Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَمَا جَعَلۡنَا لِبَشَرٍ مِّنۡ قَبۡلِكَ الۡخُـلۡدَ‌ ؕ اَفَا۟ٮِٕن مِّتَّ فَهُمُ الۡخٰـلِدُوۡنَ‏ ﴿34﴾
آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی کیا اگر آپ مر گئے تو وہ ہمیشہ کے لئے رہ جائیں گے ۔
و ما جعلنا لبشر من قبلك الخلد افاىن مت فهم الخلدون
And We did not grant to any man before you eternity [on earth]; so if you die - would they be eternal?
Aap say pehlay kissi insan ko bhi hum ney hameshgi nahi di kiya agar aap marr gaye to woh hamesha kay liye reh jayen gay.
اور ( اے پیغمبر ) تم سے پہلے بھی ہمیشہ زندہ رہنا ہم نے کسی فرد بشر کے لیے طے نہیں کیا ۔ ( ١٨ ) چنانچہ اگر تمہارا انتقال ہوگیا تو کیا یہ لوگ ایسے ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں؟
اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی ( ف٦٦ ) تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے ( ف٦۷ )
36 اور اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ہمیشگی تو ہم نے تم سے پہلے بھی کسی انسان کے لیے نہیں رکھی ہے ۔ اگر تم مر گئے تو کیا یہ لوگ ہمیشہ جیتے رہیں گے؟
اور ہم نے آپ سے پہلے کسی اِنسان کو ( دنیا کی ظاہری زندگی میں ) بقائے دوام نہیں بخشی ، تو کیا اگر آپ ( یہاں سے ) اِنتقال فرما جائیں تو یہ لوگ ہمیشہ رہنے والے ہیں؟
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :36 یہاں سے پھر سلسلہ تقریر اس کش مکش کی طرف مڑتا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے مخالفین کے درمیان برپا تھی ۔
خضرعلیہ السلام مرچکے ہیں جتنے لوگ ہوئے سب کو ہی موت ایک روز ختم کرنے والی ہے ۔ تمام روئے زمین کے لوگ موت سے ملنے والے ہیں ۔ ہاں رب کی جلال واکرام والی ذات ہی ہمیشہ اور لازوال ہے ۔ اسی آیت سے علماء نے استدلال کیا ہے کہ حضرت خضرعلیہ السلام مرگئے ۔ یہ غلط ہے کہ وہ اب تک زندہ ہوں کیونکہ وہ بھی انسان ہی تھے ولی ہوں یانبی ہوں یا رسول ہوں تھے تو انسان ہی ۔ ان کفار کی یہ آرزو کتنی ناپاک ہے کہ تم مرجاؤ؟ تو کیا یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں؟ ایسا تو محض ناممکن دنیا میں تو چل چلاؤ لگ رہا ہے ۔ کسی کو بجز ذات باری کے دوام نہیں ۔ کوئی آگے ہے کوئی پیچھے ۔ پھر فرمایا موت کا ذائقہ ہر ایک کوچکھنا پڑے گا ۔ حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ لوگ میری موت کے آرزو مند ہیں تو کیا اس کے بارے میں میں ہی اکیلا ہوں؟ یہ وہ ذائقہ نہیں جو کسی کو چھوڑ دے ۔ پھر فرماتا ہے بھلائی برائی سے ، سکھ دکھ سے ، مٹھاس کڑواہٹ سے ، کشادگی تنگی سے ۔ ہم اپنے بندوں کو آزمالیتے ہیں تاکہ شکر گزار اور ناشکرا صابر اور ناامید کھل جائے ۔ صحت وبیماری ، تونگری ، فقیری ، سختی ، نرمی ، حلال ، حرام ، ہدایت ، گمراہی ، اطاعت ، معصیت یہ سب آزمائشیں ہیں ، اس میں بھلے برے کھل جاتے ہیں ۔ تمہارا سب کا لوٹنا ہماری ہی طرف ہے اس وقت جوجیسا تھا کھل جائے گا ۔ بروں کو سزا نیکوں کو جزا ملے گی ۔