Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوۡتُ بِالۡجُـنُوۡدِۙ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبۡتَلِيۡکُمۡ بِنَهَرٍ‌ۚ فَمَنۡ شَرِبَ مِنۡهُ فَلَيۡسَ مِنِّىۡ‌ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَطۡعَمۡهُ فَاِنَّهٗ مِنِّىۡٓ اِلَّا مَنِ اغۡتَرَفَ غُرۡفَةً ۢ بِيَدِهٖ‌‌ۚ فَشَرِبُوۡا مِنۡهُ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّنۡهُمۡ‌ؕ فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَهٗ ۙ قَالُوۡا لَا طَاقَةَ لَنَا الۡيَوۡمَ بِجَالُوۡتَ وَجُنُوۡدِهٖ‌ؕ قَالَ الَّذِيۡنَ يَظُنُّوۡنَ اَنَّهُمۡ مُّلٰقُوا اللّٰهِۙ کَمۡ مِّنۡ فِئَةٍ قَلِيۡلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةً کَثِيۡرَةً ۢ بِاِذۡنِ اللّٰهِ‌ؕ وَاللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِيۡنَ‏ ﴿249﴾
جب ( حضرت ) طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالٰی تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے ، جس نے اس میں سے پانی پی لیا وہ میرا نہیں اور جو اسے نہ چکھے وہ میرا ہے ، ہاں یہ اور بات ہے کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے ۔ لیکن سوائے چند کے باقی سب نے وہ پانی پی لیا ( حضرت ) طالوت مومنین سمیت جب نہر سے گزر گئے تو وہ لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑیں لیکن اللہ تعالٰی کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پا لیتی ہیں ، اللہ تعالٰی صبر والوں کے ساتھ ہے ۔
فلما فصل طالوت بالجنود قال ان الله مبتليكم بنهر فمن شرب منه فليس مني و من لم يطعمه فانه مني الا من اغترف غرفة بيده فشربوا منه الا قليلا منهم فلما جاوزه هو و الذين امنوا معه قالوا لا طاقة لنا اليوم بجالوت و جنوده قال الذين يظنون انهم ملقوا الله كم من فة قليلة غلبت فة كثيرة باذن الله و الله مع الصبرين
And when Saul went forth with the soldiers, he said, "Indeed, Allah will be testing you with a river. So whoever drinks from it is not of me, and whoever does not taste it is indeed of me, excepting one who takes [from it] in the hollow of his hand." But they drank from it, except a [very] few of them. Then when he had crossed it along with those who believed with him, they said, "There is no power for us today against Goliath and his soldiers." But those who were certain that they would meet Allah said, "How many a small company has overcome a large company by permission of Allah . And Allah is with the patient."
Jab ( hazrat ) taloot lashkaron ko ley ker niklay to kaha suno Allah Taalaa tumhen aik nehar say aazmaney wala hai jiss ney uss mein say pani pi liya woh mera nahi aur jo ussay na chakhay woh mera hai haan yeh aur baat hai kay apney haath say aik chillo bhar ley. Lekin siwaye chand kay baqi sab ney woh pani pi liya ( hazrat ) taloot momineen samet jab nehar say guzar gaye to woh kehney lagay aaj to hum mein taqat nahi kay jaloot aur uss kay lashkaron say laren. Lekin Allah Taalaa ki mulaqat ka yaqeen rakhney walon ney kaha basa oqat choti aur thori si jamaten bari aur boht si jamaton per Allah kay hukum say ghalba paa leti hain Allah Taalaa sabar kerney walon kay sath hai.
چنانچہ جب طالوت لشکر کے ساتھ روانہ ہوا تو اس نے ( لشکر والوں سے ) کہا کہ : اللہ ایک دریا کے ذریعے تمہارا امتحان لینے والا ہے ، جو شخص اس دریا سے پانی پیے گا وہ میرا آدمی نہیں ہوگا ، اور جو اسے نہیں چکھے گا وہ میرا آدمی ہوگا ، الا یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے ( تو کچھ حرج نہیں ) ( ١٦٧ ) پھر ( ہوا یہ کہ ) ان میں سے تھوڑے آدمیوں کے سوا باقی سب نے اس دریا سے ( خوب ) پانی پیا ۔ چنانچہ جب وہ ( یعنی طالوت ) اور اس کے ساتھ ایمان رکھنے والے دریا کے پار اترے ، تو یہ لوگ ( جنہوں نے طالوت کا حکم نہیں مانا تھا ) کہنے لگے کہ : آج جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں بالکل طاقت نہیں ہے ۔ ( مگر ) جن لوگوں کا ایمان تھا کہ وہ اللہ سے جا ملنے والے ہیں انہوں نے کہا کہ : نجانے کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں ، اور اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں ۔
پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے تو جو اس کا پانی پئے وہ میرا نہیں اور جو نہ پیئے وہ میرا ہے مگر وہ جو ایک چلُو اپنے ہاتھ سے لے لے ( ف۵۰٦ ) تو سب نے اس سے پیا مگر تھوڑوں نے ( ف۵۰۷ ) پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ کے مسلمان نہر کے پار گئے بولے ہم میں آج طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکروں کی بولے وہ جنہیں اللہ سے ملنے کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے زیادہ گروہ پر اللہ کے حکم سے ، اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے ( ف۵۰۸ )
پھرجب طالوت لشکر لے کر چلا ، تو اس نے کہا: ایک دریا پر اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہونے والی ہے ۔ جو اس کا پانی پیے گا ، وہ میرا ساتھی نہیں ۔ میرا ساتھی صرف وہ ہے جو اس سے پیاس نہ بجھائے ، ہاں ایک آدھ چلّو تو کوئی پی لے مگر ایک گروہ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے ۔ 271 پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کر کے آگے بڑھے ، تو انہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے ۔ 272 لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انھیں ایک دن اللہ سے ملنا ہے ، انھوں نے کہا: بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے ۔ اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے ۔
پھرجب طالوت اپنے لشکروں کو لے کر شہر سے نکلا ، تو اس نے کہا: بیشک اﷲ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے ، پس جس نے اس میں سے پانی پیا سو وہ میرے ( ساتھیوں میں ) سے نہیں ہوگا ، اور جو اس کو نہیں پئے گا پس وہی میری ( جماعت ) سے ہوگا مگر جو شخص ایک چُلّو ( کی حد تک ) اپنے ہاتھ سے پی لے ( اس پر کوئی حرج نہیں ) ، سو ان میں سے چند لوگوں کے سوا باقی سب نے اس سے پانی پی لیا ، پس جب طالوت اور ان کے ایمان والے ساتھی نہر کے پار چلے گئے ، تو کہنے لگے: آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں سے مقابلے کی طاقت نہیں ، جو لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ ( شہید ہو کر یا مرنے کے بعد ) اﷲ سے ملاقات کا شرف پانے والے ہیں ، کہنے لگے: کئی مرتبہ اﷲ کے حکم سے تھوڑی سی جماعت ( خاصی ) بڑی جماعت پر غالب آجاتی ہے ، اور اﷲ صبر کرنے والوں کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :271 ممکن ہے اس سے مراد دریائے اردن ہو یا کوئی اور ندی یا نالہ ۔ طالوت بنی اسرائیل کے لشکر کو لے کر اس کے پار اترنا چاہتا تھا ، مگر چونکہ اسے معلوم تھا کہ اس کی قوم کے اندر اخلاقی انضباط بہت کم رہ گیا ہے ، اس لیے اس نے کار آمد اور ناکارہ لوگوں کو ممیز کرنے کے لیے یہ آزمائش تجویز کی ۔ ظاہر ہے کہ جو لوگ تھوڑی دیر کے لیے اپنی پیاس تک ضبط نہ کر سکیں ، ان پر کیا بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ اس دشمن کے مقابلے میں پامردی دکھائیں گے جس سے پہلے ہی وہ شکست کھا چکے ہیں ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :272 غالباً یہ کہنے والے وہی لوگ ہوں گے ، جنہوں نے دریا پر پہلے ہی اپنی بے صبری کا مظاہرہ کر دیا تھا ۔
نہر الشریعہ اب واقعہ بیان ہو رہا ہے کہ جب ان لوگوں نے طالوت کی بادشاہت تسلیم کر لی اور وہ انہیں لے کر جہاد کو چلے ، حضرت سدی کے قول کے مطابق ان کی تعداد اسی ہزار تھی ، راستے میں طالوت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر کے ساتھ آزمانے والا ہے ، حضرت ابن عباس کے قول کے مطابق یہ نہر اردن اور فلسطین کے درمیان تھی اس کا نام نہر الشریعہ تھا ، طالوت نے انہیں ہوشیار کر دیا کہ کوئی اس نہر کا پانی نہ پیئے ، اگر پی لے گا تو میرے ساتھ نہ چگے ، ایک آدھ گھونٹ اگر کسی نے پی لی تو کچھ حرج نہیں ، لیکن جب وہاں پہنچے پیاس کی شدت تھی ، نہر پر جھک پڑے اور خوب پیٹ بھر کر پانی پی لیا مگر کچھ لوگ ایسے پختہ ایمان والے بھی تھے کہ جنہوں نے نہ پیا ایک چلو پی لیا ، بقول ابن عباس کے ایک چلو پینے والوں کی تو پیاس بھی بجھ گئی اور وہ جہاد میں بھی شامل رہے لیکن پوری پیاس پینے والوں کی نہ تو پیاس بجھی نہ وہ قابل جہاد رہے ، سدی فرماتے ہیں اسی ہزار میں سے چھہتر ہزار نے پانی پی لیا صرف چار ہزار آدمی حقیقی فرمانبردار نکلے ۔ حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اکثر فرمایا کرتے تھے کہ بدر کی لڑائی والے دن ہماری تعداد اتنی ہی تھی جتنی تعداد حضرت طالوت بادشاہ کے اس فرمانبردار لشکر کی تھی ، جو آپ کے ساتھ نہر سے پار ہوا تھا یعنی تین سو تیرہ یہاں سے پار ہوتے ہی نافرمانوں کے چھکے چھوٹ گئے اور نہایت بزدلانہ پن سے انہوں نے جہاد سے انکار کر دیا اور دشمنوں کی زیادتی نے ان کے حوصلے توڑ دئیے ، صاف جواب دے بیٹھے کہ آج تو ہم جالوت کے لشکر سے لڑنے کی طاقت اپنے میں نہیں پاتے ، گو سرفروش مجاہد علماء کرام نے انہیں ہر طرح ہمت بندھوائی ، وعظ کہے ، فرمایا کہ قلت و کثرت پر فتح موقوف نہیں صبر اور نیک نیتی پر ضرور اللہ کی امداد ہوتی ہے ۔ بار ہا ایسا ہوا ہے کہ مٹھی بھر لوگوں نے بڑی بڑی جماعتوں کو نیچا دکھا دیا ہے ، تم صبر کرو ، طبیعت میں استقلال اور عزم رکھو ، اللہ کے وعدوں پر نظریں رکھو ، اس صبر کے بدلے اللہ تمہارا ساتھ دے گا لیکن تاہم ان کے سرد دِل نہ گرمائے اور ان کی بزدلی دور نہ ہوئی ۔