سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :16
یعنی ہمیں کھیلنا ہی ہوتا تو کھلونے بنا کر ہم خود ہی کھیل لیتے ۔ اس صورت میں یہ ظلم تو ہرگز نہ کیا جاتا کہ خواہ مخواہ ایک ذی حس ، ذی شعور ، ذمہ دار مخلوق کو پیدا کر ڈالا جاتا ، اس کے درمیان حق و باطل کی یہ کشمکش اور کھینچا تانیاں کرائی جاتیں ، اور محض اپنے لطف و تفریح کے لیے ہم دوسروں کو بلا وجہ تکلیفوں میں ڈالتے ۔ تمہارے خدا نے یہ دنیا کچھ رومی اکھاڑے ( Coliseum ) کے طور پر نہیں بنائی ہے کہ بندوں کو درندوں سے لڑوا کر اور ان کی بوٹیاں نچوا کر خوشی کے ٹھٹھے لگائے ۔