Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَنُوۡحًا اِذۡ نَادٰى مِنۡ قَبۡلُ فَاسۡتَجَبۡنَا لَهٗ فَنَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗ مِنَ الۡكَرۡبِ الۡعَظِيۡمِ‌ۚ‏ ﴿76﴾
نوح کے اس وقت کو یاد کیجئے جبکہ اس نے اس سے پہلے دعا کی ہم نے اس کی دعا قبول فرمائی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑے کرب سے نجات دی ۔
و نوحا اذ نادى من قبل فاستجبنا له فنجينه و اهله من الكرب العظيم
And [mention] Noah, when he called [to Allah ] before [that time], so We responded to him and saved him and his family from the great flood.
Nooh kay uss waqt ko yaad kijiye jabkay uss ney iss say pehlay dua ki hum ney uss ki dua qabool farmaee aur ussay aur uss kay ghar walon ko baray karb say nijat di.
اور نوح کو بھی ( ہم نے حکمت اور علم عطا کیا ) وہ وقت یاد کرو جب اس واقعے سے پہلے انہوں نے ہمیں پکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول کی ، اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی بھاری مصیبت سے بچا لیا ۔
اور نوح کو جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی سختی سے نجات دی ( ف۱۳٤ )
اور یہی نعمت ہم نے نوح ( علیہ السلام ) کو دی ۔ یاد کرو جبکہ ان سب سے پہلے اس نے ہمیں پکارا 68 تھا ۔ ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم 69 سے نجات دی
اور نوح ( علیہ السلام کو بھی یاد کریں ) جب انہوں نے ان ( انبیاء علیہم السلام ) سے پہلے ( ہمیں ) پکارا تھا سو ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی پس ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑے شدید غم و اندوہ سے نجات بخشی
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :68 اشارہ ہے حضرت نوح کی اس دعا کی طرف جو ایک مدت دراز تک اپنی قوم کی اصلاح کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہنے کے بعد آخر کار تھک کر انہوں نے مانگی تھی : اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانتَصِرْ ، پروردگار ، میں مغلوب ہو گیا ہوں ، اب میری مدد کو پہنچ ( القمر ۔ آیت 10 ) ۔ اور : رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَی الْاَرْ ض مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّاراً ہ پرور دگار ، زمین پر ایک کافر باشندہ بھی نہ چھوڑ ( نوح ۔ آیت 26 ) ۔ سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :69 کرب عظیم سے مراد یاتو ایک بد کردار قوم کے درمیان زندگی بسر کرنے کی مصیبت ہے ، یا پھر طوفان ۔ حضرت نوح کے قصے کی تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو ۔ الاعراف ، آیات 59 تا 64 ۔ یونس ، آیات 71 تا 73 ۔ ھود ۔ آیات 25 تا 48 ، بنی اسرائیل ، آیت 3 ۔
نوح علیہ السلام کی دعا نوح نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو ان کی قوم نے ستایا تکلیفیں دیں تو آپ نے اللہ کو پکارا کہ باری تعالیٰ میں عاجز آگیا ہوں تو میری مدد فرما ۔ زمین پر ان کافروں میں کسی ایک کو بھی باقی نہ رکھ ورنہ یہ تیرے بندوں کو بہکائیں گے ۔ اور ان کی اولادیں بھی ایسی ہی فاجر کافر ہوں گی ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی دعا قبول فرمائی اور آپ کو اور مومنوں کو نجات دی اور آپ کے اہل کو بھی سوائے ان کے جن کے نام برباد ہونے والوں میں آگئے تھے ۔ آپ پر ایمان لانے والوں کی بہت ہی کم مقدار تھی ۔ قوم کی سختی ، ایذاء دہی ، اور تکلیف سے اللہ عالم نے اپنے نبی کو بچالیا ۔ ساڑھے نوسو سال تک آپ ان میں رہے اور انہیں دین اسلام کی طرف بلاتے رہے مگر سوائے چند لوگوں کے اور سب اپنے شرک وکفر سے باز نہ آئے بلکہ آپ کو سخت ایذائیں دیں اور ایک دوسرے کو اذیت دینے کے لیے بھڑکاتے رہے ۔ ہم نے ان کی مدد فرمائی اور عزت آبرو کے ساتھ کفار کی ایذاء رسانیوں سے چھٹکارا دیا اور ان برے لوگوں کوٹھکانے لگادیا ۔ اور نوح علیہ السلام کی دعا کے مطابق روئے زمین پر ایک بھی کافر نہ بچا سب ڈبودئے گئے ۔