سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :77
اس میں پہلی بات تو یہ بتائی گئی کہ جو شخص اس درس نصیحت ، یعنی قرآن سے منہ موڑے گا اور اس کی ہدایت و رہنمائی قبول کرنے سے انکار کرے گا ، وہ اپنا ہی نقصان کرے گا ، محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کے بھیجنے والے خدا کا کچھ نہ بگاڑے گا ۔ اس کی یہ حماقت دراصل اس کی خود اپنے ساتھ دشمنی ہو گی ۔ دوسری بات یہ بتائی گئی کہ کوئی شخص ، جس کو قرآن کی یہ نصیحت پہنچے اور پھر وہ اسے قبول کرنے سے پہلو تہی کرے ، آخرت میں سزا پانے سے بچ نہیں سکتا ۔ آیت کے الفاظ عام ہیں ۔ کسی قوم ، کسی ملک ، کسی زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہیں ۔ جب تک یہ قرآن دنیا میں موجود ہے ، جہاں جہاں ، جس جس ملک اور قوم کے ، جس شخص کو بھی یہ پہنچے گا ، اس کے لیے دو ہی راستے کھلے ہوں گے ۔ تیسرا کوئی راستہ نہ ہو گا ۔ یا تو اس کو مانے اور اس کی پیروی اختیار کرے ۔ یا اس کو نہ مانے اور اس کی پیروی سے منہ موڑ لے ۔ پہلا راستہ اختیار کرنے والے کا انجام آگے آ رہا ہے ۔ اور دوسرا راستہ اختیار کرنے والے کا انجام یہ ہے جو اس آیت میں بتا دیا گیا ہے ۔