Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
لَقَدۡ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكُمۡ كِتٰبًا فِيۡهِ ذِكۡرُكُمۡ‌ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿10﴾
یقیناً ہم نے تمہاری جانب کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہارے لئے ذکر ہےکیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے؟
لقد انزلنا اليكم كتبا فيه ذكركم افلا تعقلون
We have certainly sent down to you a Book in which is your mention. Then will you not reason?
Yaqeenan hum ney tumhari janib kitab nazil farmaee hai jiss mein tumharay liye zikar hai kiya phir bhi tum aqal nahi rakhtay?
۔ ( اب ) ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی کتاب اتاری ہے جس میں تمہارے لیے نصیحت ہے ۔ ( ٤ ) کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے؟
بیشک ہم سے تمہاری طرف ( ف۲۰ ) ایک کتاب اتاری جس میں تمہاری ناموری ہے ( ف۲۱ ) تو کیا تمہیں عقل نہیں ( ف۲۲ )
لوگو ، ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے ، کیا تم سمجھتے نہیں ہو؟ 12 ؏ 1
بیشک ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تمہاری نصیحت ( کا سامان ) ہے ، کیا تم عقل نہیں رکھتے
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :12 یہ اکٹھا جواب ہے کفار مکہ کے ان مضطرب اقوال کا جو وہ قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کہتے تھے کہ یہ شاعری ہے ، یہ ساحری ہے یہ پراگندہ خواب ہیں ، یہ من گھڑت افسانے ہیں ، وغیرہ ۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ اس کتاب میں آخر وہ کونسی نرالی بات ہے جو تمہاری سمجھ میں نہ آتی ہو ، جس کی وجہ سے اس کے متعلق تم اتنی متضاد راہیں قائم کر رہے ہو ۔ اس میں تو تمہارا اپنا ہی حال بیان کیا گیا ہے ۔ تمہارے ہی نفسیات اور تمہارے ہی معاملات زندگی زیر بحث ہیں ۔ تمہاری ہی فطرت اور ساخت اور آغاز و انجام پر گفتگو ہے ۔ تمہارے ہی ماحول سے وہ نشانیاں چن چن کر پیش کی گئی ہیں جو حقیقت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں ۔ اور تمہارے ہی اخلاقی اوصاف میں سے فضائل اور قبائح کا فرق نمایاں کر کے دکھایا جا رہا ہے جس کے صحیح ہونے پر تمہارے اپنے ضمیر گواہی دیتے ہیں ۔ ان سب باتوں میں کیا چیز ایسی گنجلک اور پیچیدہ ہے کہ اس کو سمجھنے سے تمہاری عقل عاجز ہو ؟
قدر ناشناس لوگ اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے اس کی قدر ومنزلت پر رغبت دلانے کے لئے فرماتا ہے کہ ہم نے یہ کتاب تمہاری طرف اتاری ہے جس میں تمہاری بزرگی ہے ، تمہارا دین ، تمہاری شریعت اور تمہاری باتیں ہیں ۔ پھر تعجب ہے کہ تم اس اہم نعمت کی قدر نہیں کرتے؟ اور اس اتنی بڑی شرافت والی کتاب سے غفلت برت رہے ہو؟ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۚ وَسَوْفَ تُسْـَٔــلُوْنَ 44؀ ) 43- الزخرف:44 ) تیرے لئے اور تیری قوم کے لئے یہ نصیحت ہے اور تم اس کے بارے میں ابھی ابھی سوال کئے جاؤگے ۔ پھر فرماتا ہے ہم نے بہت سی بستیوں کے ظالموں کو پیس کر رکھ دیا ہے ۔ اور آیت میں ہے ہم نے نوح علیہ السلام کے بعد بھی بہت سی بستیاں ہلاک کردیں ۔ اور آیت میں ہے کتنی ایک بستیاں ہیں جو پہلے بہت عروج پر اور انتہائی رونق پر تھیں لیکن پھر وہاں کے لوگوں کے ظلم کی بنا پر ہم نے ان کا چورا کردیا ، بھس اڑا دیا ، آبادی ویرانی سے اور رونق سنسان سناٹے میں بدل گئی ۔ ان کے ہلاکت کے بعد اور لوگوں کو ان کا جانشین بنا دیا ایک قوم کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری یونہی آتی رہیں ۔ جب ان لوگوں نے عذابوں کو آتا دیکھ لیا یقین ہو گیا کہ اللہ کے نبی علیہ السلام کے فرمان کے مطابق اللہ کے عذاب آگئے ۔ تو اس وقت گھبرا کر راہ فرار ڈھونڈنے لگے ۔ لگے ادھر ادھر دوڑ دھوپ کرنے ۔ اب بھاگو دوڑو نہیں بلکہ اپنے محلات میں اور عیش وعشرت کے سامانوں میں پھر آجاؤ تاکہ تم سے سوال جواب تو ہو جائے کہ تم نے اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا بھی کیا یا نہیں؟ یہ فرمان بطور ڈانٹ ڈپٹ کے اور انہیں ذلیل وحقیر کرنے کے ہوگا ۔ اس وقت یہ اپنے گناہوں کا اقرار کریں گے صاف کہیں گے کہ بیشک ہم ظالم تھے لیکن اس وقت کا اقرار بالکل بےنفع ہے ۔ پھر تو یہ اقراری ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا ناس ہوجائے اور ان کی آواز دبا دی جائے اور یہ مسل دیئے جائیں ۔ ان کا چلنا پھرنا آنا جانا بولنا چالنا سب ایک قلم بند ہوجائے ۔