Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِىَ يَوۡمٌ لَّا بَيۡعٌ فِيۡهِ وَلَا خُلَّةٌ وَّلَا شَفَاعَةٌ ‌ ؕ وَالۡكٰفِرُوۡنَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿254﴾
اے ایمان والو !جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اورشفاعت اور کافر ہی ظالم ہیں ۔
يايها الذين امنوا انفقوا مما رزقنكم من قبل ان ياتي يوم لا بيع فيه و لا خلة و لا شفاعة و الكفرون هم الظلمون
O you who have believed, spend from that which We have provided for you before there comes a Day in which there is no exchange and no friendship and no intercession. And the disbelievers - they are the wrongdoers.
Aey eman walon hum ney tumhen dey rakha hai uss mein say kharach kertay raho iss say pehlay kay woh din aaye jiss mein na tijarat hai na dosti aur shifaat aur kafir hi zalim hain.
اے ایمان والو ۔ جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے ( اللہ کے راستے میں ) خرچ کرلو جس دن نہ کوئی سودا ہوگا نہ کوئی دوستی ( کام آئے گی ) اور نہ کوئی سفارش ہوسکے گی ۔ ( ١٧٣ ) اور ظالم وہ لوگ ہیں جو کفر اختیار کیے ہوئے ہیں ۔
اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید و فروخت ہے اور نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت ، اور کافر خود ہی ظالم ہیں ( ف۵۲۲ )
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو ، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے ، اس میں سے خرچ کرو 276 قبل اس کے کہ وہ دن آئے ، جس میں نہ خرید و فروخت ہو گی ، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی ۔ اور ظالم اصل میں وہی ہیں ، جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں ۔ 277
اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے ( اﷲ کی راہ میں ) خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور ( کافروں کے لئے ) نہ کوئی دوستی ( کار آمد ) ہوگی اور نہ ( کوئی ) سفارش ، اور یہ کفار ہی ظالم ہیں
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :276 مراد راہ خدا میں خرچ کرنا ہے ۔ ارشاد یہ ہو رہا ہے کہ جن لوگوں نے ایمان کی راہ اختیار کی ہے ، انہیں اس مقصد کے لیے ، جس پر وہ ایمان لائے ہیں ، مالی قربانیاں برداشت کرنی چاہییں ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :277 یہاں کفر کی روش اختیار کرنے والوں سے مراد یا تو وہ لوگ ہیں جو خدا کے حکم کی اطاعت سے انکار کریں اور اپنے مال کو اس کی خوشنودی سے عزیز تر رکھیں ۔ یا وہ لوگ جو اس دن پر اعتقاد نہ رکھتے ہوں جس کے آنے کا خوف دلایا گیا ہے ۔ یا پھر وہ لوگ جو اس خیال خام میں مبتلا ہوں کہ آخرت میں انہیں کسی نہ کسی طرح نجات خرید لینے کا اور دوستی و سفارش سے کام نکال لے جانے کا موقع حاصل ہو ہی جائے گا ۔
آج کے صدقات قیامت کے دن شریکِ غم ہوں گے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم کرتا ہے کہ وہ بھلائی کی راہ میں اپنا مال خرچ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کے پاس ان کا ثواب جمع رہے ، اور پھر فرماتا ہے کہ اپنی زندگی میں ہی خیرات و صدقات کر لو ، قیامت کے دن نہ تو خرید و فروخت ہوگی نہ زمین بھر کر سونا دینے سے جان چھوٹ سکتی ہے ، نہ کسی کا نسب اور دوستی و محبت کچھ کام آ سکتی ہے ، جیسے اور جگہ ہے آیت ( فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَلَآ اَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ وَّلَا يَتَسَاۗءَلُوْنَ ) 23 ۔ المؤمنون:101 ) یعنی جب صور پھونکا جائے گا اس دن نہ تو نسب رہے گا نہ کوئی کسی کا پرسان حال ہوگا ، اور اس دن سفارشیوں کی سفارش بھی کچھ نفع نہ دیگی ۔ پھر فرمایا کافر ہی ظالم ہیں یعنی پورے اور پکے ظالم ہیں وہ جو کفر کی حالت ہی میں اللہ سے ملیں ، عطا بن دینار کہتے ہیں شکر ہے اللہ نے کافروں کو ظالم فرمایا لیکن ظالموں کو کافر نہیں فرمایا ۔