Surah

Information

Surah # 21 | Verses: 112 | Ruku: 7 | Sajdah: 0 | Chronological # 73 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَزَكَرِيَّاۤ اِذۡ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرۡنِىۡ فَرۡدًا وَّاَنۡتَ خَيۡرُ الۡوٰرِثِيۡنَ‌ ۖ‌ۚ‏ ﴿89﴾
اور زکریا ( علیہ السلام ) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب سے دعا کی اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑ ، تو سب سے بہتر وارث ہے ۔
و زكريا اذ نادى ربه رب لا تذرني فردا و انت خير الورثين
And [mention] Zechariah, when he called to his Lord, "My Lord, do not leave me alone [with no heir], while you are the best of inheritors."
Aur zakariya ( alh-e-salam ) ko yaad kero jab uss ney apney rab say dua ki aey meray perwerdigar! Mujhay tanah na chor tu sab say behtar waris hai.
اور زکریا کو دیکھو ! جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا تھا کہ : یا رب ! مجھے اکیلا نہ چھوڑییے ، اور آپ سب سے بہتر وارث ہیں ۔ ( ٤١ )
اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا ، اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ ( ف۱۵٦ ) اور تو سب سے بہتر اور وارث ( ف۱۵۷ )
اور زکریا ( علیہ السلام ) کو ، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ” اے پروردگار ، مجھے اکیلا نہ چھوڑ ، اور بہترین وارث تو تو ہی ہے ۔ ”
اور زکریا ( علیہ السلام کو بھی یاد کریں ) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا: اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے
دعا اور بڑھاپے میں اولاد اللہ تعالیٰ حضرت زکریا علیہ السلام کا قصہ بیان فرماتا ہے کہ انہوں نے دعا کی کہ مجھے اولاد ہو جو میرے بعد نبی بنے ۔ سورۃ مریم میں اور سورۃ آلٰ عمران میں یہ واقعہ تفصیل سے ہے آپ نے یہ دعا چھپا کر کی تھی ۔ مجھے تنہانہ چھوڑ یعنی بے اولاد ۔ دعا کے بعد اللہ تعالیٰ کی ثنا کی جیسے کہ اس دعا کے لائق تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی ۔ اور آپ کی بیوی صاحبہ کو جنہیں بڑھاپے تک کوئی اولاد نہ ہوئی تھی اولاد کے قابل بنا دیا ۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کی طول زبانیں بند کردی ۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کے اخلاق کی کمی پوری کردی ۔ لیکن الفاظ قرآن کے قریب پہلا معنی ہی ہے ۔ یہ سب بزرگ نیکیوں کی طرف اللہ کی فرمانبرداری کی طرف بھاگ دوڑ کرنے والے تھے ۔ اور لالچ اور ڈر سے اللہ سے دعائیں کرنے والے تھے اور سچے مومن رب کی باتیں ماننے والے اللہ کا خوف رکھنے والے تواضع انکساری اور عاجزی کرنے والے اللہ کے سامنے اپنی فروتنی ظاہر کرنے والے تھے ۔ مروی ہے کہ حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی اور اس کی پوری ثنا وصفت بیان کرتے رہنے کی اور لالچ اور خوف سے دعائیں مانگنے کی اور دعاؤں میں خشوع وخضوع کرنے کی وصیت کرتا ہوں دیکھو اللہ عزوجل نے حضرت زکریا علیہ السلام کے گھرانے کی یہی فضیلت بیان فرمائی ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ۔