Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
قَالَ فَاذۡهَبۡ فَاِنَّ لَـكَ فِى الۡحَيٰوةِ اَنۡ تَقُوۡلَ لَا مِسَاسَ‌ وَاِنَّ لَـكَ مَوۡعِدًا لَّنۡ تُخۡلَفَهٗ‌ ۚ وَانْظُرۡ اِلٰٓى اِلٰهِكَ الَّذِىۡ ظَلۡتَ عَلَيۡهِ عَاكِفًا‌ ؕ لَّـنُحَرِّقَنَّهٗ ثُمَّ لَـنَنۡسِفَنَّهٗ فِى الۡيَمِّ نَسۡفًا‏ ﴿97﴾
کہا اچھا جا دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے کہ مجھے نہ چھونا اور ایک اور بھی وعدہ تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہرگز نہ ٹلے گا اور اب تو اپنے اس معبود کو بھی دیکھ لینا جس کا اعتکاف کئے ہوئے تھا کہ ہم اسے جلا کر دریا میں ریزہ ریزہ اڑادیں گے ۔
قال فاذهب فان لك في الحيوة ان تقول لا مساس و ان لك موعدا لن تخلفه و انظر الى الهك الذي ظلت عليه عاكفا لنحرقنه ثم لننسفنه في اليم نسفا
[Moses] said, "Then go. And indeed, it is [decreed] for you in [this] life to say, 'No contact.' And indeed, you have an appointment [in the Hereafter] you will not fail to keep. And look at your 'god' to which you remained devoted. We will surely burn it and blow it into the sea with a blast.
Kaha acha jaa duniya ki zindagi mein teri saza yehi hai kay tu kehta rehey kay mujhay na choona aur aik aur bhi wada teray sath hai jo tujh say hergiz na talay ga aur abb tu apney iss mabood ko bhi dekh lena jiss kay aetikaaf kiye huye tha kay hum issay jala ker darya mein raiza raiza ura den gay.
موسی نے کہا : اچھا تو جا ، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا ۔ ( ٤١ ) اور ( اس کے علاوہ ) تیرے لیے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جاسکتا ۔ ( ٤٢ ) اور دیکھ اپنے اس ( جھوٹے ) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا ! ہم اسے جلا ڈالیں گے ، اور پھر اس ( کی راکھ ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے ۔
کہا تو چلتا بن ( ف۱٤٤ ) کہ دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہ ہے کہ ( ف۱٤۵ ) تو کہے چھو نہ جا ( ف۱٤٦ ) اور بیشک تیرے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے ( ف۱٤۷ ) جو تجھ سے خلاف نہ ہوگا اور اپنے اس معبود کو دیکھ جس کے سامنے تو دن بھر آسن مارے ( پوجا کے لیے بیٹھا ) رہا ( ف۱٤۸ ) قسم ہے ہم ضرور اسے جلائیں گے پھر ریزہ ریزہ کرکے دریا میں بہائیں گے ( ف۱٤۹ )
موسی ( علیہ السلام ) نے کہا ” اچھا تو جا ، اب زندگی بھر تجھے یہی پکارتے رہنا ہے کہ مجھے نہ چھونا ۔ 74 اور تیرے لیے باز پرس کا ایک وقت مقرر ہے جو تجھ سے ہرگز نہ ٹلے گا ۔ اور دیکھ اپنے اس خدا کو جس پر تو ریجھا ہوا تھا ، اب ہم اسے جلا ڈالیں گے اور ریزہ ریزہ کر کے دریا میں بہا دیں گے ۔
۔ ( موسٰی علیہ السلام نے ) فرمایا: پس تو ( یہاں سے نکل کر ) چلا جا چنانچہ تیرے لئے ( ساری ) زندگی میں یہ ( سزا ) ہے کہ تو ( ہر کسی کو یہی ) کہتا رہے: ( مجھے ) نہ چھونا ( مجھے نہ چھونا ) ، اور بیشک تیرے لئے ایک اور وعدۂ ( عذاب ) بھی ہے جس کی ہرگز خلاف ورزی نہ ہوگی ، اور تو اپنے اس ( من گھڑت ) معبود کی طرف دیکھ جس ( کی پوجا ) پر تو جم کر بیٹھا رہا ، ہم اسے ضرور جلا ڈالیں گے پھر ہم اس ( کی راکھ ) کو ضرور دریا میں اچھی طرح بکھیر دیں گے
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :74 یعنی صرف یہی نہیں کہ زندگی بھر کے لیے معاشرے سے اس کے تعلقات توڑ دیے گئے اور اسے اچھوت بنا کر رکھ دیا گیا ۔ بلکہ یہ ذمہ داری بھی اسی پر ڈالی گئی کہ ہر شخص کو وہ خود اپنے اچھوت پن سے آگاہ کرے اور دور ہی سے لوگوں کو مطلع کرتا رہے کہ میں اچھوت ہوں ، مجھے ہاتھ نہ لگانا ۔ بائیبل کی کتاب احبار میں کوڑھیوں کی چھوت سے لوگوں کو بچانے کے لیے جو قواعد بیان کیے گئے ہیں ان میں سے ایک قاعدہ یہ بھی ہے کہ : اور جو کوڑھی اس بلا میں مبتلا ہو اس کے کپڑے پھٹے اور اس کے سر کے بال بکھرے رہیں اور وہ اپنے اوپر کے ہونٹ کو ڈھانکے اور چلا چلا کر کہے ناپاک ناپاک ۔ جتنے دنوں تک وہ اس بلا میں مبتلا رہے وہ ناپاک رہے گا اور وہ ہے بھی ناپاک ۔ پس وہ اکیلا رہے ، اس کا مکان لشکر گاہ کے باہر ہو ۔ ( باب 13 ۔ آیت 45 ۔ 46 ) ۔ اس سے گمان ہوتا ہے کہ یا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کے طور پر اس کو کوڑھ کے مرض میں مبتلا کر دیا گیا ہوگا ، یا پھر اس کے لیے یہ سزا تجویز کی گئی ہوگی کہ جس طرح جسمانی کوڑھ کا مریض لوگوں سے الگ کر دیا جاتا ہے اسی طرح اس اخلاقی کوڑھ کے مریض کو بھی الگ کر دیا جائے ، اور یہ بھی کوڑھی کی طرح پکار پکار کر ہر قریب آنے والے کو مطلع کرتا رہے کہ میں ناپاک ہوں ، مجھے نہ چھونا ۔