Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
بَلۡ نَـقۡذِفُ بِالۡحَـقِّ عَلَى الۡبَاطِلِ فَيَدۡمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ‌ ؕ وَلَـكُمُ الۡوَيۡلُ مِمَّا تَصِفُوۡنَ‏ ﴿18﴾
بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر پھینک مارتے ہیں پس سچ جھوٹ کا سر توڑ دیتا ہے اور وہ اسی وقت نابود ہو جاتا ہے ، تم جو باتیں بناتے ہو وہ تمہارے لئے باعث خرابی ہیں ۔
بل نقذف بالحق على الباطل فيدمغه فاذا هو زاهق و لكم الويل مما تصفون
Rather, We dash the truth upon falsehood, and it destroys it, and thereupon it departs. And for you is destruction from that which you describe.
Bulkay hum sach ko jhoot per phenk maartay hain pus sach jhoot ka sir tor deta hai aur woh ussi waqt nabood ho jata hai tum jo baten banatay ho woh tumharay liye baees-e-kharabi hain.
بلکہ ہم تو حق بات کو باطل پر کھینچ مارتے ہیں ، جو اس کا سر توڑ ڈالتا ہے ، اور وہ ایک دم ملیا میٹ ہوجاتا ہے ۔ ( ٨ ) اور جو باتیں تم بنا رہے ہو ، ان کی وجہ سے خرابی تمہاری ہی ہے ۔
بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا بھیجہ نکال دیتا ہے تو جبھی وہ مٹ کر رہ جاتا ہے ( ف۳۲ ) اور تمہاری خرابی ہے ( ف۳۳ ) ان باتوں سے جو بناتے ہو ( ف۳٤ )
مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ دیکھتے دیکھتے مٹ جا تا ہے اور تمہارے لیے تباہی ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو ۔ 17
بلکہ ہم حق سے باطل پر پوری قوت کے ساتھ چوٹ لگاتے ہیں سو حق اسے کچل دیتا ہے پس وہ ( باطل ) ہلاک ہو جاتا ہے ، اور تمہارے لئے ان باتوں کے باعث تباہی ہے جو تم بیان کرتے ہو
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :17 یعنی ہم بازی گر نہیں ہیں ، نہ ہمارا کام کھیل تماشا کرنا ہے ۔ ہماری یہ دنیا ایک سنجیدہ نظام ہے جس میں کوئی باطل چیز نہیں جم سکتی ۔ باطل یہاں جب بھی سر اٹھاتا ہے ، حقیقت سے اس کا تصادم ہو کر رہتا ہے اور آخر کار وہ مٹ کر ہی رہتا ہے ، اس دنیا کو اگر تم تماشا گاہ سمجھ کر جیو گے ، یا حقیقت کے خلاف باطل نظریات پر کام کرو گے تو نتیجہ تمہاری اپنی ہی تباہی ہو گا ۔ نوع انسانی کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لو کہ دنیا کو محض ایک تماشا گاہ ، محض ایک خوان نعیم ، محض ایک عیش کدہ سمجھ کر جینے والی ، اور انبیاء کی بتائی ہوئی حقیقت سے منہ موڑ کر باطل نظریات پر کام کرنے والی قومیں پے در پے کس انجام سے دو چار ہوتی رہی ہیں پھر یہ کونسی عقلمندی ہے کہ جب سمجھانے والا سمجھائے تو اس کا مذاق اڑاؤ ، اور جب اپنے ہی کیے کرتوتوں کے نتائج عذاب الہٰی کی صورت میں سر پر آ جائیں تو چیخنے لگو کہ ہائے ہماری کم بختی ، بے شک ہم خطا وار تھے ۔