں اور وہ غارت کر دیے گئے مچھلیوں کا لقمہ بن گئے ۔ مقام سے مراد مسکین اور نعمیتں ہیں ، ندی سے مراد مجلسیں اور بیٹھکیں ہیں ۔ عرب میں بیٹھکوں اور لوگوں کے جمع ہونے کی جگہوں کو نادی اور ندی کہتے ہیں جیسے آیت ( فِيْ نَادِيْكُمُ الْمُنْكَرَ ۭ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖٓ اِلَّآ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ 29؀ ) 29- العنكبوت:29 ) میں ہے یہی ان مشرکین کا قول تھا کہ ہم بہ اعتبار دنیا تم سے بہت بڑھے ہوئے ہیں لباس میں مال میں متاع میں صورت شکل میں ہم تم سے افضل ہیں ۔