Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَرَجَعُوۡۤا اِلٰٓى اَنۡـفُسِهِمۡ فَقَالُوۡۤا اِنَّكُمۡ اَنۡـتُمُ الظّٰلِمُوۡنَۙ‏ ﴿64﴾
پس یہ لوگ اپنے دلوں میں قائل ہوگئے اور کہنے لگے واقعی ظالم تو تم ہی ہو ۔
فرجعوا الى انفسهم فقالوا انكم انتم الظلمون
So they returned to [blaming] themselves and said [to each other], "Indeed, you are the wrongdoers."
Pus yeh log apney dilon mein qaeel hogaye aur kehney lagay waqaee zalim to tum hi ho.
اس پر وہ لوگ اپنے دل میں کچھ سوچنے لگے ، اور ( اپنے آپ سے ) کہنے لگے کہ : سچی بات تو یہی ہے کہ تم خود ظالم ہو ۔
تو اپنے جی کی طرف پلٹے ( ف۱۱٦ ) اور بولے بیشک تمہیں ستمگار ہو ( ف۱۱۷ )
یہ سن کر وہ لوگ اپنے ضمیر کی طرف پلٹے اور ﴿اپنے دلوں میں﴾ کہنے لگے ” واقعی تم خود ہی ظالم ہو ۔ ”
پھر وہ اپنی ہی ( سوچوں کی ) طرف پلٹ گئے تو کہنے لگے: بیشک تم خود ہی ( ان مجبور و بے بس بتوں کی پوجا کر کے ) ظالم ( ہوگئے ) ہو
اپنی حماقت سے پریشان کافر بیان ہو رہا ہے کہ خلیل اللہ علیہ السلام کی باتیں سن کر انہیں خیال تو پیدا ہوگیا ۔ اپنے آپ کو اپنی بیوقوفی پر ملامت کرنے لگے ۔ سخت ندامت اٹھائی اور آپس میں کہنے لگے کہ ہم نے بڑی غلطی کی ، اپنے معبودوں کے پاس کسی کو حفاظت کیلئے نہ چھوڑا اور چل دئیے ۔ پھر غور وفکر کرکے بات بنائی کہ آپ جو کچھ ہم سے کہتے ہیں کہ ان سے ہم پوچھ لیں کہ تمہیں کس نے توڑا ہے تو کیا آپ کو علم نہیں کہ یہ بت بےزبان ہیں ؟ عاجزی حیرت اور انتہائی لاجوابی کی حالت میں انہیں اس بات کا اقرار کرنا پڑا اب حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کو خاصا موقعہ مل گیا اور آپ فوراً فرمانے لگے کہ بےزبان بےنفع وضرر چیز کی عبادت کیسی؟ تم کیوں اس قدر بےسمجھ رہے ہو؟ تف ہے تم پر اور تمہارے ان جھوٹے خداؤں پر آہ کس قدر ظلم وجہل ہے کہ ایسی چیزوں کی پرستش کی جائے اور اللہ واحد کو چھوڑ دیا جائے ؟ یہی تھی وہ دلیلیں جن کا ذکر پہلے ہوا تھا کہ ہم نے ابراہیم کو دلیلیں سکھا دیں جن سے قوم حقیقت تک پہنچ جائے ۔