Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
كُلُّ نَفۡسٍ ذَآٮِٕقَةُ الۡمَوۡتِ‌ؕ وَنَبۡلُوۡكُمۡ بِالشَّرِّ وَالۡخَيۡرِ فِتۡنَةً‌  ؕ وَاِلَيۡنَا تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿35﴾
ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے ۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری ہی طرف لوٹاۓ جاؤ گے ۔
كل نفس ذاىقة الموت و نبلوكم بالشر و الخير فتنة و الينا ترجعون
Every soul will taste death. And We test you with evil and with good as trial; and to Us you will be returned.
Her jaandaar mot ka maza chakhney wala hai. Hum ba-tareeq imtehan tum say her aik ko buraee bhalaee mein mubtila kertay hain aur tum sab humari hi taraf lotaye jaogay.
ہر جان دار کو موت کا مزہ چکھنا ہے ۔ اور ہم تمہیں آزمانے کے لیے بری بھلی حالتوں میں مبتلا کرتے ہیں ، اور تم سب ہمارے پاس ہی لوٹا کر لائے جاؤ گے ۔
ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، اور ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں برائی اور بھلائی سے ( ف٦۸ ) جانچنے کو ( ف٦۹ ) اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے ( ف۷۰ )
ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، 37 اور ہم اچھے اور برے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کر رہے ہیں ۔ 38 آخرکار تمہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے ۔
ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، اور ہم تمہیں برائی اور بھلائی میں آزمائش کے لئے مبتلا کرتے ہیں ، اور تم ہماری ہی طرف پلٹائے جاؤ گے
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :37 مختصر جواب ہے ان ساری دھمکیوں اور بد دعاؤں اور کوسنوں اور قتل کی سازشوں کا جن سے ہر وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع کی جاتی تھی ۔ ایک طرف اکابر قریش تھے جو آئے دن آپ کو اس تبلیغ کے خوفناک نتائج کی دھمکیاں دیتے رہتے تھے ، اور ان میں سے بعض پرجوش مخالفین بیٹھ بیٹھ کر یہ تک سوچا کرتے تھے کہ کسی طرح آپ کا کام تمام کر دیں ۔ دوسری طرف ہر وہ گھر جس کا کوئی فرد اسلام قبول کر لیتا تھا ، آپ کا دشمن بن جاتا تھا ۔ اس کی عورتیں آپ کو کلپ کلپ کر کوسنے اور بد دعائیں دیتی تھیں اور اس کے مرد آپ کو ڈراوے دیتے پھرتے تھے ۔ خصوصاً ہجرت حبشہ کے بعد تو مکے بھر کے گھروں میں کہرام مچ گیا تھا ، کیونکہ مشکل ہی سے کوئی ایسا گھرانا بچا رہ گیا تھا جس کے کسی لڑکے یا لڑکی نے ہجرت نہ کی ہو ۔ یہ سب لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی دوہائیاں دیتے تھے کہ اس شخص نے ہمارے گھر برباد کیے ہیں ۔ ان ہی باتوں کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے ، اور ساتھ ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی تلقین کی گئی ہے کہ تم ان کی پروا کیے بغیر ، بے خود اپنا کام کیے جاؤ ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :38 یعنی راحت اور رنج ، مفلسی اور امیری ، غلبہ اور مغلوبی ، قوت اور ضعف ، صحت اور بیماری ، غرض تمام مختلف حالات میں تم لوگوں کی آزمائش کی جا رہی ہے ، تاکہ دیکھیں تم اچھے حالات میں متکبر ، ظالم ، خدا فراموش ، بندہ نفس تو نہیں بن جاتے ، اور برے حالات میں کم ہمتی کے ساتھ پست اور ذلیل طریقے اور ناجائز راستے تو اختیار نہیں کرنے لگتے ۔ لہٰذا کسی صاحب عقل آدمی کو ان مختلف حالات کو سمجھنے میں غلطی نہیں کرنی چاہیے ۔ جو حالت بھی اسے پیش آئے ، اس کے امتحانی اور آزمائشی پہلو کو نگاہ میں رکھنا چاہیے اور اس سے بخیریت گزرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ یہ صرف ایک احمق اور کم طرف آدمی کا کام ہے کہ جب اچھے حالات آئیں تو فرعون بن جائے ، اور جب برے حالات پیش آ جائیں تو زمین پر ناک رگڑنے لگے ۔