Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلَهٗ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ وَمَنۡ عِنۡدَهٗ لَا يَسۡتَكۡبِرُوۡنَ عَنۡ عِبَادَتِهٖ وَلَا يَسۡتَحۡسِرُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿19﴾
آسمانوں اور زمین میں جو ہے اسی اللہ کا ہے اور جو اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں ۔
و له من في السموت و الارض و من عنده لا يستكبرون عن عبادته و لا يستحسرون
To Him belongs whoever is in the heavens and the earth. And those near Him are not prevented by arrogance from His worship, nor do they tire.
Aasmano aur zamin mein jo hai ussi Allah ka hai aur jo uss kay pass hain woh uss ki ibadat say na sirkashi kertay hain aur na thaktay hain.
اور آسمانوں اور زمین میں جو لوگ بھی ہیں ، اللہ کے ہیں ۔ اور جو ( فرشتے ) اللہ کے پاس ہیں ، وہ نہ اس کی عبادت سے سرکشی کرتے ہیں ، نہ تھکتے ہیں ۔
اور اسی کے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں ( ف۳۵ ) اور اس کے پاس والے ( ف۳٦ ) اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور نہ تھکیں ،
زمین اور آسمانوں میں جو مخلوق بھی ہے اللہ کی ہے ۔ 18 اور جو ﴿فرشتے﴾ اس کے پاس ہیں 19 وہ نہ اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر اس کی بندگی سے سرتابی کرتے ہیں اور نہ ملول ہوتے ہیں ۔ 20
اور جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ( بندہ و مملوک ) ہے ، اور جو ( فرشتے ) اس کی قربت میں ( رہتے ) ہیں وہ نہ تو اس کی عبادت سے تکبّر کرتے ہیں اور نہ وہ ( اس کی طاعت بجا لاتے ہوئے ) تھکتے ہیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :18 یہاں سے توحید کے اثبات اور شرک کے ابطال پر گفتگو شروع ہوتی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین مکہ کے درمیان اصل بنائے نزاع تھی ۔ اب مشرکین کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ کائنات کا یہ نظام جس میں تم جی رہے ہو ( جس کے متعلق ابھی یہ بتایا جا چکا ہے کہ یہ کسی کھلندڑے کا کھلونا نہیں ہے ، جس کے متعلق یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ اور با مقصد اور مبنی بر حقیقت نظام ہے ، اور جس کے متعلق یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ اس میں باطل ہمیشہ حقیقت سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جاتا ہے ) اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس پورے نظام کا خالق ، مالک ، حاکم اور رب صرف ایک خدا ہے ، اور اس حقیقت کے مقابلے میں باطل یہ ہے کہ اسے بہت سے خداؤں کی مشترک سلطنت سمجھا جائے ، یا یہ خیال کیا جائے کہ ایک بڑے خدا کی خدائی میں دوسرے چھوٹے چھوٹے خداؤں کا بھی کچھ دخل ہے ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :19 یعنی وہی فرشتے جن کو مشرکین عرب خدا کی اولاد سجھ کر ، یا خدائی میں دخیل مان کر معبود بنائے ہوئے تھے ۔