Surah

Information

Surah # 20 | Verses: 135 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 45 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 130 and 131, from Madina
يَوۡمَٮِٕذٍ لَّا تَنۡفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَـهُ الرَّحۡمٰنُ وَرَضِىَ لَـهٗ قَوۡلًا‏ ﴿109﴾
اس دن سفارش کچھ کام نہ آئیگی مگر جسے رحمٰن حکم دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے ۔
يومىذ لا تنفع الشفاعة الا من اذن له الرحمن و رضي له قولا
That Day, no intercession will benefit except [that of] one to whom the Most Merciful has given permission and has accepted his word.
Uss din sifarish kuch kaam na aaye gi magar jisay rehman hukum dey aur uss ki baat ko pasand farmaye.
اس دن کسی کی سفارش کام نہیں آئے گی ، سوائے اس شخص ( کی سفارش ) کے جسے خدائے رحمن نے اجازت دے دی ہو ، اور جس کے بولنے پر وہ راضی ہو ۔
اس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے گی ، مگر اس کی جسے رحمن نے ( ف۱٦۵ ) اذن دے دیا ہے اور اس کی بات پسند فرمائی ،
اس روز شفاعت کارگر نہ ہوگی الا یہ کہ کسی کو رحمان اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے 85 ۔ ۔ ۔ ۔
اس دن سفارش سود مند نہ ہوگی سوائے اس شخص ( کی سفارش ) کے جسے ( خدائے ) رحمان نے اذن ( و اجازت ) دے دی ہے اور جس کی بات سے وہ راضی ہوگیا ہے ( جیسا کہ انبیاء و مرسلین ، اولیاء ، متقین ، معصوم بچوں اور دیگر کئی بندوں کا شفاعت کرنا ثابت ہے )
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :85 اس آیت کے دو ترجمے ہو سکتے ہیں ۔ ایک وہ جو متن میں کیا گیا ہے ۔ دوسرا یہ کہ اس روز شفاعت کارگر نہ ہو گی الا یہ کہ کسی کے حق میں رحمان اس کی اجازت دے اور اس کے لیے بات سننے پر راضی ہو ۔ الفاظ ایسے جامع ہیں جو دونوں مفہوموں پر حاوی ہیں ۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ قیامت کے روز کسی کو دم مارنے تک کی جرأت نہ ہو گی کجا کہ کوئی سفارش کے لیے بطور خود زبان کھول سکے ۔ سفارش وہی کر سکے گا جسے اللہ تعالیٰ بولنے کی اجازت دے ، اور اسی کے حق میں کر سکے گا جس کے لیے بارگاہ الہٰی سے سفارش کرنے کی اجازت مل جائے ۔ یہ دونوں باتیں قرآن میں متعدد مقامات پر کھول کر بتا دی گئی ہیں ۔ ایک طرف فرمایا : مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہ اِلَّا بِاِذْنِہ ، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش کر سکے ( بقرہ ۔ آیت 255 ) ۔ اور : یَوْمَ یَقُوْمُ الرَّوْحُ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ صَفًّا ، لَّا یَتَکَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَاباً ، وہ دن جبکہ روح اور ملائکہ سب صف بستہ کھڑے ہوں گے ، ذرا بات نہ کریں گے ، صرف وہی بول سکے گا جسے رحمان اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے ( النبا ۔ آیت 38 ) ۔ دوسری طرف ارشاد ہوا : وَلَا یَشْفَعُوْنَاِ الَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہ مُشْفِقُوْنَ ، اور وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اس شخص کے جس کے حق میں سفارش سننے پر ( رحمان ) راضی ہو ، اور وہ اس کے خوف سے ڈرے ڈرے رہتے ہیں ( الانبیاء ۔ آیت 28 ) ۔ اور : کَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُھُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللہُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیَرْضٰی ، کتنے ہی فرشتے آسمانوں میں ہیں جن کی سفارش کچھ بھی مفید نہیں ہو سکتی بجز اس صورت کے کہ اللہ سے اجازت لینے کے بعد کی جائے اور ایسے شخص کے حق میں کی جائے جس کے لیے وہ سفارش سننا چاہے اور پسند کرے ( النجم ، آیت 26 ) ۔
نوعیت شفاعت اور روز قیامت ۔ قیامت کے دن کسی کی مجال نہ ہو گی کہ دوسرے کے لئے شفاعت کرے ہاں جسے اللہ اجازت دے ۔ نہ آسمان کے فرشتے بے اجازت کسی کی سفارش کرسکیں نہ اور کوئی بزرگ بندہ ۔ سب کو خود خوف لگا ہوگا بے اجازت کسی کی سفارش نہ ہو گی ۔ فرشتے اور روح صف بستہ کھڑے ہوں گے ، بے اجازت الٰہی کوئی لب نہ کھول سکے گا ۔ خود سید الناس اکرم الناس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عرش تلے اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑیں گے اللہ کی خوب حمد وثنا کریں گے دیر تک سجدے میں پڑے رہیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنا سر اٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی ، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر حد مقرر ہو گی آپ ان کی شفاعت کرکے جنت میں لے جائیں گے پھر لوٹیں گے پھر یہی ہو گا چار مرتبہ یہی ہو گا ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی سائر الانبیاء ۔ اور حدیث میں ہے کہ حکم ہو گا کہ جہنم سے ان لوگوں کو بھی نکال لاؤ جن کے دل میں مثقال ایمان ہو ۔ پس بہت سے لوگوں کو نکال لائیں گے پھر فرمائے گا جس کے دل میں آدھا مثقال ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ ۔ جس کے دل میں بقدر ایک ذرے کے ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ ۔ جس کے دل میں اس سے بھی کم ایمان ہو اسے بھی جہنم سے آزاد کرو ، الخ ۔ اس نے تمام مخلوق کا اپنے علم سے احاطہ کررکھا ہے مخلوق اس کے علم کا احاطہ کر نہیں سکتی ۔ جیسے فرمان ہے اس کے علم میں سے صرف وہی معلوم کرسکتے ہیں جو وہ چاہے ۔ تمام مخلوق کے چہرے عاجزی پستی ذلت ونرمی کے ساتھ اس کے سامنے پست ہیں اس لئے کہ وہ موت وفوت سے پاک ہے ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہنے والا ہے وہ نہ سوئے نہ اونگھے ۔ خود اپنے آپ قائم رہنے والا اور ہر چیز کو اپنی تدبیر سے قائم رکھنے والا ہے سب کی دیکھ بھال حفاظت اور سنبھال وہی کرتا ہے ، وہ تمام کمالات رکھتا ہے اور ساری مخلوق اس کی محتاج ہے بغیر رب کی مرضی کے نہ پیدا ہو سکے نہ باقی رہ سکے ۔ جس نے یہاں ظلم کئے ہوں گے وہ وہاں برباد ہو گا ۔ کیونکہ ہر حق دار کو اللہ تعالیٰ اس دن اس کا حق دلوائے گا یہاں تک کہ بےسینگ کی بکری کو سینگ والی بکری سے بدلہ دلوایا جائے گا ۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ عزوجل فرمائے گا مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم کسی ظالم کے ظلم کو میں اپنے سامنے سے نہ گزرنے دوں گا ۔ صحیح حدیث میں ہے لوگوظلم سے بچو ۔ ظلم قیامت کے دن اندھیرے بن کر آئے گا اور سب سے بڑھ کرنقصان یافتہ وہ ہے جو اللہ سے شرک کرتا ہوا مرا وہ تباہ وبرباد ہوا ، اس لئے کہ شرک ظلم عظیم ہے ۔ ظالموں کا بدلہ بیان فرما کر متقیوں کا ثواب بیان ہو رہا ہے کہ نہ ان کی برائیاں بڑھائی جائیں نہ ان کی نیکیاں گھٹائی جائیں ۔ گناہ کی زیادتی اور نیکی کی کمی سے وہ بےکھٹکے ہیں ۔