Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ مِنۡ عَجَلٍ‌ؕ سَاُورِيۡكُمۡ اٰيٰتِىۡ فَلَا تَسۡتَعۡجِلُوۡنِ‏ ﴿37﴾
انسان جلد باز مخلوق ہے میں تمہیں اپنی نشانیاں ابھی ابھی دکھاؤں گا تم مجھ سے جلد بازی نہ کرو ۔
خلق الانسان من عجل ساوريكم ايتي فلا تستعجلون
Man was created of haste. I will show you My signs, so do not impatiently urge Me.
Insan jald baaz makhlooq hai. Mein tumhen apni nishaniyan abhi abhi dikhaoon ga tum mujh say jald baazi na kero.
انسان جلد بازی کی خصلت لے کر پیدا ہوا ہے ۔ میں عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھلا دوں گا ، لہذا تم مجھ سے جلدی مت مچاؤ ( ٢٠ )
آدمی جلد باز بنایا گیا ، اب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا مجھ سے جلدی نہ کرو ( ف۷٤ )
انسان جلد باز مخلوق ہے ۔ 41 ابھی میں تم کو اپنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں ، جلدی نہ مچاؤ 42 ۔ ۔ ۔ ۔
انسان ( فطرتًا ) جلد بازی میں سے پیدا کیا گیا ہے ، میں تمہیں جلد ہی اپنی نشانیاں دکھاؤں گا پس تم جلدی کا مطالبہ نہ کرو
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :41 اصل میں : خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں جن کا لفظی ترجمہ ہے انسان جلد بازی سے بنایا گیا ہے ، یا پیدا کیا گیا ہے ۔ لیکن یہ لفظی معنی اصل مقصود کلام نہیں ہیں ۔ جس طرح ہم اپنی زبان میں کہتے ہیں فلاں شخص عقل کا پتلا ہے ، اور فلاں شخص حرفوں کا بنا ہوا ہے ، اسی طرح عربی زبان میں کہتے ہیں کہ وہ فلاں چیز سے پیدا کیا گیا ہے ، اور مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلاں چیز اس کی سرشت میں ہے ۔ یہی بات جس کو یہاں : خُلِقَ الْاِنْسَنُ مِنْ عَجَلٍ کہہ کر ادا کیا گیا ہے ، دوسری جگہ : وَکَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا ، انسان جلد باز واقع ہوا ہے ، ( بنی اسرائیل آیت 11 ) کے الفاظ میں بیان کی گئی ہے ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :42 بعد کی تقریر صاف بتا رہی ہے کہ یہاں نشانیوں سے کیا مراد ہے ۔ وہ لوگ جن باتوں کا مذاق اڑاتے تھے ان میں سے ایک عذاب الہٰی ، اور قیامت اور جہنم کا مضمون بھی تھا ۔ وہ کہتے تھے کہ یہ شخص آئے دن ہمیں ڈراوے دیتا ہے کہ میرا انکار کرو گے تو خدا کا عذاب ٹوٹ پڑے گا ، اور قیامت میں تم پر یہ بنے گی اور تم لوگ یوں جہنم کے ایندھن بنائے جاؤ گے ۔ مگر ہم روز انکار کرتے ہیں اور دندناتے پھر رہے ہیں ۔ نہ کوئی عذاب آتا دکھائی دیتا ہے اور نہ کوئی قیامت ہی ٹوٹی پڑ رہی ہے ۔ اسی کا جواب ان آیات میں دیا گیا ہے ۔
جلدباز انسان ابوجہل وغیرہ کفار قریش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی ہنسی مذاق شروع کردیتے اور آپ کی شان میں بے ادبی کرنے لگتے ۔ کہنے لگتے کہ لو میاں دیکھ لو ، یہی ہیں جو ہمارے معبودوں کو برا کہتے ہیں ۔ اللہ کے منکر ، رسول اللہ کے منکر اور آیت میں ان کے اسی کفر کا بیان کرکے فرمایا گیا ہے آیت ( اِنْ كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ اٰلِهَتِنَا لَوْلَآ اَنْ صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۭ وَسَوْفَ يَعْلَمُوْنَ حِيْنَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ اَضَلُّ سَبِيْلًا 42؀ ) 25- الفرقان:42 ) یعنی وہ تو کہیے ہم جمے رہے ورنہ اس نے تو ہمیں ہمارے پرانے معبودوں سے برگشتہ کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی ۔ خیر انہیں عذاب کے معائنہ سے معلوم ہوجائے گا کہ گمراہ کون تھا ؟ انسان بڑا جلدباز ہے ۔ حضرت مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے تمام چیزوں کی پیدائش کے بعد حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنا شروع کیا شام کے قریب جب ان میں روح پھونکی گئی سر آنکھ اور زبان میں جب روح آگئی تو کہنے لگے الٰہی مغرب سے پہلے ہی میری پیدائش مکمل ہوجائے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں تمام دنوں میں بہتر وافضل دن جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے اسی میں جنت میں داخل ہوئے اسی میں وہاں سے اتارے گئے اسی میں قیامت قائم ہوگی اسی دن میں ایک ایسی ساعت ہے کہ اس وقت جو بندہ نماز میں ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو کچھ طلب کرے اللہ اسے عطا فرماتا ہے آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کرکے بتلایا کہ وہ ساعت بہت تھوڑی سی ہے ۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مجھے معلوم ہے کہ وہ ساعت کون سی ہے وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہے اسی وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا ۔ پھر آپ نے یہی آیت پڑھی ۔ پہلی آیت میں کافروں کی بدبختی کا ذکر کرکے اس کے بعد ہی انسانی عجلت کا ذکر اس حکمت سے ہے کہ گویا کافروں کی سرکشی سنتے ہی مسلمان کا انتقامی جذبہ بھرک اٹھتا ہے اور وہ جلد بدلہ لینا چاہتا ہے اس لئے کہ انسانی جبلت میں جلدبازی ہے ۔ لیکن عادت الٰہی یہ ہے کہ وہ ظالموں کو ڈھیل دیتا ہے پھر جب پکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں ۔ اسی لئے فرمایا کہ میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھانے والا ہوں کہ عاصیوں پر کس طرح سختی ہوتی ہے ۔ میرے نبی کو مذاق میں اڑنے والوں کی کس طرح کھال ادھڑتی ہے تم ابھی دیکھ لوگے ۔ جلدی نہ مچاؤ دیر ہے اندھیر نہیں مہلت ہے بھول نہیں ۔