Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَنَضَعُ الۡمَوَازِيۡنَ الۡقِسۡطَ لِيَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ فَلَا تُظۡلَمُ نَـفۡسٌ شَيۡــًٔـا‌ ؕ وَاِنۡ كَانَ مِثۡقَالَ حَبَّةٍ مِّنۡ خَرۡدَلٍ اَتَيۡنَا بِهَا‌ ؕ وَكَفٰى بِنَا حٰسِبِيۡنَ‏ ﴿47﴾
قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو ۔ پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا ۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گےاور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے ۔
و نضع الموازين القسط ليوم القيمة فلا تظلم نفس شيا و ان كان مثقال حبة من خردل اتينا بها و كفى بنا حسبين
And We place the scales of justice for the Day of Resurrection, so no soul will be treated unjustly at all. And if there is [even] the weight of a mustard seed, We will bring it forth. And sufficient are We as accountant.
Qayamat kay din hum darmiyan mein laa rakhen gay theek theek tolney wali tarazoo ko. Phir kissi per kuch bhi zulm na kiya jayega. Aur agar aik raaee kay daney kay barabar bhi amal hoga hum ussay laa hazir keren gay aur hum kafi hain hisab kerney walay.
اور ہم قیامت کے دن ایسی ترازویں لارکھیں گے جو سراپا انصاف ہوں گی ، ( ٢٣ ) چنانچہ کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا ۔ اور اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا ، تو ہم اسے سامنے لے آئیں گے ، اور حساب لینے کے لیے ہم کافی ہیں ۔
اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا ، اور اگر کوئی چیز ( ف۹٦ ) رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اسے لے آئیں گے ، اور ہم کافی ہیں حساب کو ،
قیامت کے روز ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رکھ دیں گے ، پھر کسی شخص پر ذرا برابر ظلم نہ ہوگا ۔ جس کا رائی کے دانے برابر بھی کچھ کیا دھرا ہوگا ہو ہم سامنے لے آئیں گے ۔ اور حساب لگانے کے لیے ہم کافی ہیں ۔ 48
اور ہم قیامت کے دن عدل و انصاف کے ترازو رکھ دیں گے سو کسی جان پر کوئی ظلم نہ کیا جائے گا ، اور اگر ( کسی کا عمل ) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا ( تو ) ہم اسے ( بھی ) حاضر کر دیں گے ، اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :48 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 8 ۔ 9 ۔ ہمارے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اس ترازو کی نوعیت کیا ہو گی ۔ بہرحال وہ کوئی ایسی چیز ہوگی جو مادی چیزوں کو تولنے کے بجائے انسان کے اخلاقی اوصاف و اعمال اور اس کی نیکی و بدی کو تولے گی ۔ اور ٹھیک ٹھیک وزن کر کے بتا دے گی کہ اخلاقی حیثیت سے کس شخص کا کیا پایہ ہے ۔ نیک ہے تو کتنا نیک ہے اور بد ہے تو کتنا بد ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ہماری زبان کے دوسرے الفاظ کو چھوڑ کر ترازو کا لفظ یا تو اس وجہ سے انتخاب فرمایا ہے کہ اس کی نوعیت ترازو سے اشبہ ہو گی ، یا اس انتخاب کا مقصد یہ تصور دلانا ہے کہ جس طرح ایک ترازو کے پلڑے دو چیزوں کے وزن کا فرق ٹھیک ٹھیک بتا دیتے ہیں ، اسی طرح ہماری میزان عدل بھی ہر انسان کے کارنامہ زندگی کو جانچ کر بےکم و کاست بتا دے گی کہ اس میں نیکی کا پہلو غالب ہے یا بدی کا ۔