And We placed within the earth firmly set mountains, lest it should shift with them, and We made therein [mountain] passes [as] roads that they might be guided.
اور ہم نے زمین میں جمے ہوئے پہاڑ پیدا کیے ہیں تاکہ وہ انہیں لے کر ہلنے نہ پائے ، ( ١٥ ) اور اس میں ہم نے چوڑے چوڑے راستے بنائے ہیں ، تاکہ وہ منزل تک پہنچ سکیں ۔
اور ہم نے زمین میں مضبوط پہاڑ بنا دیئے تاکہ ایسا نہ ہو کہ کہیں وہ ( اپنے مدار میں حرکت کرتے ہوئے ) انہیں لے کر کانپنے لگے اور ہم نے اس ( زمین ) میں کشادہ راستے بنائے تاکہ لوگ ( مختلف منزلوں تک پہنچنے کے لئے ) راہ پاسکیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :30
اس کی تشریح سورہ نحل حاشیہ نمبر 12 میں گزر چکی ہے ۔
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :31
یعنی پہاڑوں کے درمیان ایسے درے رکھ دیے اور دریا نکال دیے جن کی وجہ سے پہاڑی علاقوں سے گزرنے اور زمین کے ایک خطے سے دوسرے خطے کی طرف عبور کرنے کے راستے نکل آتے ہیں ۔ اسی طرح زمین کے دوسرے حصوں کی ساخت بھی ایسی رکھی ہے کہ ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک پہنچنے کے لیے راہ بن جاتی ہے یا بنا لی جا سکتی ہے ۔
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :32
ذو معنی فقرہ ہے ۔ یہ مطلب بھی ہے کہ لوگ زمین میں چلنے کے لیے راہ پائیں ، اور یہ بھی کہ وہ اس حکمت اور اس کاریگری اور اس انتظام کو دیکھ کر حقیقت تک پہنچنے کا راستہ پالیں ۔