Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
قَالَ عِلۡمُهَا عِنۡدَ رَبِّىۡ فِىۡ كِتٰبٍ‌‌ۚ لَا يَضِلُّ رَبِّىۡ وَلَا يَنۡسَى‏ ﴿52﴾
جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے ، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے ۔
قال علمها عند ربي في كتب لا يضل ربي و لا ينسى
[Moses] said, "The knowledge thereof is with my Lord in a record. My Lord neither errs nor forgets."
Jawab diya kay inn ka ilm meray rab kay haan kitab mein mojood hai na to mera rab ghalati kerta hai na bhoolta hai.
موسی نے کہا : ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں محفوظ ہے ۔ میرے رب کو نہ کوئی غلطی لگتی ہے ، نہ وہ بھولتا ہے
کہا ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے ( ف٦۳ ) میرا رب نہ بہکے نہ بھولے ،
موسی ( علیہ السلام ) نے کہا ” اس کا علم میرے رب کے پاس ایک نوشتے میں محفوظ ہے ۔ میرا رب نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ہے ۔ ” 25 ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ( موسٰی علیہ السلام نے ) فرمایا: ان کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں ( محفوظ ) ہے ، نہ میرا رب بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :25 یہ ایک نہایت ہی حکیمانہ جواب ہے جو حضرت موسیٰ نے اس وقت دیا اور اس سے حکمت تبلیغ کا ایک بہترین سبق حاصل ہوتا ہے ۔ فرعون کا مقصد ، جیسا کہ اوپر بیان ہوا ، سامعین کے ، اور ان کے توسط سے پوری قوم کے دلوں میں تعصب کی آگ بھڑکانا تھا ۔ اگر حضرت موسیٰ کہتے کہ ہاں وہ سب جاہل اور گمراہ تھے اور سب کے سب جہنم کا ایندھن بنیں گے تو چاہے یہ حق گوئی کا بڑا زبردست نمونہ ہوتا ، مگر یہ جواب حضرت موسیٰ کے بجائے فرعون کے مقصد کی زیادہ خدمت انجام دیتا ۔ اس لیے آنجناب نے کمال دانائی کے ساتھ ایسا جواب دیا جو بجائے خود حق بھی تھا ، اور ساتھ ساتھ اس نے فرعون کے زہریلے دانت بھی توڑ دیے ۔ آپ نے فرمایا کہ وہ لوگ جیسے کچھ بھی تھے ، اپنا کام کر کے خدا کے ہاں جا چکے ہیں ۔ میرے پاس ان کے اعمال اور ان کی نیتوں کو جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے کہ ان کے بارے میں کوئی حکم لگاؤں ۔ ان کا پورا ریکارڈ اللہ کے پاس محفوظ ہے ۔ ان کی ایک ایک حرکت اور اس کے محرکات کو خدا جانتا ہے ۔ نہ خدا کی نگاہ سے کوئی چیز بچی رہ گئی ہے اور نہ اس کے حافظہ سے کوئی شے محو ہوئی ہے ۔ ان سے جو کچھ بھی معاملہ خدا کو کرنا ہے اس کو وہی جانتا ہے ۔ مجھے اور تمہیں یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ ان کا موقف کیا تھا اور ان کا انجام کیا ہو گا ۔ ہمیں تو اس کی فکر ہونی چاہیے کہ ہمارا موقف کیا ہے اور ہمیں کس انجام سے دو چار ہونا ہے ۔