سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :41
معلوم ایسا ہوتا ہے کہ جونہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان سے پھینکو کا لفظ نکلا ، جادوگروں نے یکبارگی اپنی لاٹھیاں اور رسیاں ان کی طرف پھینک دیں اور اچانک ان کو یہ نظر آیا کہ سینکڑوں سانپ دوڑتے ہوئے ان کی طرف چلے آ رہے ہیں ۔ اس منظر سے فوری طور پر اگر حضرت موسیٰ نے ایک دہشت اپنے اندر محسوس کی ہو تو یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے ۔ انسان بہرحال انسان ہی ہوتا ہے ۔ خواہ پیغمبر ہی کیوں نہ ہو ، انسانیت کے تقاضے اس سے منفک نہیں ہو سکتے ۔ علاوہ بریں یہ بھی ممکن ہے کہ اس وقت حضرت موسیٰ کو یہ خوف لاحق ہوا ہو کہ معجزے سے اس قدر مشابہ منظر دیکھ کر عوام ضرور فتنے میں پڑ جائیں گے ۔
اس مقام پر یہ بات لائق ذکر ہے کہ قرآن یہاں اس امر کی تصدیق کر رہا ہے کہ عام انسانوں کی طرح پیغمبر بھی جادو سے متاثر ہو سکتا ہے ۔ اگرچہ جادوگر اس کی نبوت سلب کر لینے ، یا اس کے اوپر نازل ہونے والی وحی میں خلل ڈال دینے ، یا جادو کے اثر سے اس کو گمراہ کر دینے کی طاقت نہیں رکھتا ، لیکن فی الجملہ کچھ دیر کے لیے اس کے قویٰ پر ایک گونہ اثر ضرور ڈال سکتا ہے ۔ اس سے ان لوگوں کے خیال کی غلطی کھل جاتی ہے جو احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر جادو کا اثر ہونے کی روایات پڑھ کر نہ صرف ان روایات کی تکذیب کرتے ہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر تمام حدیثوں کو ناقابل اعتبار ٹھہرانے لگتے ہیں ۔