Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمِ اتَّخَذُوۡۤا اٰلِهَةً مِّنَ الۡاَرۡضِ هُمۡ يُنۡشِرُوۡنَ‏ ﴿21﴾
کیا ان لوگوں نے زمین ( کی مخلوقات میں ) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وہ زندہ کر دیتے ہیں؟
ام اتخذوا الهة من الارض هم ينشرون
Or have men taken for themselves gods from the earth who resurrect [the dead]?
Kiya inn logon ney zamin ( ki makhlooqaat mein ) say jinhen mabood bana rakha hai woh zinda ker detay hain.
بھلا کیا ان لوگوں نے زمین میں سے ایسے خدا بنا رکھے ہیں جو نئی زندگی دیتے ہیں؟ ( ٩ )
کیا انہوں نے زمین میں سے کچھ ایسے خدا بنالیے ہیں ( ف۳۸ ) کہ وہ کچھ پیدا کرتے ہیں ( ف۳۹ )
کیا ان لوگوں کے بنائے ہوئے ارضی خدا ایسے ہیں کہ ﴿ بے جان کو جان بخش کر﴾ اٹھا کھڑا کرتے ہوں؟ 21
کیا ان ( کافروں ) نے زمین ( کی چیزوں ) میں سے ایسے معبود بنا لئے ہیں جو ( مُردوں کو ) زندہ کر کے اٹھا سکتے ہیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :21 اصل میں لفظ یَنشرون استعمال ہوا ہے جو انشار سے مشتق ہے ۔ انشار کے معنی ہیں بے جان پڑی ہوئی چیز کو اٹھا کھڑا کرنا ۔ اگرچہ اس لفظ کو قرآن مجید میں بالعموم زندگی بعد موت کے لیے استعمال کیا گیا ہے ۔ لیکن اصطلاحی مفہوم سے قطع نظر ، اصل لغوی معنی کے اعتبار سے یہ لفظ بے جان مادے میں زندگی پھونک دینے کے لیے مستعمل ہوتا ہے ۔ اور موقع و محل کو دیکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لفظ یہاں اسی مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ جن ہستیوں کو انہوں نے خدا قرار دے رکھا ہے اور اپنا معبود بنایا ہے ، کیا ان میں کوئی ایسا ہے جو مادہ غیر ذی حیات میں زندگی پیدا کرتا ہو؟ اگر ایک اللہ کے سوا کسی میں یہ طاقت نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور مشرکین عرب خود مانتے تھے کہ کسی میں یہ طاقت نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو پھر وہ ان کو خدا اور معبود کس لیے مان رہے ہیں ؟
سب تہمتوں سے بلند اللہ جل شانہ شرک کی تردید ہو رہی ہے کہ جن جن کو تم اللہ کے سوا پوج رہے ہو ان میں ایک بھی ایسا نہیں جو مردوں کو جلاسکے ۔ کسی میں یا سب میں مل کر بھی یہ قدرت نہیں پھر انہیں اس قدرت والے کے برابر ماننا یا ان کی بھی عبادت کرنا کس قدر ناانصافی ہے؟ پھر فرماتا ہے سنو اگر مان لیا جائے کہ فی الواقع بہت سے الہٰ ہیں تولازم آئے گا کہ زمین وآسمان تباہ وبرباد ہو جائیں جیسے فرمان ہے آیت ( مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا كَانَ مَعَهٗ مِنْ اِلٰهٍ اِذًا لَّذَهَبَ 91؀ۙ ) 23- المؤمنون:91 ) اللہ کی اولاد نہیں ، نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لئے پھرتا اور ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشیش کرتا اللہ تعالیٰ ان کے بیان کردہ اوصاف سے مبرا اور منزہ ہے ۔ یہاں فرمایا اللہ تعالیٰ مالک عرش ان کے کہے ہوئے ردی اوصاف سے یعنی لڑکے لڑکیوں سے پاک ہے ۔ اسی طرح شریک اور ساجھی سے ، مثل اور ساتھی سے بھی بلند وبالا ہے ۔ ان کی یہ سب تہمتیں ہیں جن سے اللہ کی ذات برتر ہے ۔ اس کی شان تو یہ ہے کہ وہ علی الاطلاق شہنشاہ حقیقی ہے ، اس پر کوئی حاکم نہیں ۔ سب اس کے غلبے اور قہر تلے ہیں ۔ نہ تو اس کے حکم کا کوئی تعاقب کرسکے نہ اس کے فرمان کو کوئی ٹال سکے ۔ اس کی کبریائی اور عظمت جلال اور حکومت علم اور حکمت لطف اور رحمت بےپایاں ہے ۔ کسی کو اس کے آگے دم مارنے کی مجال نہیں ۔ سب پست اور عاجز ہیں لاچار اور بےبس ہیں ۔ کوئی نہیں جو چوں کرے کوئی نہیں جو اس کے سامنے بول سکے کوئی نہیں جسے چوں چرا کا اختیار ہو جو اس کا پوچھ سکے کہ یہ کام کیوں کیا ایسا کیوں ہوا ؟ وہ چونکہ تمام مخلوق کا خالق ہے سب کا مالک ہے اسے اختیار ہے جس سے جو چاہے سوال کرے کہ ہر ایک کے اعمال کی وہ باز پرس کرے گا ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( فَوَرَبِّكَ لَنَسْــَٔـلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ 92۝ۙ ) 15- الحجر:92 ) ، تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے سوال کریں گے ہر اس فعل سے جو انہوں نے کیا ۔ وہی ہے کہ جو اس کی پناہ میں آگیا سب شر سے بچ گیا اور کوئی نہیں جو اس کے مجرم کو پناہ دے سکے ۔