Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
قَالُوۡۤا اِنۡ هٰذٰٮنِ لَسٰحِرٰنِ يُرِيۡدٰنِ اَنۡ يُّخۡرِجٰكُمۡ مِّنۡ اَرۡضِكُمۡ بِسِحۡرِهِمَا وَيَذۡهَبَا بِطَرِيۡقَتِكُمُ الۡمُثۡلٰى‏ ﴿63﴾
کہنے لگے یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ ارادہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کریں اور تمہارے بہترین مذہب کو برباد کریں ۔
قالوا ان هذىن لسحرن يريدن ان يخرجكم من ارضكم بسحرهما و يذهبا بطريقتكم المثلى
They said, "Indeed, these are two magicians who want to drive you out of your land with their magic and do away with your most exemplary way.
Kehney lagay yeh dono mehaz jadoogar hain aur inn ka pukhta irada hai kay apney jadoo kay zor say tumhen tumharay mulk say nikal bahir keren aur tumharay behtareen mazhab ko barbaad ker den.
۔ ( آخر کار ) انہوں نے کہا کہ : یقینی طور پر یہ دونوں ( یعنی موسیٰ اور ہارون ) جادوگر ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ اپنے جادو کے زور پر تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکال باہر کریں ، اور تمہارے بہترین ( دینی ) طریقے کا خاتمہ ہی کر ڈالیں ۔
بولے بیشک یہ دونوں ( ف۸۲ ) ضرور جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری زمین زمین سے اپنے جادو کے زور سے نکال دیں اور تمہارا اچھا دین لے جائیں ،
آخرکار کچھ لوگوں نے کہا کہ ” 36 یہ دونوں تو محض جادوگر ہیں ۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمہاری زمین سے بے دخل کر دیں اور تمہارے مثالی طریق زندگی کا خاتمہ کر دیں ۔ 37
کہنے لگے: یہ دونوں واقعی جادوگر ہیں جو یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ تمہیں جادو کے ذریعہ تمہاری سر زمین سے نکال باہر کریں اور تمہارے مثالی مذہب و ثقافت کو نابود کردیں
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :36 اور یہ کہنے والے لازماً فرعونی پارٹی کے وہ سر پھرے لوگ ہوں گے جو حضرت موسیٰ کی مخالفت میں ہر بازی کھیل جانے پر تیار تھے ۔ جہاندیدہ اور معاملہ فہم لوگ قدم آگے بڑھاتے ہوئے جھجک رہے ہوں گے ۔ اور یہ سر پھرے جوشیلے لوگ کہتے ہوں گے کہ خواہ مخواہ کی دور اندیشیاں چھوڑ دو اور جی کڑا کر کے مقابلہ کر ڈالو ۔ سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :37 یعنی ان لوگوں کا دار و مدار دو باتوں پر تھا ۔ ایک یہ کہ اگر جادوگر بھی موسیٰ کی طرح لاٹھیوں سے سانپ بنا کر دکھا دیں گے تو موسیٰ کا جادوگر ہونا مجمع عام میں ثابت ہو جائے گا ۔ دوسرے یہ کہ وہ تعصبات کی آگ بھڑکا کر حکمران طبقے کو اندھا جوش دلانا چاہتے تھے اور یہ خوف انہیں دلا رہے تھے کہ موسیٰ کا غالب آ جانا تمہارے ہاتھوں سے ملک نکل جانے اور تمہارے مثالی ( Ideal ) طریق زندگی کے ختم ہو جانے کا ہم معنی ہے ۔ وہ ملک کے با اثر طبقے کو ڈرا رہے تھے کہ اگر موسیٰ کے ہاتھ اقتدار آ گیا تو یہ تمہاری ثقافت ، اور یہ تمہارے آرٹ ، اور یہ تمہارا حسین و جمیل تمدن ، اور یہ تمہاری تفریحات ، اور یہ تمہاری خواتین کی آزادیاں ( جن کے شاندار نمونے حضرت یوسف کے زمانے کی خواتین پیش کر چکی تھیں ) غرض وہ سب کچھ جو کے بغیر زندگی کا کوئی مزہ نہیں ، غارت ہو کر رہ جائے گا ۔ اس کے بعد تو نری ملائیت کا دور دورہ ہوگا جسے برداشت کرنے سے مر جانا بہتر ہے ۔