Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ‌ فَسۡـــَٔلُوۡۤا اَهۡلَ الذِّكۡرِ اِنۡ كُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿7﴾
تجھ سے پہلے بھی جتنے پیغمبر ہم نے بھیجے سبھی مرد تھے جن کی طرف ہم وحی اتارتے تھے پس تم اہل کتاب سے پوچھ لو اگر خود تمہیں علم نہ ہو ۔
و ما ارسلنا قبلك الا رجالا نوحي اليهم فسلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون
And We sent not before you, [O Muhammad], except men to whom We revealed [the message], so ask the people of the message if you do not know.
Tujh say pehlay bhi jitney payghumber hum ney bhejay sabhi mard thay jin ki taraf hum wahee utartay thay pus tum ehal-e-kitab say pooch lo agar khud tumhen ilm na ho.
اور ( اے پیغمبر ) ہم نے تم سے پہلے کسی اور کو نہیں ، آدمیوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا جن پر ہم وحی نازل کرتے تھے ۔ لہذا ( کافروں سے کہو کہ ) اگر تمہیں خود علم نہیں ہے تو نصیحت کا علم رکھنے والوں سے پوچھ لو ۔ ( ٣ )
اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے ( ف۱۳ ) تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو ( ف۱٤ )
اور اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، تم سے پہلے بھی ہم نے انسانوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا جن پر ہم وحی کیا کرتے تھے ۔ 9 تم لوگ اگر علم نہیں رکھتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو ۔ 10
اور ( اے حبیبِ مکرّم! ) ہم نے آپ سے پہلے ( بھی ) مَردوں کو ہی ( رسول بنا کر ) بھیجا تھا ہم ان کی طرف وحی بھیجا کرتے تھے ( لوگو! ) تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم ( خود ) نہ جانتے ہو
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :9 یہ جواب ہے ان کے اس قول کا کہ یہ شخص تم جیسا ایک بشر ہی تو ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کو اس بات کی دلیل قرار دیتے تھے کہ آپ نبی نہیں ہو سکتے ۔ جواب دیا گیا کہ پہلے زمانے کے جن لوگوں کو تم خود مانتے ہو کہ وہ خدا کی طرف سے بھیجے گئے تھے ، وہ سب بھی بشر ہی تھے اور بشر ہوتے ہوئے ہی خدا کی وحی سے سرفراز ہوئے تھے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم ، یٰسین ، حاشیہ 11 ) ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :10 یعنی یہ یہودی ، جو آج اسلام کی دشمنی میں تمہارے ہم نوا ہیں اور تم کو مخالفت کے داؤ پیچ سکھایا کرتے ہیں ، ان ہی سے پوچھ لو کہ موسیٰ اور دوسرے انبیاء بنی اسرائیل کون تھے ۔ انسان ہی تھے یا کوئی اور مخلوق ؟
مشرکین مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کے منکر تھے چونکہ مشرکین اس کے منکر تھے کہ انسانوں میں سے کوئی انسان اللہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہو ، اس لئے اللہ تعالیٰ ان کے اس عقیدے کی تردید کرتا ہے فرماتا ہے تجھ سے پہلے جتنے رسول آئے سب انسان ہی تھے ایک بھی فرشتہ نہ تھا جیسے دوسری آیت میں ہے ( وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ فَسْــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ Ċ۝ ) 21- الأنبياء:7 ) یعنی تجھ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے اور ان کی طرف وحی نازل فرمائی سب شہروں کے رہنے والے انسان ہی تھے ۔ اور آیت میں ہے ( قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَآ اَدْرِيْ مَا يُفْعَلُ بِيْ وَلَا بِكُمْ Ḍ۝ ) 46- الأحقاف:9 ) یعنی کہہ دے کہ میں کوئی نیا اور انوکھا اور سب سے پہلا رسول تو ہوں ہی نہیں ۔ ان کافروں سے پہلے کے کفار نے بھی نبیوں کے نہ ماننے کا یہی حیلہ اٹھایا تھا جسے قرآن نے بیان فرمایا کہ انہوں نے کہا تھا آیت ( البشریہدوننا ) کیا ایک انسان ہمارا رہبر ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرماتا ہے کہ اچھا تم اہل علم سے یعنی یہودیوں اور نصرانیوں سے اور دوسرے گروہ سے پوچھ لو کہ ان کے پاس انسان ہی رسول بنا کر بھیجے گئے تھے یا فرشتے ؟ یہ بھی اللہ کا احسان ہے کہ انسانوں کے پاس انہی جیسے انسانوں کو رسول بنا کر بھیجتا ہے تاکہ لوگ ان کے پاس بیٹھ اٹھ سکیں ، ان کی تعلیم حاصل کر سکیں اور ان کی باتیں سن سمجھ سکیں ۔ کیا وہ اگلے پیغمبر سب کے سب ایسے جسم کے نہ تھے جو کھانے پینے کی حاجت نہ رکھتے ہوں ۔ بلکہ وہ کھانے پینے کے محتاج تھے جیسے فرمان ہے آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّآ اِنَّهُمْ لَيَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَيَمْشُوْنَ فِي الْاَسْوَاقِ ۭ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً ۭ اَتَصْبِرُوْنَ ۚ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيْرًا 20؀ۧ ) 25- الفرقان:20 ) یعنی تجھ سے پہلے جتنے رسول ہم نے بھیجے وہ سب کھانا کھایاکرتے تھے اور بازاروں میں آمد ورفت بھی کرتے تھے یعنی وہ سب انسان تھے انسانوں کی طرح کھاتے پیتے تھے اور کام کاج بیوپار تجارت کے لئے بازاروں میں بھی آنا جانا رکھتے تھے ۔ پس یہ بات ان کی پیغمبری کے منافی نہیں ۔ جیسے مشرکین کا قول تھا آیت ( وَقَالُوْا مَالِ ھٰذَا الرَّسُوْلِ يَاْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِيْ فِي الْاَسْوَاقِ ۭ لَوْلَآ اُنْزِلَ اِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُوْنَ مَعَهٗ نَذِيْرًا Ċ۝ ) 25- الفرقان:7 ) ، یعنی یہ رسول کیسا ہے ؟ جو کھاتا پیتا ہے اور بازاروں میں آتا جاتا ہے اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اترتا کہ وہ بھی اس کے ساتھ اس کے دین کی تبلیغ کرتا اچھا یہ نہیں تو اسے کسی خزانے کا مالک کیوں نہیں کردیا جاتا یا اسے کوئی باغ ہی دے دیا جاتا جس سے یہ با فراغت کھاپی لیتا ۔ الخ ۔ اسی طرح اگلے پیغمبر بھی دنیا میں نہ رہے آئے اور گئے جیسے فرمان ہے آیت ( وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ ۭ اَفَا۟ىِٕنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ 34؀ ) 21- الأنبياء:34 ) یعنی تجھ سے پہلے بھی ہم نے کسی انسان کو دوام نہیں بخشا ۔ ان کے پاس البتہ وحی الٰہی آتی رہی فرشتہ اللہ کے حکم احکام پہنچا دیا کرتے تھا ۔ پھر رب کا جو وعدہ ان سے تھا وہ سچا ہو کر رہا یعنی ان کے مخالفین بوجہ اپنے ظلم کے تباہ ہوگئے اور وہ نجات پاگئے ۔ ان کے تابعدار بھی کامیاب ہوئے اور حد سے گزر جانے والوں کو یعنی نبیوں کے جھٹلانے والوں کو اللہ نے ہلاک کردیا ۔