Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
قَالَ اٰمَنۡتُمۡ لَهٗ قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَـكُمۡ‌ؕ اِنَّهٗ لَـكَبِيۡرُكُمُ الَّذِىۡ عَلَّمَكُمُ السِّحۡرَ‌ۚ فَلَاُقَطِّعَنَّ اَيۡدِيَكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ وَّلَاُصَلِّبَـنَّكُمۡ فِىۡ جُذُوۡعِ النَّخۡلِ وَلَـتَعۡلَمُنَّ اَيُّنَاۤ اَشَدُّ عَذَابًا وَّاَبۡقٰى‏ ﴿71﴾
فرعون کہنے لگا کہ کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہار وہ ا بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے ، ( سن لو ) میں تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے کٹوا کر تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوا دوں گا ، اور تمہیں پوری طرح معلوم ہو جائے گا کہ ہم میں سے کس کی مار زیادہ سخت اور دیرپا ہے ۔
قال امنتم له قبل ان اذن لكم انه لكبيركم الذي علمكم السحر فلاقطعن ايديكم و ارجلكم من خلاف و لاصلبنكم في جذوع النخل و لتعلمن اينا اشد عذابا و ابقى
[Pharaoh] said, "You believed him before I gave you permission. Indeed, he is your leader who has taught you magic. So I will surely cut off your hands and your feet on opposite sides, and I will crucify you on the trunks of palm trees, and you will surely know which of us is more severe in [giving] punishment and more enduring."
Firaon kehnay laga kiya meri ijazat say pehlay hi tum iss per eman ley aaye? Yaqeenan yehi tumhara woh bara buzrug hai jiss ney tum sab ko jadoo sikhaya hai ( sunn lo ) mein tumharay hath paon ultay seedhay katwa ker tum sab ko khajoor kay tano mein sooli per latakwa doon ga aur tumhen poori tarah maloom hojaye ga kay hum mein say kiss ki maar ziyada sakht aur dairpaa hai.
فرعون بولا : تم ان پر میرے اجازت دینے سے پہلے ہی ایمان لے آئے ، مجھے یقین ہے کہ یہ ( موسی ) تم سب کا سرغنہ ہے جس نے تمہیں جادو سکھلایا ہے ۔ اب میں نے بھی پکا ارادہ کرلیا ہے کہ تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹوں گا ، اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھاؤں گا ۔ اور تمہیں یقینا پتہ لگ جائے گا کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیرپا ہے ۔
فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں ، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ( ف۹۱ ) تو مجھے قسم ہے ضرور میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا ( ف۹۲ ) اور تمہیں کھجور کے ڈھنڈ ( تنے ) پر سُولی چڑھاؤں گا ، اور ضرور تم جان جاؤ گے کہ ہم میں کس کا عذاب سخت اور دیرپا ہے ( ف۹۳ )
فرعون نے کہا ” تم ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اس کی اجازت دیتا ؟ معلوم ہوگیا کہ یہ تمہارا گرو ہ ہے جس نے تمہیں جادوگری سکھائی تھی ۔ 45 اچھا ، اب میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواتا ہوں 46 اور کھجور کے تنوں پر تم کو سولی دیتا ہوں ۔ 47 پھر تمہیں پتہ چل جائے گا کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیرپا ہے 48 ” ﴿یعنی میں تمہیں زیادہ سخت سزا دے سکتا ہوں یا موسی ( علیہ السلام ) ﴾ ۔
۔ ( فرعون ) کہنے لگا: تم اس پر ایمان لے آئے ہو قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں ، بیشک وہ ( موسٰی ) تمہارا ( بھی ) بڑا ( استاد ) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے ، پس ( اب ) میں ضرور تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں الٹی سمتوں سے کاٹوں گا اور تمہیں ضرور کھجور کے تنوں میں سولی چڑھاؤں گا اور تم ضرور جان لوگے کہ ہم میں سے کون عذاب دینے میں زیادہ سخت اور زیادہ مدت تک باقی رہنے والا ہے
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :45 سورہ اعراف میں الفاظ یہ ہیں اِنَّ ھٰذَا الَمَکْرٌ مَّکَرْتُمُوْہُ فِی الْمَدِیْنَۃِ لِتُخْرِجُوْا مِنْھَا اَھْلَھَا ، یہ ایک سازش ہے جو تم لوگوں نے دار السلطنت میں ملی بھگت کر کے کی ہے تاکہ سلطنت سے اس کے مالکوں کو بے دخل کر دو ۔ یہاں اس قول کی مزید تفصیل یہ دی گئی ہے کہ تمہارے درمیان صرف ملی بھگت ہی نہیں ہے ، بلکہ معلوم یہ ہوتا ہے کہ موسیٰ تمہارا سردار اور گرو ہے ، تم نے معجزے سے شکست نہیں کھائی ہے بلکہ اپنے استاد سے جادو میں شکست کھائی ہے ، اور تم آپس میں یہ طے کر کے آئے ہو کہ اپنے استاد کا غلبہ ثابت کر کے اور اسے اس کی پیغمبری کا ثبوت بنا کر یہاں سیاسی انقلاب بر پا کر دو ۔ سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :46 یعنی ایک طرف کا ہاتھ اور دوسری طرف کا پاؤں ۔ سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :47 صلیب یا سولی دینے کا قدیم طریقہ یہ تھا کہ ایک لمبا شہتیر سا لیکر زمین میں گاڑ دیتے تھے ، یا کسی پرانے درخت کا تنا اس غرض کے لیے استعمال کرتے تھے ، اور اس کے اوپر کے سرے پر ایک تختہ آڑا کر کے باندھ دیتے تھے ۔ پھر مجرم کو اوپر چڑھا کر اور اس کے دونوں ہاتھ پھیلا کر آڑے تختے کے ساتھ کیلیں ٹھونک دیتے تھے ۔ اس طرح مجرم تختے کے بل لٹکا رہ جاتا تھا اور گھنٹوں سسک سسک کر جان دے دیتا تھا ۔ صلیب دیے ہوئے یہ مجرم ایک مدت تک یونہی لٹکے رہنے دیے جاتے تھے تاکہ لوگ انہیں دیکھ دیکھ کر سبق حاصل کریں ۔ سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :48 یہ ہاری ہوئی بازی جیت لینے کے لئے فرعون کا آخری داؤ تھا ، وہ چاہتا تھا کہ جادوگروں کو انتہائی خوفناک سزا سے ڈرا کر ان سے یہ اقبال کرالے کہ واقعی یہ ان کی اور موسیٰ علیہ السلام کی ملی بھگت تھی اور وہ ان سے ملکر سلطنت کے خلاف سازش کرچکے تھے ۔ مگر جادوگروں کے عزم و استقامت نے اس کا یہ داؤ بھی الٹ دیا ، انہوں نے اتنی ہولناک سزا برداشت کرنے کے لئے تیار ہوکر دنیا بھر کو یہ یقین دلا دیا کہ سازش کا الزام محض بگڑی ہوئی بات بنانے کے لئے ایک بے شرمانہ سیاسی چال کے طور پر گھرٓ گیا ہے ، اور اصل حقیقت یہی ہے کہ وہ سچے دل سے موسیٰ علیہ السلام کی نبوت پر ایمان لے آئے ہیں ۔
نتیجہ موسیٰ علیہ السلام کی صداقت کا گواہ بنا ۔ اللہ کی شان دیکھئے چاہیے تو یہ تھا کہ فرعون اب راہ راست پر آجاتا ۔ جن کو اس مقابلے کہ لئے بلوایا تھا وہ عام مجمع میں ہارے ۔ انھوں نے اپنی ہار مان لی اپنے کرتوت کو جادو اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء کردہ معجزہ تسلیم کرلیا ۔ خود ایمان لے آئے جو مقابلے کے لئے بلوائے گئے تھے ۔ مجمع عام میں سب کے سامنے بےجھجک انھوں نے دین حق قبول کر لیا ۔ لیکن یہ اپنی شیطانیت میں اور بڑھ گیا اور اپنی قوت وطاقت دکھانے لگا لیکن بھلاحق والے مادی طاقتوں کو سمجھتے ہی کیا ہیں ؟ پہلے تو جادوگروں کے اس مسلم گروہ سے کہنے لگا کہ میری اجازت کے بغیر تم اس پر ایمان کیوں لائے ؟ پھر ایسا بہتان باندھا جس کا جھوٹ ہونا بالکل واضح ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو تمہارے استاد ہیں انہی سے تم نے جادو سیکھا ہے ۔ تم سب آپس میں ایک ہی ہو مشورہ کرکے ہمیں تاراج کرنے کے لئے تم نے پہلے انہیں بھیجا پھر اس کے مقابلے میں خود آئے ہو اور اپنے اندورنی سمجھوتے کے مطابق سامنے ہار گئے ہو اور اسے جتا دیا اور پھر اس کا دین قبول کرلیا تاکہ تمہاری دیکھا دیکھی میری رعایا بھی چکر میں پھنس جائے مگر تمہیں اپنی اس ساز باز کا انجام بھی معلوم ہو جائے گا ۔ میں الٹی سیدھی طرف سے تمہارے ہاتھ پاؤں کاٹ کر کجھور کے تنوں پر سولی دوں گا اور اس بری طرح تمہاری جان لوں گا کہ دوسروں کے لئے عبرت ہو ۔ اسی بادشاہ نے سب سے پہلے یہ سزا دی ہے ۔ تم جو اپنے آپکو ہدایت پر اور مجھے اور میری قوم کو گمراہی پرسمجھتے ہو اس کا حال تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ دائمی عذاب کس پر آتا ہے اس دھمکی کا ان دلوں پرالٹا اثر ہوا ۔ وہ اپنے ایمان میں کامل بن گئے اور نہایت بےپرواہی سے جواب دیا کہ اس ہدایت ویقین کے مقابلے میں جو ہمیں اب اللہ کی طرف سے حاصل ہوا ہے ہم تیرا مذہب کسی طرح قبول کرنے کے نہیں ۔ نہ تجھے ہم اپنے سچے خالق مالک کے سامنے کوئی چیزسمجھیں ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ جملہ قسم ہو یعنی اس اللہ کی قسم جس نے ہمیں اولاً پیدا کیا ہے ہم ان واضح دلیلوں پر تیری گمراہی کو ترجیح دے ہی نہیں سکتے خواہ تو ہمارے ساتھ کچھ ہی کرلے مستحق عبادت وہ ہے جس نے ہمیں بنایا نہ کہ تو ، جو خود اسی کا بنایا ہوا ہے ۔ تجھے جو کرنا ہو اس میں کمی نہ کر تو تو ہمیں اسی وقت تک سزا دے سکتا ہے جب تک ہم اس دنیا کی حیات کی قید میں ہیں ہمیں یقین ہے کہ اس کے بعد ابدی راحت اور غیر فانی خوشی ومسرت نصیب ہو گی ۔ ہم اپنے رب پر ایمان لائے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے اگلے قصوروں سے درگزر فرمالے گا بالخصوص یہ قصور جو ہم سے اللہ کے سچے نبی کے مقابلے پر جادو بازی کرنے کا سرزد ہوا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں فرعون نے بنی اسرائیل کے چالیس بچے لے کر انہیں جادوگروں کے سپرد کیا تھا کہ انہیں جادو کی پوری تعلیم دو اب یہ لڑکے یہ مقولہ کہہ رہے ہیں کہ تو نے ہم سے جبراًجادوگری کی خدمت لی ۔ حضرت عبدالرحمن بن زید رحمتہ اللہ علیہ کا قول بھی یہی ہے ۔ پھر فرمایا ہمارے لئے بہ نسبت تیرے اللہ بہت بہتر ہے اور دائمی ثواب دینے والا ہے ۔ نہ ہمیں تیری سزاؤں سے ڈر نہ تیرے انعام کی لالچ ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی اس لائق ہے کہ اس کی عبادت واطاعت کی جائے ۔ اسی کے عذاب دائمی ہیں اور سخت خطرناک ہیں اگر اس کی نافرمانی کی جائے ۔ پس فرعون نے بھی ان کے ساتھ یہ کیا سب کے ہاتھ پاؤں الٹی سیدھی طرف سے کاٹ کرسولی پر چڑھا دیا وہ جماعت جو سورج کے نکلنے کے وقت کافر تھی وہی جماعت سورج ڈوبنے سے پہلے مومن اور شہید تھی رحمتہ اللہ علیہم اجمعین ۔