Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلَـقَدِ اسۡتُهۡزِئَ بِرُسُلٍ مِّنۡ قَبۡلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِيۡنَ سَخِرُوۡا مِنۡهُمۡ مَّا كَانُوۡا بِهٖ يَسۡتَهۡزِءُوۡنَ‏ ﴿41﴾
اور تجھ سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ہنسی مذاق کیا گیا پس ہنسی کرنے والوں کو ہی اس چیز نے گھیر لیا جس کی وہ ہنسی اڑاتے تھے ۔
و لقد استهز برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزءون
And already were messengers ridiculed before you, but those who mocked them were enveloped by what they used to ridicule.
Aur tujh say pehlay rasoolon kay sath bhi hansi mazaq kiya gaya pus hansi kerney walon ko hi uss cheez ney gher liya jiss ki woh hansi uratay thay.
اور ( اے پیغمبر ) تم سے پہلے بھی پیغمبروں کا مذاق اڑایا گیا تھا ، پھر ان کا مذاق بنانے والوں کو اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے ۔
اور بیشک تم سے اگلے رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیا گیا ( ف۸۰ ) تو مسخرگی کرنے والوں کا ٹھٹھا انھیں کو لے بیٹھا ( ف۸۱ )
مذاق تم سے پہلے بھی رسولوں کا اڑایا جا چکا ہے مگر ان کا مذاق اڑانے والے اسی چیز کے پھیر میں آکر رہے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے ۔ ؏ 3
اور بیشک آپ سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ مذاق کیا گیا سو ان لوگوں میں سے انہیں جو تمسخر کرتے تھے اسی ( عذاب ) نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
انبیاء کی تکذیب کافروں کاشیوہ ہے اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ تمہیں جو ستایا جارہاہے ، مذاق میں اڑایا جاتا ہے اور جھوٹا کہا جاتا ہے اس پر پر یشان نہ ہونا ، کافروں کی یہ پرانی عادت ہے ۔ اگلے نبیوں کے ساتھ بھی انہوں یہی کیا جس کی وجہ سے آخرش عذابوں میں پھنس گئے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰي مَا كُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا حَتّٰى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَكَ مِنْ نَّبَاِى الْمُرْسَلِيْنَ 34؀ ) 6- الانعام:34 ) ، تجھ سے پہلے کے انبیاء بھی جھٹلائے گئے اور انہوں نے اپنے جھٹلائے جانے پر صبر کیا یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی ۔ اللہ کی باتوں کا بدلنے والا کوئی نہیں تمہارے پاس رسولوں کی خبریں آچکی ہیں ۔ پھر اپنی نعمت بیان فرماتا ہے کہ وہ تم سب کی حفاظت دن رات اپنی ان آنکھوں سے کررہاہے جو نہ کبھی تھکیں نہ سوئیں ۔ من الرحمان کا معنی رحمان کے بدلے یعنی رحمان کے سوا ہیں عربی شعروں میں بھی من بدل کے معنی میں ہے ۔ اسی ایک احسان پر کیا موقوف ہے یہ کفار تو اللہ کے ہر ایک احسان کی ناشکری کرتے ہیں بلکہ اس کی نعمتوں کے منکر اور ان سے منہ پھیرنے والے ہیں؟ یعنی وہ ایسا نہیں کر سکتے ان کا گمان یہ محض غلط ہے ، بلکہ ان کے معبودان باطل خود اپنی حفاظت کے بھی مالک نہیں ۔ بلکہ وہ ہم سے بچ بھی نہیں سکتے ۔ ہماری جانب سے کوئی خبر ان کے ہاتھوں میں نہیں ۔ ایک معنی اس جملے کے یہ بھی ہیں کہ نہ تو وہ کسی کو بچا سکیں نہ خود بچ سکیں ۔